پاکستان

ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ ضروری ،معیشت درست سمت میں گامزن ہے ،وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ ضروری ،معیشت درست سمت میں گامزن ہے ،وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ محمد اور نگزیب نے پریس کانفرنس میں کہاکہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے،ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے ۔معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے ۔ترسیلات کو 36 ارب ڈالر تک لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ ضروری ہے ،توقع ہے رواں سال ترسیلات زر 36 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔ ترسیلات زر بڑھنے کا مطلب صاف ہے پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ پاکستان پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا بھی اعتماد بڑھ رہا ہے۔ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے،افراط زر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہماری زمہ داری ہے مہنگائی کے ثمرات عوام تک پہنچے ۔ ضر روی اشیا کی قیمتوں کی نگرانی کیلئے ادارہ جاتی نظام بنا رہے ہیں،۔ آئی ایم ایف کے اہداف کی ماہانہ بنیاد پر نگرانی کی جارہی ہے ۔ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی 3 فیصد رہنے کا امکان ہے ۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے بیچ مارکس پورے کیے گئے ہیں ۔ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی ضرورت ہے۔آئی ایم ایف سے جان چھڑانے کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے ۔ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز کرنے ہوں گے ۔ ٹیکس بنیاد کو بڑھا رہے ہیں اور وسیع بھی کر رہے ہیں۔ ٹیکس فائلرز کی تعداد دگنی ہو چکی ہے۔ شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش ہے۔ ماضی میں مشکل فیصلے نہ کرنے پر مشکلات کا شکار ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدہ کیا اس پر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ جون تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10.6 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے۔ 3 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13.5 فیصد تک لے جائیں گے۔رواں مالی سال ٹیکس ریونیو میں 32.5 فیصد اضافہ ہوا ۔ نئے ٹیکس فائلرز سے 105 ارب رو ہے ٹیکس وصول کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی ۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ریٹ بجٹ میں طے کریں گے۔ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کا طریقہ کار آسان کریں گے ۔ نجکاری کا عمل تیزی سے آگے چلے گا۔24 ادارے نجکاری کمیشن کے حوالے کر دیئے۔آئی ایم ایف کا وفد متی کے وسط میں پاکستان آئے گا ۔ اس وقت آئی ایم ایف کا کوئی وفد بجٹ پر گفتگو کیلئے پاکستان میں موجود نہیں۔اس وقت ہم تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے