اداریہ کالم

نئے انڈسٹریل زونز کا قیام وزیر اعظم کی خواہش

idaria

پاکستان میںگزشتہ 75سالوں میں جو بھی حکومت برسراقتدار آئی اس نے عوام الناس کو یہی بتا یا کہ ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے اور جانی والی حکومت ان کیلئے اربوں روپے کا خسارہ چھوڑ گئی ہے اور یہ کہ انہوں نے حکومت سنبھال کر ملک کو ٹوٹنے سے بچایا ہے ، حالانکہ ان 75سالوں میں ہم نے قائد اعظم کے بنے ہوئے پاکستان کو دو لخت کیا اور ایک آمر کے دور میں ملک کے ایک حساس علاقے سیاچن گلیشیئر پر بھارت نے بزور طاقت قبضہ کرلیا مگر ہم سوائے بیانات دینے کے کچھ نہیں کرسکے ، ہر آنے والی حکومت نے اپنے فالتو اخراجات کم نہیں کیئے بلکہ عوام پر ٹیکسوں کے بھر مار کی اور عوام کو ہر بار یہ کہہ کر جھانسا دیا کہ ملک خطرے میں ہے عوام کو قربانی دینا ہوگی ، اب تو قربانی دینے کی سکت باقی نہیں رہی اور عوام بس سانس لے رہے ہیں ، موجودہ حکومت سے توقع تھی کہ وہ غریب عوام کی سہولت کیلئے کچھ تاریخی اقدامات اٹھائے گی مگر انہوں نے بھی عوام کو سوائے مایوسی کے کچھ نہیں دیا ، ایک طرف ٹیکسز کی بھر مار کی دوسری جانب بجلی ، گیس اور پیٹرولیم کے نرخوں میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا ہے ،اب وزیر اعظم ایک بار پھر قوم کو یہ نوید سنارہے ہیں کہ چین کے توسط سے وہ ملک میں اقتصادی زونز کا جال بچھانا چاہتے ہیں مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کے گرد ٹیکسز کا جال بنا جارہا ہے ، اللہ کرے کہ وزیر اعظم کی کہی درست ثابت ہو اور ملک پر وہ وقت آئے کہ ہم خوشحالی کے منزل سے ہمکنار ہوسکیںلیکن سوال یہ ہے کہ کب تک ہم آئی ایم ایف کے کہنے پر اپنے غریب عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیستے رہیں گے ، گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو ملک بھر میں سپیشل اکنامک زونز کا جال پھیلا نا ہوگا ،چین سے ہمارے تعلقات دوبارہ گرمجوشی سے استوار ہو چکے ہیں ، چینی حکومت سے کہا ہے کہ سپیشل اکنامک زونز کی تعمیر میں ہمارا ہاتھ تھامے ،اگر اللہ نے ہمیں موقع دیا تو پاکستانی سرمایہ کاروں کوسروں کا تاج بنائیں گے کیونکہ آپ کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملتا ہے ،ہم پرائیویٹ سیکٹر کے زونز کو بھی سپورٹ کریں گے ،حکومت کے زونز کےلئے بھی ذہن میں نقشہ ہے ،انڈسٹریل زونز کےلئے پالیسی کے مطابق سرکاری زمین کے اوپر صرف ایک ڈالر چارج کریں گے تاکہ یہاں پر رئیل اسٹیٹ کا کاروبار نہ چل پڑے ، جہاں صنعت ہے وہاںاس کی ڈویلپمنٹ ہونی چاہیے،آپ رئیل اسٹیٹ بزنس کریں لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ انڈسٹریل زونز میں سٹہ بازی شروع کر دیں ، بولیاں شروع کر دیں جہاں عمارتیں کھڑی ہونی ہیں وہاں کھڑی کریں لیکن انڈسٹریل زونز میں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی ، تیل کی بنیاد پر بجلی کی پیدا وار ہماری معیشت کو تباہ کر دے گی ، ہم مہنگے تیل کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ، شمسی توانائی ،ونڈ اور پن بجلی ایسے تین ذرائع ہیں جس سے پاکستان کی صنعت کی پیداوار کو مسابقتی بنایا جا سکتا ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو چاہیے کہ برادر ملک قطر کے ساتھ معاہدے کریں ،آپ قطر سے سستی گیس لے کر آئیں ہم آپ کو کراچی پورٹ کے اوپر ہر طرح کی سہولیات دیں گے لیکن آپ اس کواوپن مارکیٹ میں نہیں بیچیں گے ۔ نیز لاہور میں پاکستان، آذربائیجان پٹرولیم صنعت میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کی تقریب کا انعقاد ہوا،تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔تقریب میں پاکستان اور آذربائیجان پٹرولیم صنعت میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے آج ایک اہم دن ہے،معاہدے کی مدت ایک سال ہے جو کہ مزید ایک سال بڑھایا جاسکتا ہے ، پچھلے دورہ آذربائیجان میں صدر آذربائیجان سے مفید گفتگو رہی ، معاہدے کے دوران ہر ماہ ایل این جی کا ایک جہاز خریدا جائیگا ، ہر ماہ آذر بائیجان سے ایک کارگوخریدا جائیگا پاکستان اس قیمت پر خریدنے کافیصلہ کرے گا ، اگر خریدا تو ٹھیک نہ خرید سکے تو ہم پر کوئی بوجھ نہیں ہوگا ، اور نہ ہر جانہ ہوگا ،یہ ایک اچھی شرط ہے ہر ماہ ہمیں ایک کارگو آفرکیا جائیگا مارکیٹ کی قیمت کے مطابق اس سے خریدا جائیگا ورنہ معذرت کریںگے ۔ یہ ایک بڑی پیشرفت ہے اس پیشرفت میں دونوں برادر ممالک نے کلید ی کردار ادا کیا ، صدر آذربائیجان اور ہماری ٹیم نے معاہدے پر بے پناہ محنت کی ۔ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق بجلی کی قیمت بڑھانا پڑی ، لائف لائن کے زمرے میں آنے والے صارفین پر اس کا بوجھ نہیں پڑے گا ، 200یونٹ استعمال کرنے والے 63فیصد کیلئے اضافہ نہیں کیا ، 31فیصد گھریلو صارفین کو بھی پارشلی سبسڈی دی گئی ہے ، 300یونٹ استعمال کرنے پر اس اضافے کا عمل درآمد ہوگا ، بجلی کی قیمت میں 5روپے 75پیسے کا اضافہ ہوا ہے ۔
معیشت کی بحالی کیلئے آرمی چیف پُرعزم
حکمرانوں کی طرح پاک فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر بھی ملکی معیشت کی بحالی کیلئے سرگرم اور پرعزم ہیںاور ان کا یہ عزم ہے کہ ملک کو موجودہ معاشی بحران سے ہر حال میں نکالیں گے گوکہ ملکی معیشت کی بحالی کاکام افواج پاکستان کا نہیں ہے اور نہ ان کی ذمہ داری ہے مگر ہم نے ہر دور میں دیکھا ہے کہ افواج پاکستان ملکی سلامتی کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کے استحکام کیلئے بھی بھر پور طور پر اپنی کوشش کرتی رہتی ہے۔ موجودہ بحران کے دوران سپہ سالار نے سعودی عرب، عوامی جمہوریہ چین اور متحد ہ عرب امارات کے دورے کرکے وہاں سے زرمبادلہ کے حصول کیلئے عملی جدوجہد کی ، گزشتہ روز خانیوال ماڈل ایگریکلچر فارم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے پاکستان کو موجودہ بحران سے نکال کر دم لیں گے۔ پاک فوج کو اپنی قوم کی خدمت کرنے پر فخر ہے، فوج عوام سے ہے اور عوام فوج سے ہے۔سکیورٹی اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے،پاکستانی غیرت مند، غیور اور باصلاحیت قوم ہے، تمام پاکستانیوں نے بھکاری کا کشکول باہر اٹھاکر پھینکنا ہے۔ اللہ تعالی نے پاکستان کو تمام نعمتوں سے نوازا ہے، ہمیں دنیا کی کوئی طاقت ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی، پاکستان میں زرعی انقلاب آکر رہے گا۔اس ماڈل فارم کی طرز پر جدید فارم بنائیں گے جس سے چھوٹے کسان کو فائدہ ہو گا، گرین انیشیٹو کا یہ دائرہ کار پورے پاکستان تک پھیلایا جائے گا۔ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، عوام اور ریاست کا رشتہ محبت اور احترام کا ہے، آرمی چیف نے علامہ اقبال کا شعر پڑھ کر ملک و ملت کے ہر فرد کی ملکی ترقی میں اہمیت پر زور دیا۔ افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر، ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا۔قبل ازیں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے کمانڈر یو ایس سینٹ کام جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے ملاقات کی ہے۔ آئی ایس پی آرکا کہنا ہے کہ ملاقات میں خطے کی صورتِ حال اوردفاعی تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مزید بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں کوسراہا۔ امریکی سینٹ کام کے کمانڈر نے خطے میں امن واستحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں کو بھی سراہا۔
آئی ایم ایف کا اظہار تشویش
گوکہ آئی ایم ایف پاکستان سے اپنی مرضی کا بجٹ بنواتا ہے تاکہ اسے دیئے گئے قرض کی قسطیں بروقت ملتی رہیں مگر ایک بات اس نے درست کہی کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلوں کے حوالے سے ہونے والے نقصان کے بعد عالمی برادری کی جانب سے کئے گئے وعدوں کے برعکس بہت کم رقم ملی ہے ، اس حوالے سے عالمی مالیاتی فنڈنے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے شدید خطرات کا سامنا ہے، گزشتہ سال سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جنیوا ڈونرزکانفرنس میں 10.9 ارب ڈالر امداد کا وعدہ کیا گیا۔پاکستان کو عالمی امداد کا ایک بہت کم حصہ ملا، پاکستان میں سماجی بے چینی، سیاسی تناو¿بڑھا اور عوام کے معیارزندگی میں تنزلی ہوئی۔پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے۔دوسری جانب پلاننگ کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ 4 سے 5 ارب ڈالر کے منصوبے تیار ہیں اور فنڈنگ کے منتظر ہیں۔پلاننگ کمیشن حکام کے مطابق تعمیر نو کےلئے 16.8ارب ڈالر درکار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے