سلام پیش ہے اور دلی دعائیں ہیں ہمارے ان بزرگان کے لیے جنہوں نے حصول پاکستان کےلئے بے مثال اور لازوال قربانیاں دی ہیں، اگر آزادی کی قدر و اہمیت جاننی ہے تو کبھی کسی انڈین مسلم سے بات کیجئے گا اور ان سے پوچھئے گا جن پر ظالم ہندو ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں ، ہمارے مسلمان بھائیوں کی زندگی وہاں انتہائی اندوہ ناک ہے ۔ نظیر اکبر آبادی کے الفاظ میں :
منہ زرد بدن خشک جگر چاک المناک
غل شور تپش نالہ و افغان تماشا
نئی دہلی سے کس قدر المناک نیوز ہے کہ بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں ہندوتوا کے کارکنوں نے بے دردی سے تشدد کر کے دو مسلمانوں کو شہید کر دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق چاند میاں ، گڈو خان اور صدام خان نامی تین افراد ایک ٹرک میں بھینسیں لے جا رہے تھے جبکہ 12 کے قریب ہندو غنڈوں نے انہیں روک کر ٹرک سے نیچے اتارا اور بہیمانہ تشدد کیا ۔ حملہ آوروں نے ارنگ کے قریب مہاندی پل پر ٹرک روک کر تینوں افراد کو گھسیٹ کر نیچے اتارا اور بے دردی سے مارا ، گڈو خان اور چاند میاں کو پل سے نیچے ندی میں پھینک دیا بعد میں دونوں کی نعشیں مل گئیں ۔ تیسرا شخص صدام خان اس وقت رائے پور ہسپتال میں ہے ۔ عید قریب آتے ہی مسلمانوں پر مظالم میں اضافہ ہو گیا۔انڈین مسلمانوں پر مظالم کی یہ داستان نئی نہیں بلکہ بڑی ہی پرانی ہے ایک پر درد کہانی ہے ۔ انتہا پسند ہندوں نے یہ آگ مدتوں سے لگا رکھی تھی مگر ماضی میں جب سے یہ مودی آیا ہے اس بدقماش نے اس جلتی آگ پر مٹی کا تیل ہی ڈالا ہے کبھی پانی نہیں ڈلنے دیا لیکن نوائے حق یعنی صدائے اسلام دبانے سے دبتی کب ہے ۔ یہ مودی نمرودی نامراد ہی رہیں گے انشااللہ ۔ میرا اپنا ہی ایک شعر ہے کہ :
”لکھ نمرودی سوچاں والے چالاں چلن شریک بھاویں ،اگ دے وچ وی پھل کھڑاسی ازلی حق اقرار جیہڑا “یو کے میں ایک کشمیری بھائی ہیں جن کا نام شاھد ہے ، انہوں نے ایک نامہ بھیجا ہے میرے نام ، جس میں وہ لکھتے ہیں کہ انڈیا میں میرے ایک دوست ہیں ان کا تعلق عیسائی مذہب سے ہے ، وہ بھی مودی کی کٹر ہندو ذہنیت کے سخت مخالف ہیں ، کل میری ان سے ملاقات ہوئی تو وہ بتلانے لگے کہ حالیہ دنوں میں آزاد کشمیر میں جو کچھ بھی ہوا ہے مودی اس کا کریڈٹ خود لے رہا ہے ، انڈین میڈیا کہہ رہا ہے کہ دیکھو کیسے ہم نے کشمیریوں کو اور پاک فوج کو آپس میں ہی لڑا دیا اور کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگ اب پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ ہندوستان کےساتھ ہیں ، مودی اس کو اپنی کامیاب خارجہ پالیسی کہہ رہا ہے ، وہ یہ بیانیہ بنا رہا ہے کہ آزاد کشمیر میں جو کچھ ہوا اس میں مودی کا ہاتھ ہے ۔ سوچنا تو یہ ہے کہ آزاد کشمیر میں جو کچھ بھی ہوا اس کی ٹائمنگ کیا درست تھی۔؟ کیونکہ اس کا فائدہ انڈیا اور بالخصوص مودی کو پہنچا ہے ۔ بین الاقوامی معاملات و حالات سے نابلد ہمارے نوجوانوں کو اور آزاد کشمیری بھائیوں کو ابھی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے اور بہت کچھ سوچنے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ اگر تم خود ہی اپنے گھر کے شیروں کو مارو گے تو دشمن کے کتے بھی تمہیں نوچ ڈالیں گے ۔ آزاد کشمیر کے اس بھائی شاھد کی یہ بات صد فی صد درست ہے کیونکہ انڈیا ایسے مکار دشمن ملک اور خصوصا مودیوں نمرودیوں سے مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اتحاد اور یک جہتی سے ایک ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ باقی رہی بات اس بدمعاش مودی کی تو اس کی ہٹ دھرمی اور انتہا پسندی اپ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں رہی ۔ مودی کی ناکامیوں اور مایوسیوں پر برطانوی اخبار گارڈین نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ بھارت میں جیت جمہوریت کی ہوئی ہے۔ مودی سمجھتے تھے کہ وہ واضح اکثریت سے اقتدار میں واپس آ جائیں گے لیکن ووٹرز نے دانشمندی کے ساتھ دوسری صورت کا انتخاب کیا ۔ مودی جواہر لعل نہرو کے بعد تیسری مدت کےلئے پہلے ہندوستانی وزیراعظم ہوں گے۔بھاری اکثریت سے جیتنا تو دور کی بات ہے بھارتیہ جنتا پارٹی کی نشستیں 303 سے کم ہو کر 240رہ گئیں، ہندوستانی ووٹرز نے طاقتور کو گرا دیا جس کا وہ مستحق تھا،مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کےلئے جارحانہ ہندو اکثریت پسندی کی پیروی کی، ان کی حکومت نے سول سوسائٹی کے خلاف کریک ڈان کیا، اپوزیشن پارٹی کے بینک اکانٹس منجمد کیے،مرکزی دھارے میں شامل میڈیا نے بی جے پی کی کوریج کے بجائے موثر طریقے سے مہم چلائی،نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہے اور عدم مساوات واضح ہے اور بڑھ رہی ہے۔ گارڈین نے لکھا کہ مودی اب اپنی آمریت کو تیز کرنے کی کوشش کریں گے،مودی کو اگلی حکومت کی سربراہی کا کوئی اخلاقی یا سیاسی حق نہیں کیونکہ انہیں بدترین شکست ہوئی ہے،مودی نے الیکشن صرف اپنے نام پر لڑا صرف اپنے لیے ووٹ مانگے یہاں تک کہ ان کی پارٹی کے منشور کا عنوان بھی مودی کی گارنٹی تھا اور منشور میں لفظ مودی کا 67 مرتبہ ذکر کیا گیا ، ان کی پارٹی نے 2019 میں جیتنے والی نشستیں کھو دی ہیں اور یہ ہار صرف اور صرف مودی کی ہار ہے۔ آخر میں شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے الفاظ میں کہوں گا کہ:
نہ سمجھو گے تو مٹ جا گے اے ہندوستان والو!
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
کالم
مودی نمرودی نامراد ہی رہیں گے انشااللہ
- by web desk
- جون 12, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 414 Views
- 9 مہینے ago