کالم

نگران وزیراعظم کا ویژن:تیز رفتار ترقی کا سفر

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے ویژن کے تحت خطے کی ترقی کے لیے شروع کیے گئے منصوبوں کو فعال بنانے پر کام جاری ہے، یہ ایک تاریخ ساز پیش رفت ہوگی۔ پاکستان کو ترقی کے مربوط اور پائیدار ترقی کے سفر سے جوڑنے کے لیے نگران وزیراعظم کا مجوزہ دورہِ چین بھی انتہائی اہم ہے۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 17 سے 18 اکتوبر تک بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کریں گے۔ انہیں دورہ کی دعوت چین کے صدر شی جن پنگ نے دی تھی،وزیر اعظم بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے، وزیر اعظم 18 اکتوبر کو ”ایک کھلی عالمی معیشت میں رابطے“ کے عنوان سےہونے والے اعلیٰ سطحی فورم سے خطاب کریں گے۔ اس موقع پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ صدر شی جن پنگ اور سینئر چینی رہنماﺅں کے علاوہ فورم میں شرکت کرنے والے رہنماﺅں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے ۔ وزیراعظم چین میں دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے کے لیے سرکردہ چینی تاجروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ وہ چین کے سنکیانگ خودمختار علاقے ارومچی کا بھی دورہ کریں گے اور مقامی رہنماﺅں اور کاروباری شخصیات سے بھی ان کی ملاقات طے ہے، جس کا مقصد تجارت، سرمایہ کاری اور عوام کے درمیان تعلقات کو بہتر بڑھانا ہے۔ وزیر اعظم کا دورہ چین پاک چین اقتصادی راہداری کے دس سال مکمل ہونے پر جاری تقریبات کا حصہ ہے جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیش ایٹیو کا اہم منصوبہ ہے۔ وزیراعظم چین میں اپنی مصروفیات میں سی پیک کی اہم کامیابیوں اور مستقبل کی ترجیحات پر روشنی ڈالیں گے اور اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کریں گے۔نگران وزیراعظم اس دورے میں 6.67 ارب امریکی ڈالرز مالیت کے ایم ایل ون کے ریلوے منصوبے سمیت سی پیک کے تحت 15 معاہدوں اور ایم او یوز پر بھی دستخط کریں گے۔ ایم ایل ون کے تحت کراچی سے پشاور تک ڈبل ریلوے ٹریک تعمیر کیا جائے گا۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل اور اور ان پر بر وقت عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے وہ چینی حکام سے مل کر کام کر ر ہے ہیں ان منصوبوں سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور ٹیکنالوجی تعلقاتِ میں اضافہ ہو رہا ہے دونوں ممالک ایک دوسرے کے با اعتماد دوست ہیں۔سی پیک بنیادی طور پر اقتصادی راہداری رابطوں کا منصوبہ ہے جس سے چین پاکستان کے ساتھ ساتھ پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے چین کے مغربی علاقے کو بحیرہ عرب سے جوڑنے کےلئے 1999 میں بات چیت کا آغاز ہوا، 2010بہت سارے ایم او یوز پر دستخط ہوئے۔ چینی صدر نے 2015 میں پاکستان کا دورہ کیا دونوں ملکوں نے سی پیک کے 46 بلین امریکی ڈالر کے پورٹ فولیو پر اتفاقِ کیا۔سی پیک سے علاقائی رابطوں، توانائی، ٹرانسپورٹ، انفراسٹر کچر، لاجسٹک، حب، تجارت،خطے میں امن و ترقی، معاشی مواقع کی فراہمی اور گوادر سے کاشغر تک 3000کلو میٹر تک سڑک کی تعمیر سمیت متعدد منصوبے شامل ہیں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ چین میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی اٹیو منصوبے کے 10 سال مکمل ہونے پرمنائے جانے والے جشن میں بھی شرکت کریں گے۔جشن میں 130 ممالک کے سربراہان، نمائندے شریک ہوں گے۔ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کی شرکت بھی متوقع ہے ۔ چین کے صدر شی جن پنگ استقبالیہ تقریب سے خطاب کریں گے۔چین اس منصوبے پر پوری دنیا میں اب تک 20 کھرب ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں پر دستخط کر چکا ہے۔ پچھلے ماہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ما¶ ننگ نے کہا تھا کہ ”بیلٹ اینڈ روڈ انیشیو ایٹیوو میں فعال طور پر حصہ لینے والے ممالک اور شراکت داروں کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ تعاون کے منصوبوں پربات چیت اور ترقی کے حصول کے لئے چین آئیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے