اداریہ کالم

نگران حکومت اور مہنگائی کا طوفان

idaria

موجودہ نگران حکومت نے سابقہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا اعلان کرکے عوام میں مایوسی کی لہر دوڑادی ہے کیونکہ سابقہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے تحت جس قدر مہنگائی عوام پر مسلط کی گئی اس سے عوام کی طاقت ختم ہوکر رہ گئی اور ایک عام آدمی کی معاشی بدحالیوں میں اضافہ ہوا ، معاشرے میں غربت ، بے روزگاری اور مہنگائی میں جس قدر اضافہ گزشتہ ایک سال کے دوران ہوا وہ شاید اس سے پہلے کبھی نہ ہو ا ہو ، عوام کو اس بات کی توقع تھی کہ موجودہ حکومت شاید ٹھندی ہوا کا جھونکا ثابت ہو اور ان کے مسائل میں کچھ کمی واقع ہوسکے مگر اس حکومت نے دو دن کے اندر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ثابت کردیا کہ پاکستانی عوام محض حکمرانوں کے اخراجات پورا کرنے کیلئے پیدا ہوئے ہیں ، ایمانداری کے تقاضے کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ سوال پوچھنے کا حق بنتا ہے کہ حکمران اپنی شاہ خرچیوں کو کم نہیں کرتے ، بڑے بڑے ایوانوں کے اخراجات میں کوئی کمی نہیں لائی جاتی ، نوکر ،چاکر اور گاڑیوں کے قافلے میںکوئی کمی نہیں آتی اور غریب عوام پر ٹیکسز کی بھرمار کردی جاتی ہے ، معاشیات کا علم رکھنے والے یہ بات اچھی طرح جاتنے ہیں کہ انکم ٹیکس ہمیشہ اس پر لگتا ہے جو مالدار طبقے سے تعلق رکھتا ہو مگر پاکستان میں تو ایک غریب دیہاڑی دار مزدور ، ریڑھی بان ، رکشہ چلانے والا ، موچی ، نائی ،درزی بھی انکم ٹیکس حکومت کو ادا کرنے پر مجبور ہے اگر یقین نہیں آتا تو بجلی کا بل اٹھاکر دیکھ لیں جس میں ہر شہری سے انکم ٹیکس جبراً وصول کیا جارہا ہے اور اس کے بدلے میں اسے ریاست جو سہولتیں مہیا کررہی ہیں وہ بھی عوام کے سامنے ہیں ، خدارا عوام کو جہنم میں نہ دھکیلیں ، حکمرانوں کا یہ اقدام عوام کو انقلاب کی راہ دکھا رہا ہے ، مہنگائی ، غربت اور بے روزگاری سے تنگ آئے عوام اگر حکمرانوں کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو پھر کیا عالم ہوگا ، گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معاشی پالیسیوں کا تسلسل قائم رکھیں گے اور مزید اقتصادی بہتری لائیں گے۔ عوامی فلاحی منصوبے بلاتعطل جاری رہیں گے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے اقدامات نگران حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ صحت اور تعلیم کے شعبے میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات یقینی بنائی جائیں، پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات پر عملدرآمد مزید تیز کیا جائے۔ ٹیکس محصولات میں اضافے کیلئے اقدامات پر سختی سے عمل کیا جائے۔ حکومت معیشت کی بہتری کیلئے ڈی ریگولیشن اور ذمہ دار خودمختاری پر توجہ مرکوز کرے گی۔ نگران حکومت اپنی محدود مدت میں تمام تر توانائیاں معیشت کی اصلاح پر صرف کرے گی۔اس سے قبل نگران وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس پر انہوں نے کہا کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے بہترین انفراسٹرکچر کلیدی حیثیت رکھتا ہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ملک میں سڑکوں کی تعمیر و نگرانی کے حوالے سے بہترین کردار ادا کر رہی ہے۔ ملک کے ایسے حصوں میں روڈ انفراسٹرکچر کو ترجیحی بنیادوں پر بنانے کی ضرورت ہے جہاں بیرونی سرمایہ کاری متوقع ہے، بلوچستان میں روڈ انفراسٹرکچر پر خصوصی کام کی ضرورت ہے۔کراچی تا چمن شاہراہ کی ازسر نو تعمیر پر کام شروع کیا جائے، کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے آٹ آف دی باکس اپروچ بروئے کار لائی جائے۔ حکومت کا کام لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہے، بلوچستان کے دوسرے صوبوں سے رابطوں کیلئے سڑکوں کو بہتر کیا جائے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے بہترین انفراسٹرکچر کلیدی حیثیت رکھتا ہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ملک میں سڑکوں کی تعمیر و نگرانی کے حوالے سے بہترین کردار ادا کر رہی ہے۔دریں اثناءنگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ صدر جمیعتِ علماِ اسلام(ف)مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ گئے اور باجوڑ دھماکے پر اظہار افسوس کیا۔گورنر کامران خان ٹیسوری بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ تھے. وزیرِ اعظم نے باجوڑ میں جمیعت علما اسلام کے ورکرز کنونش پر خود کش حملے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔دہشت گرد عناصر پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، نگران وزیراعظم نے حملے میں جاں بحق ہونے والے کارکنوں کیلئے فاتحہ اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ ملک میں دہشتگردی کی روک تھام اور امن او امان کے قیام کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات یقینی بنائے جائیں۔مولانا فضل الرحمن نے انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں 10 ستمبر تک توسیع کی ہدایت کردی۔نگران وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے میڈیکل کالجز میں داخلے کے خواہاں طلبا و طالبات کیلئے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ کی تاریخ میں توسیع کرکے اسے 10 ستمبر 2023 کو منعقد کرنے کی ہدایت کی۔اس سے پہلے ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ 27 اگست کو لیا جانا تھا، نگران وزیرِ اعظم نے طلبا و طالبات کی گزارش پر ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کیا۔ایم ڈی کیٹ کی تاریخ میں توسیع سے طلبا و طالبات کو میڈیکل کالجز میں داخلے کے امتحان کیلئے مزید تیاری کا وقت ملے گا۔
سیکیورٹی فورسز کا رزمک میں آپریشن
ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز ملکی بقا اور ملکی استحکام کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں اور دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھ رہیں، گزشتہ روز سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں آپریشن کیا، آپریشن کے دوران دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ فائرنگ ہوا۔ سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 2 دہشتگر موقع پر ہی مارے گئے، مرنے والے دہشتگردوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا، دہشت گردی سکیورٹی فورسز کیخلاف کارروائیوں اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ علاقے میں مزید کسی دہشت گرد کے خاتمے کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے، مقامی افراد کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کے آپریشن کی بھرپور حمایت کی گئی ہے۔عوام اپنی افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اپنا مال ،اپنی جان اس ملک کیلئے وقف کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہے
پٹرولیم قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
نگران حکومت نے مہنگائی کی شرح میں اضافہ کرنے کیلئے اپنا حصہ ڈالتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں بالترتیب 17 روپے 50 پیسے اور 20 روپے کا اضافہ کردیا۔وفاقی وزارت خزانہ نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے عہدے کا حلف اٹھانے کے ایک روز بعد ہی رات گئے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔وفاقی وزارت خزانہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی صارفین کے لیے قیمت میں ردوبدل کردیا گیا ، نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی نئی قیمت290 روپے 45 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت293 روپے 40 پیسے تک پہنچ گئی۔ نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات سے ہی ہوگیاتھا۔ادھرعالمی مارکیٹ میں گزشتہ روز سونے کی فی اونس قیمت11ڈالرز کمی سے1903ڈالرز فی اونس کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔عالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی کے باوجود مقامی سطح پر سونے کی قیمت1100روپے اضافہ سے2لاکھ22ہزار900روپے اوردس گرام سونے کی قیمت943روپے اضافہ سے 1لاکھ91ہزار101روپے رہی جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت2750روپے کی سطح پر مستحکم ریکارڈ کی گئی۔ملک میں مہنگائی میں جس طرح ہر روز اضافہ کیاجارہا ہے اس سے عوام شدید ترین مشکلات کا شکار ہورہے ہیں مگر افسوس بات کا ہے کہ حکمرانوں کو اس کا نہ تو کوئی احساس ہے اور نہ ہی اس کا ادراک ہے بلکہ وہ تمام احساسات اور جذبات سے عاری ہوکر اضافے پر اضافہ کئے جارہی ہے جس سے عوام میں شدید مایوسی پھیل رہی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے