بھارت میں برسراقتدار مودی حکومت خطے کے ممالک کی سلامتی اور امن کےلئے مسلسل خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ مودی خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کی بجائے ہندو توا ازم کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ مودی کی ان پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان میں مذہبی تقسیم کی دراڑ روز بروز گہری ہوتی جا رہی ہے۔ اپنے اقتدار کی خاطر انہوں نے اقلیتوں کو ہندو اکثریت کے مد مقابل کر دیا ہے۔ ہندوستان جس تیزی سے نفرت و عداوت، بے روزگاری، لاقانونیت، شدت پسندی اور خوف و ہراس کی طرف بڑھ رہا ہے یہ نہ صرف انتہائی افسوسناک ہے بلکہ اس کے بقا کےلئے بھی خطرناک ہے۔ مودی اور اس کے گماشتوں نے پورے ملک میں نفرت کا زہر گھول دیا ہے۔ یہاں ہر شخص خوف و ہراس کی فضا میں سانس لے رہا ہے۔ دن بدن حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ بھارتی ریسرچ انسٹیٹیوٹ سی ایس ڈی ایس کے ایک حالیہ سروے نے بھارت میں بڑھتی ہندو مسلم نفرت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ سروے میں کیے گئے سوالات کے جوابات میں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان واضح فرق پایا جاتا ہے۔ صرف 2 فی صد ہندوو¿ں کے مقابلے میں 28 فی صد بھارتی مسلمانوں نے مودی دور میں معاشی حالات کو خراب ترین قرار دیا۔ بی جے پی کی کارکردگی سے 59 فی صد ہندو مطمئن جب کہ 57 فی صد مسلمان نالاں دکھائی دیے۔بی جے پی کو ووٹ ڈالنے کے معاملے پر 45 فی صد ہندو جب کہ صرف 15 فیصد مسلمانوں نے مثبت جواب دیا۔ مسلمانوں کی اکثریت کانگریس جب کہ ہندو اکثریت بی جے پی کو ووٹ ڈالنے کی خواہاں نظر آئی۔ 50 فیصد ہندو جب کہ صرف 15 فیصد مسلمان مودی کو دوبارہ وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ 68 فیصد ہندو مودی کو پسند جب کہ 70 فیصد مسلمان مودی سے شدید نفرت کرتے ہیں ۔ سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندو نواز پالیسیوں اور مسلم ک±ش اقدامات کی بدولت مذہبی تقسیم مزید گہری ہو چکی ہے۔ نریندر مودی الیکشن کے موقع پر عوام سے کئے گئے اصلاحات لانے کے وعدے پورے کرنے میں نہ صرف بری طرح ناکام رہے ہیں بلکہ ان کی ہندو نواز پالیسی کے باعث بھارت میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں بھی انتہائی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ نریندر مودی کی پالیسیوں کے باعث بین الاقوامی سطح پر بھارتی سیکولرازم کی پالیسی کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف بھارتی سرکار اور انتہا پسند ہندو ایک ہیں۔ غریب اور بے قصور مسلمانوں کو اتنا تنگ کیا جاتا ہے کہ وہ جان و مال دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ مودی کے پہلے دور 2014 سے لے کر اب تک مسلمانوں کو تنگ کرنے کے بہت سے بہانے گھڑے گئے۔ کبھی گھر واپسی مہم ، کبھی لو جہاد، کبھی سی اے اے تو کبھی این آر سی کے ذریعے انہیں تنگ کیا گیا۔ اب مسلمانوں کے خلاف ایک اور ہتھکنڈہ ہجوم زنی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔اب تک تقریباً 250 مسلمان اسی ہجوم زنی اور ہجومی دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں مگر قانون بے بس ہے اور ایسے سماجی مجرمان کو سزا دینے سے قاصر ہے۔ اگر آپ مسلمان ہیں تو کبھی بھی اور کسی بھی وقت آپ پر جھوٹا الزام لگا کر آپ کو ہجوم زنی کا شکار بنا لیا جائے گا اور آپ اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔ کوئی پولیس، کوئی قانون ان مجرموں ، درندوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اگر قانون اپنا کام مو¿ثر طریقے سے کرتا تو ماب لنچنگ کا سلسلہ کب کا ختم ہو چکا ہوتا۔ شدت پسند بی جے پی کی انتہا پسند پالیسیوں نے بھارت میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں پرجھوٹے الزامات اور وحشیانہ تشدد بھارت میں معمول بن چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ بھارت میں جو مسلمان ہجومی تشدد کا شکار ہوئے اور اپنی جان سے گئے، کیا ان کے وارثان کو اب تک کوئی انصاف ملا؟ کیا بھارت کا انصافی سسٹم بالکل اپاہج ہو چکا ہے؟ بھارت کے مہذب اور عزت دار شہریوں کے ساتھ بدسلوکی، ناانصافی، ظلم اور تشدد کب تک کیا جائے گا اور یہ کس کے اشارے یا شہ پر کیا جا رہا ہے ۔ مجرموں کے خلاف ایمانداری سے منصفانہ کاروائی کا جو حلف برسراقتدار لوگوں اور پولیس اور انتظامیہ کے لوگوں نے لیا ہوا ہے اس کی خلاف ورزی کب تک ہوتی رہے گی؟ فسطائی نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ملک میں اقلیتوں پر آر ایس ایس کے نظریے کو مسلط کر رہی ہے اور اس کی امتیازی پالیسیوں نے بھارتی اقلیتوں کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت میں ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے بیانئے نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے جبکہ ملک میں اقلیتوں کو تشددکا نشانہ بنانا اور ہراساں کرنا روز کا معمول ہے۔بھارت سیکولر ریاست کی بجائے ہندو ریاست بنتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں پر تعلیم اور روزگار کے مواقع بند ہو چکے ہیں۔ بابری مسجد کے انہدام میں انتہا پسندوں کے ساتھ حکومت کا بھی ہاتھ ہے۔گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی تو ہندو انتہا پسندوں کے پس پشت گجرات حکومت تھی۔ بھارتی قانون میں ایسی شقیں ڈال دی گئی ہیں کہ کوئی اچھوت عیسائی یا مسلمان نہیں ہو سکتا۔
کالم
مودی کی ہندو نواز خطرناک پالیسیاں
- by Daily Pakistan
- جون 16, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 514 Views
- 2 سال ago