کالم

نےا سال 2023ء،نئی امےدےں

وقت دن ،مہےنے اور سال بن کر کتنی تےزی کے ساتھ بےت جاتا ہے ۔آج کی مصروف دنےا مےں وقت کے ساتھ چلنے کےلئے دوڑ جاری ہے لےکن جو وقت کے ساتھ چلنے سے محروم رہتے ہےں ،زمانہ ان سے کہےں آگے نکل جاتا ہے ۔کہتے ہےں جو وقت کے ساتھ چلا وہی مرد ہے ،جو پےچھے رہ گےا وہ راستے کی گرد ہے ۔کےلنڈر کا ہندسہ بدلتے ہی زندہ و بےدار دنےا اور اس کے با شعور باسی نئے عزائم کے ساتھ نئے دور مےں داخل ہونے کا اعلان کر رہے ہےں ۔ان کی قےادت کے پےش نظر نئے منصوبے اور نئی فتوحات ہےں ۔ان کا جوش و جذبہ و مورال دےدنی ہے ۔ہندسے کی ےہ تبدےلی بے قےادت اور بے عزم اقوام کے نزدےک بظاہر معمول کی معمولی تبدےلی ہے لےکن بلند نگاہ اور بلند عزم ارباب عالم اسے غےر معمولی تبدےلی قرار دےتے ہےں ۔کہتے ہےں کہ ہندسہ بدلتے ہی نئے سال کا آغازلےکن نئے سال کا مطلب ہندسے کی تبدےلی سے نہےں بلکہ حالات کی تبدےلی سے عبارت ہونا چاہےے ۔جمود گزےدہ اور انحطاط زدہ معاشروں اور مملکتوں مےں ہندسے تو چپکے سے بدلتے رہتے ہےں لےکن گردوپےش کے حالات ٹس سے مس نہےں ہوتے ۔لےل و نہار کے پےہم تغےر کے باوجود منظر نامہ ہے کہ اےک ہی نقطے پر ساکن و صامت ہو کر رہ جاتا ہے ۔وہ آس پاس کے تغےرات سے بھی بے خبر رہتے ہےں ۔فرق ماہ و سال نہےں ڈالتے ،فرق طرز احساس اور انداز عمل سے پڑتا ہے وگرنہ دل مےں تو سوال اٹھتے ہےں کہ آخر آج سے شروع ہونے والے سال مےں کےا انوکھا واقع ہو جائے گا جو پچھلے برس ہونے سے رہ گےا تھا ۔سال 2022ءکے بدن سے زندگی کی آخری بوندےں جدا ہو چکی ہےں ۔نئے سال کے بارہ مہےنے ہم اپنے دکھوں کو سکھوں سے جدا کرنے کی آرزوﺅں اور کوششوں مےں گزار دےں گے ۔سورج روز مغرب سے مشرق کا سفر ہمارے آنگن سے گزر کر کرتا رہا لےکن ہم اپنے وجود کی ےخ بستگی دور نہ کر سکے ۔بقول شاعر
ہوتے ہوتے ہوا کچھ برسوں سے احوال اےسا
ہر نےا سال بھی ہوتا ہے گئے سال اےسا
آج نئے سال کا پہلا دن ہے ۔ سال نو کے ےوم نو کے موقع پر سال گزشتہ کے اےام پارےنہ کا تذکرہ محض اس لئے کےا جاتا ہے کہ ہم آئندہ را احتےاط کے مصداق ماضی کی غلطےوں ،کوتاہےوں اور لغزشوں سے اجتناب اور گرےز برتنا چاہتے ہےں ۔زندہ قومےں تسبےح و روز وشب کے اس سلسلے سے سبق حاصل کرتے ہوئے مسلسل ےہ جائزہ لےتی رہتی ہےں کہ اس لمحہ وقت مےں کےا کھوےا اور کےا پاےا ۔اسلامی تعلےمات کے مطابق بھی مسلمانوں کو ےہ تلقےن کی گئی ہے کہ وہ ہر لحظہ اپنا محاسبہ کرتے رہےں کہ ان کا قدم ترقی کی جانب گامزن رہا ےا جمود اور خمود نے انہےں ےکسانےت کا خوگر بنا کر زوال اور پستی کی جانب دھکےلنے مےں کامےابی حاصل کی ۔شاعر نے تو چبتے ہوئے انداز سے کہا تھا
ےکم جنوری ہے نےا سال ہے
دسمبر مےں پوچھوں گا کےا حال ہے
جانے والا سال خواہ کتنے گھنے اندھےرے مےں غروب ہو آنے والے سال کا استقبال نئی امےدوں کے ساتھ کرنے کی رےت بھی ہے اور ےہ ارتقاءپسند انسانی فطرت کے قرےب بھی ۔2022ءکتنا ہی انسانی مستقبل کو اندےشوں اور خدشوں کی نذر کر گےا ےہ امےد بہر حال قائم ہے کہ 2023ءممکن ہے حےات انسانی کے چہرے کے زےادہ سنورنے کا باعث ہو ۔آج نئے سال 2023ءکا سورج نئی امےدوں ،نئی آرزوﺅں اور نئے خدشات کو اپنے جلو مےں لئے طلوع ہو چکا ہے ۔سال گزشتہ ماضی کا اےک حصہ بن کر رہ گےا ہے ۔اگرچہ ےہ اےک تارےخی عمل ہے اور صبح ازل سے لے کر تا قےامت اےسا ہی ہوتا رہے گا ۔سال 2022ءکے چند اہم واقعات کا جائزہ لےتے ہےں ۔بےن الاقوامی سطح پر اس سال کا اہم واقعہ روس کا ےوکرائن پر حملہ ہے جس نے امرےکہ اور ےورپی ممالک کی توجہ حاصل کی جبکہ تمام دنےا ےوکرائن جنگ سے بالواسطہ ےا بلا واسطہ متاثر ہوئی ہے ۔اےک اہم اےشو افغانستان مےں امن و استحکام کا قےام ہے ۔اس سال اگست کو افغانستان سے امرےکی افواج کے انخلاءکو اےک سال مکمل ہو چکا ہے ۔وطن عزےز کے حوالے سے اس سال کا سب سے بھےانک واقعہ غےر متوقع بارشوں کو سلسلہ تھا جس نے سندھ اور بلوچستان مےں تباہی پھےلا دی ۔اےک کروڑ سے زےادہ افراد اب بھی بے گھر ہےں اور جن کے چہار اطراف اب بھی پانی ہے ۔پانی ابھی تک نہےں نکلا ۔تحرےک انصاف کی آئےنی و قانونی طرےقہ سے ہٹائی گئی حکومت اور اس کے بعد ہونے والی رسہ کشی نے سےاسی مےدان کے ساتھ ساتھ معاشی مےدان مےں بھی ملک کو بے پناہ نقصان پہنچاےا ،ےہاں تک کہ ملک کے دےوالےہ ہونے کے خوف نے ہمےں جکڑ لےا ۔ عمران خان نے اس جمہوری تبدےلی پر جس طرح کا روےہ اپناےا اس نے ملک کو عدم استحکام کی نئی راہےں فراہم کےں ۔بلووں اور ہجوم نے رےاست کو بے بس کئے رکھا ۔ہماری اسمبلےاں تماش گاہ بنی رہےں ۔روپے کے زوال اور ڈالر کے روز بروز عروج نے معےشت کا جنازہ نکال دےا ۔نوکرےاں ناپےد اور صنعت و تجارت رو بہ زوال رہی ۔صنعتوں کو تالے لگ چکے ہےں ۔ بے ےقےنی کا دور دورہ رہا ۔ افلاس کے اندھےروں نے سفےد پوشی کا بھرم بھی توڑ ڈالا ۔ 2022ءکے آغاز مےں مہنگائی کی شرح 13فےصد تھی جو اب دو گنا سے بھی زےادہ ہو چکی ہے اور اس مےں مزےد اضافے کا سلسلہ جاری ہے ۔گزرے برس ڈےزل کی قےمت مےں تقرےباً66ٓٓٓ فےصد اور پٹرول کی قےمت مےں تقرےباً53فےصد رےکارڈ اضافہ ہوا ۔گھروں مےں استعمال ہونے والا سلنڈر بارہ سو روپے مہنگا ہوا ۔جون سے دسمبر تک پےاز کی قےمت مےں 482فےصد اضافہ ہوا ۔ڈھائی کلو بناسپتی گھی مےں تقرےباً650روپے تک اضافہ ہوا ۔سال رفتہ کے دوران قوم نے گھی ،انڈے اور آٹے کو بلند ترےن سطح پر فروخت ہوتے ہوئے دےکھا ۔ےہ پہلا موقع ہے کہ انڈے 300روپے درجن خرےدے گئے ۔ہم شاےد دائروں مےں گھوم رہے ہےں اور ہمارا سفر پھر وہےں سے شروع ہو رہا ہے ۔آج ہمارا ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے ۔معےشت تباہ و برباد ہو چکی ہے ۔باعث حےرت ہے کہ تباہ حال افغانستان کی معےشت ہم سے زےادہ مضبوط ہے ۔بنگلہ دےش ہم سے آگے نکل گےا ۔دہشت گردی کے حوالے سے اگر موازنہ کر کے دےکھا جائے تو اس مےں سال گزشتہ مےں چےدہ چےدہ واقعات دےکھنے مےں آئے لےکن سال گزشتہ کے اختتام کے قرےب دہشت گردی کی نئی لہر نے سر اٹھانا شروع کر دےا ہے ۔پاکستان کو ابھی دہشت گردی ، معاشی بد حالی ،غربت و افلاس ،بے روز گاری ،افراط زر ،کرپشن اور وسائل کی غےر منصفانہ تقسےم سمےت سب چےلنجوں کا سامنا ہے ۔ چونکہ انسان بنےادی طور پر رجائےت پسند ہے ۔ اس لئے ےہی امےد کی جا سکتی ہے کہ آنےوالا سال ہماری بے ےقےنی کو ےقےن مےں بدل دے اور سال نو کی نوےد کو ہمارے لئے جاوداں کر دے ۔
بے ےقےنی کے دور مےں دانش
بد اماں ہو کاش مستقبل
نئے سال کے حوالے راقم کی پاکستان کی تےنوں بڑی سےاسی جماعتوں کے اکابرےن سے التماس ہے کہ ےہ تےنوں بڑی سےاسی جماعتےں بےٹھےں اور آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کرےں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے