نگران وزیراعظم جوان دنوں برادردوست ملک چین کاکامیاب دورہ کرکے وطن واپس آچکے ہیں نے اپنے دور ے کے دوران ملک کی معیشت کوبہتربنانے اوردونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کے فرو غ کے لئے تاریخی، مفید اوریادگارمعاہدے کئے ہیں یہ معاہدے ایروسپیس، ڈیجیٹل اکانومی ،کان کنی، صنعت، صحت کے معاملات کے حوالے سے ہیں ۔اب پاکستان میں ان شعبو ں میں ہونے والی ترقی کے سفرمیں عوامی جمہوریہ ہمارا شریک سفرہوگا اس کے ساتھ ساتھ ون بیلٹ ون روڈ پراجیکٹ کے تحت ریلوے کی ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن ، تاریخی قراقرم ہائی وے کی مزید توسیع کے منصوبے کے حوالے سے بھی کام کیاجائے گا مجموعی طورپر ہم یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ نگران وزیراعظم نے نہایت ذمہ داری کاثبوت دیتے ہوئے دھرتی کے فرزند ہونے کاقرض چکادیاہے اور انہوں نے اپنے دورہ کے دوران معاہدے کرکے حق اداکردیاہے۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا 4 روزہ دورہ چین مکمل ہو گیا، جس کے بعد پاکستان اور چین کی جانب سے 31 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور چین نے کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا، دونوں فریقوں نے دوطرفہ عوام سے عوام کے تبادلے اور سہولت کاری کی سطح کو بڑھانے کے لیے کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران 20 معاہدوں اور مفاہمت ناموں پر دستخط ہوئے، معاہدوں اور یادداشتوں میں بنیادی ڈھانچے، کان کنی، صنعت اور صحت کے شعبے شامل ہیں، معاہدوں میں خلائی تعاون، ڈیجیٹل معیشت، ترقیاتی تعاون اور زرعی مصنوعات کی برآمدات شامل ہیں۔دونوں فریقوں نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا، پاکستان اور چین کا فوری جنگ بندی اور غزہ میں بدتر انسانی تباہی کو روکنے کےلئے ہر ممکن کوشش کرنے پر زور دیا۔ تنازع سے نکلنے کا بنیادی راستہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد اور فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام میں ہے۔بین الاقوامی برادری کو تنازع پر زیادہ تیزی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے، امن مذاکرات کی جلد بحالی میں سہولت فراہم کرنے اورامن قائم کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہئے۔دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کےلئے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، اعلامیہ میں کہا گیا کہ تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کرتے ہیں، پاکستان چین کی طرف سے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشیٹو کی حمایت جاری رکھے گا، فریقین نے افغانستان کے مسئلے پر علاقائی امن و استحکام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا، جس پر چین کی جانب سے کہا گیا کہ کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔چین اور پاکستان نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کی، چینی فریق نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کو تسلیم کیا۔دونوں فریقوں نے عالمی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا، پاکستان نے تمام چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا، پاکستان نے چینی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملوں کے مرتکب افراد کا احتساب کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔چین کی جانب سے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا گیا دونوں اطراف نے جاری دوطرفہ سکیورٹی تعاون پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا، دونوں فریقوں نے چین پاکستان سیاحتی تبادلوں کے جاری سال میں ثقافتی تعاون میں اضافہ پر اطمینان کا اظہار کیا۔دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون، اعتماد اور رابطے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط سٹریٹجک دفاعی اور سکیورٹی تعاون خطے میں امن و استحکام کا ایک اہم عنصر ہے، پاک چین اعلی سطح دوروں، مشترکہ شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ علاقائی رابطوں میں گوادر پورٹ کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا، فریقین نے گوادر بندرگاہ اور معاون منصوبوں کی تعمیر کو تیز کرنے پر اتفاق کیا، سی پیک کے تحت ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اہم منصوبہ ہے، دونوں ممالک کا منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کےلئے مل کر آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ قراقرم ہائی وے رائی کوٹ تا تھاکوٹ سیکشن پر عملدرآمد تیز کرنے پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک نے صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے کے نفاذ کو تیز بنانے پر اتفاق کیا۔ پاکستان اور چین کی دوستی کا منفرد رشتہ اعتماداور باہمی احترام کی بنیاد پر استوار ہے اور سی پیک اس دوستی کی ایک اہم مثال ہے ، خنجراب اور سوست بارڈر تجارت کے لئے مزید سہولیات کی فراہمی کےلئے پر عزم ہیں،سی پیک سے صنعتی ترقی، روزگار، معدنیات اور آئی ٹی کو فروغ ملے گا۔
نوازشریف کی چارسال بعد وطن واپسی
سابق وزیراعظم نوازشریف چارسال بیرون ملک رہنے کے بعد گزشتہ روز وطن واپس پہنچ گئے ہیں ان کی وطن واپسی کے موقع پر مسلم لیگی کارکنان نے بے پناہ خوشی کااظہارکیا۔ملک بھر سے کارکنوں کے قافلے ریلیوں کی صورت میں لاہورپہنچے جہاں انہوں نے اپنے قائد کے ساتھ عقیدت کااظہارکیا۔چارسال قبل میاں نوازشریف جو جیل میں بند تھے کوعلاج معالجہ کی غر ض سے لندن بھجوایاگیاتھاڈاکٹروں سے اجازت ملنے کے بعد وہ ایک بارپھروطن واپس آگئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد میاںنواز شریف خلیجی ائیر لائن کے طیارے کے ذریعے پاکستان پہنچے، نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر استقبال کیلئے ملک کے مختلف شہروں سے قافلے لاہور روانہ ہوئے۔ دریں اثنا پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پاکستان آمد کے موقع پر مسلم لیگ( ن) کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کو فون کیا اور پاکستان واپسی کے سلسلہ میں استقبال کی تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔نواز شریف نے شہباز شریف کو فون پر اہم ہدایات دیں، اس موقع پر سعودیہ اور دبئی میں اہم ملاقاتوں کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ادھرنگرا ن وزیر اطلاعات ونشریات مرتضیٰ سولنگی نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف سے متعلق فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، شفاف انتخابات کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔ آئین کے مطابق ہر شخص کو دفاع کا حق حاصل ہے۔ عدالت نے آئین و قانون کو دیکھ کرفیصلہ کرنا ہوتا ہے، نوازشریف سے متعلق فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ وہ پیش ہونا چاہتے ہیں، نیب آزاد اور خود مختار ادارہ ہے، شکایت اور شور کرنا جمہوریت کا حسن ہے، درست سمت میں چلتے تو جمہوریت کی ٹانگیں کمزورنہ ہوتیں۔ نوازشریف کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی، نوازشریف پاکستان کے شہری اور 3بار کے منتخب وزیراعظم ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ نوازشریف کی واپسی پرامن وامان کا مسئلہ نہ ہو۔
ہسپانوی وزیرکااسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کاخوش آئندبیان
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہونیوالے مظالم کے خلاف دنیابھرسے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں اوریہ مظالم انسانیت کی تاریخ کے سب سے بڑے مظالم ہیں انسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں اپنے اپنے ممالک کے حکمرانو ں سے یہ مطالبہ کررہی ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کومنقطع کریں۔اسی بارے میںہسپانوی وزیر برائے سماجی امور آئیونی بیلارا کا غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت پر اپنا ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپین کو اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات معطل کر دینے چاہئیں،آئیونی بیلارا نے دارالحکومت میڈرڈ میں اسپین کی صدارت میں ہونے والے یورپی یونین کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی اتحادی سوشلسٹ پارٹی سے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جنگ میں ہمیں مزید سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا، میں سمجھتی ہوں کہ ہمیں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو فوری طور پر معطل کر دینا چاہیے۔ ہمیں اس نسل کشی کے سیاسی ذمے داروں پر مثالی اقتصادی پابندیاں لگانے کےلئے یورپین یونین میں بحث کو بھی فروغ دینا چاہیے۔
اداریہ
کالم
نگران وزیراعظم کاکامیاب دورہ چین
- by web desk
- اکتوبر 22, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 591 Views
- 1 سال ago