اداریہ کالم

نگران حکومت معاشی بحالی کے لئے پُرعزم

idaria

نگران حکومت ملک سے سمگلنگ کے خاتمے اورمعیشت کی بحالی کے منصوبے پر بھرپورطریقے سے عملدرآمدکررہی ہے اس مقصد کے لئے سمگلروں کے خلاف کریک ڈاﺅن شروع کررکھا ہے اورسمگلنگ کے انسداد کے لئے پاک افغان بارڈر بھی بندکردیاگیاہے ۔امید ہے کہ سمگلنگ کی وجہ سے ملک کی معیشت کوپہنچنے والے نقصان پرقابوپالیاجائے گا۔اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری طرح مصروف عمل ہیں جبکہ وزیراعظم اور افواج پاکستان کے سپہ سالا ر سرمایہ کاروںاورصنعت کاروں کواعتماد میں لینے کے لئے ملاقاتوں کاسلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امید ہے کہ چندماہ کے اندرمعیشت بحالی کے آثارنظرآناشروع ہوجائیںگے۔گزشتہ روزملک کی معاشی بحالی، کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کا پانچواں اجلاس اسلام آباد میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں متعلقہ وزارتوں نے میکرواکنامک چیلنجز، گورننس سے متعلق منصوبے پیش کئے۔اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی، اجلاس میں ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے مختلف عملی اقدامات کی منظوری دی گئی۔نگران وزیراعظم نے مستقبل کی حکومت کی مضبوط بنیاد رکھنے پر زور دیا، انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وزارتیں عبوری حکومت کے پاس دستیاب وقت میں بہترین نتائج فراہم کریں۔اجلاس میں وفاقی وزرا نے متعلقہ شعبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، مقامی وبیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹوں کے سدباب کیلئے لائحہ عمل سے آگاہ کیا گیا، اجلاس کو ریگولیشن کوموثربنانے کے جامع پلان پر بھی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وزیر اعظم نے عملی اقدامات کی منظوری دی اور ان پر معینہ مدت میں عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وزرا اقدامات پر عمل یقینی بنائیں، نگران حکومت کی قلیل مدت ہونے کے باوجود ہمیں معاشی بحالی کے منصوبے پر عملدآمد یقینی بنانا ہے۔ ان اقدامات کے نفاذ سے آئندہ منتخب حکومت کو بھی ملکی معیشت کی بحالی کے پروگرام پر عملدرآمد میں آسانی ہوگی۔ وزیر اطلاعات ، وزیرخزانہ،وزیرتوانائی ،وزیرتجارت نے اجلاس کے بعدمیڈیا کوبتایا کہ نگران حکومت عالمی معاہدوں کا احترام کرتی ہے اور ان پر عملدرآمد جاری رکھے گی۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تین بڑے مقاصد انفارمیشن ٹیکنالوجی، مائننگ اور زراعت پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ اجلاس میں حکومتی اخراجات اور گردشی قرضوں کو کم کرنے، نجکاری کے عمل کو بہتر بنانے اور سمگلنگ کی روک تھام سمیت دیگر مسائل پر غور کیاگیا۔ حکومتی اخراجات کم کرنے کےلئے عملی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا اور ویزا پالیسی میں بھی بہتری لائی جائے گی۔ سمگلنگ کی روک تھام پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔ نگران حکومت تمام بین الاقوامی معاہدوں کا احترام کرتی ہے اور ان پر عمل درآمد جاری رکھے گی۔ تیل وگیس کی تلاش کیلئے اقدامات کرنا ہونگے،صنعت چل پڑے تو ڈالر250پربھی آجائیگا،گیس سیکٹر میں سالانہ ساڑھے 350 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، تیل اور گیس کی تلاش کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، انڈسٹری چلانے کیلئے گیس کی دستیابی ضروری ہے، مسائل کا عارضی نہیں مستقل حل نکالنا ہے۔ ملکی معیشت کااستحکام اور پائیدار نمو امطمع نظرہے ، کوشش ہے کہ معیشت کا احیا ہو جس کیلئے کام ہورہاہے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے پروگرام کے دوران سماجی تحفظ کے پروگراموں اور مالیاتی شمولیت پرتوجہ دی جائے گی، نومبرمیں آئی ایم ایف کاجائزہ ہوگا جس کے بعد پاکستان کونئی قسط مل جائیگی، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی مختلف منصوبوں کیلئے معاونت ملے گی، جاری مالی سال کے دوران پاکستان کوچھ ارب ڈالرکی معاونت ملے گی ۔ ملکی معیشت کی صورتحال فی الوقت ٹھیک ہے۔ گزشتہ چند ماہ میں درآمدات پرپابندیوں کی وجہ سے رسد میں رکاوٹیں پیداہورہی تھیں، درآمدی مارکیٹ کوکھولنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے رسد میں رکاوٹوں اور بعض اشیا کی قیمتوں میں اضافہ پر قابو پایا جا سکتاہے، درآمدات کھولنے سے خام مال زیادہ آئیگا جس سے ہماری برآمدات بڑھیں گی اور لوگوں کوروزگارکے زیادہ سے زیادہ مواقع میسرہوں گے۔2022 میں ہماری درآمدات 78 ارب ڈالرتھی جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر کاحجم 55 اور 56 ارب ڈالرکے درمیان تھا، گزشتہ حکومت نے درآمدی بل کو55 ارب ڈالرتک کم کردیاتھا۔ معیشت،صنعت اور درآمدات کو اب کھولنے کافیصلہ کیاہے۔ خام مال، توانائی کی قیمتیں اور گیس کی دستیابی سے متعلق امورکابھی جائزہ لیاگیا، ہمیں صنعتوں کوترجیح دینا ہے کیونکہ صنعتیں چلنے سے لوگوں کوروزگارملے گا اور مہنگائی میں کمی آئیگی۔ملک میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں، سیزن کے آغاز سے قبل ہمارے پاس کیری اوور سٹاک میں 8 لاکھ ملین ٹن سے زیادہ چینی موجود ہے جبکہ ہماری ماہانہ ضرورت 6 لاکھ ہے۔
سینئر افغان سفارت کار کی دفتر خارجہ طلبی
پاکستان میں دہشتگردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اوران کے پس منظر میں افغان حکومت کی سرپرستی کے ثبوت آئے دن ملتے رہتے ہیں مگر افغانستان ہے کہ بازنہیں آرہا اوراپنے ہمسایہ ملک میں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کے لئے ہرروزمنصوبے بناتارہتا ہے ۔اس حوالے سے حال ہی میں چترال پر دہشت گردانہ حملے اور طورخم سرحد پر بلااشتعال فائرنگ پر سینئر افغان سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایاگیا ہے۔دفترخارجہ میں سینئر افغان سفارتکار کی طلبی ہوئی، جہاں پاکستان نے طورخم میں بلا اشتعال فائرنگ اور چترال میں دہشتگردانہ حملے پر سخت احتجاج کیا۔وزارت خارجہ حکام کی جانب سے افغان سفارتکار کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں دستیاب جدید ہتھیاروں پر تشویش ہے، افغانستان میں یہ جدید ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں اور ان ہتھیاروں سے پاکستان اور اس کے سکیورٹی اداروں پر حملے کیے جارہے ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد امن کی سرحد ہونی چاہیے، اگر پاکستان کی طرف سے سرحد بندکی گئی ہے تو اس کی وجہ سکیورٹی کی سنگین صورتحال ہے، ہم افغان حکومت سے اس متعلق مذاکرات کررہے ہیں۔ چترال کی صورتحال پر افغان حکام سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، اس صورتحال پرہوم ڈیپارٹمنٹ اورمتعلقہ ادارے تفصیل دے سکتے ہیں۔
مہنگائی ۔۔۔عام آدمی کی زندگی اجیرن
پاکستان میں مہنگائی تھمنے کانام تک نہیں لے رہی اورآئے روز اس میں اضافہ ہوتا چلاجارہا ہے جس کے باعث ایک عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے عوام خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں ۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طورپراشیائے خوردنی ،پٹرولیم مصنوعات ،بجلی اورگیس کی قیمتوں میں فوری کمی لائے۔گزشتہ روز وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 26.32فیصد ہوگئی ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں ٹماٹر 17فیصد، دال مسور 10.8، چینی6.7، لہسن 4.6، گڑ 3.6اور دال مونگ3.5 فیصد مہنگی ہوئی۔اس کے علاوہ ایک ہفتے میں پیاز 3.4فیصد، دال چنا 3.2، ڈیزل 6.2، ایل پی جی 5.1 اورپیٹرول 5.1فیصد مہنگا ہوا ہے، جبکہ چکن 3.2 فیصد ، 5لیٹر کوکنگ آئل ایک فیصد سستا ہوا ۔ گزشتہ ایک ہفتے میں 32 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 5 کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں 26.41 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح 17ہزار 733روپے سے 22ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 23.86فیصد، 22ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517روپے ماہانہ تک آمدنی والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 28.14فیصد بڑھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے