اداریہ کالم

وزیراعظم سے امریکی سینیٹ کے وفد کی ملاقات

idaria

پاکستان اورامریکہ کے مابین دوستانہ روابط کونصف صدی سے زائد ہوچکے ہیں اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپورفائدہ اٹھایاہے جس کے باعث پاکستان کے اندرٹیکنالوجی سمیت دیگرکئی اہم شعبوں میں ترقی دیکھنے میں بھی آئی ۔پاکستانی سائنسدانوں، انجینئرز اوردفاعی شعبہ جات کے ماہرین نے امریکہ سے اعلیٰ تربیت حاصل کی اوروطن عزیز کی ترقی میں اپنی خدمات پیش کیں۔بھارت نے بھرپورکوشش کی کہ پاک امریکہ تعلقات میں رخنہ ڈالاجائے اورانہیں کمزورکیاجائے مگر دونوں ممالک نے ملکران سازشوں کوناکام بنایا اور دوستی کے اس سفرکو جاری رکھا۔ایک وقت میں جب بھارت اپنی فوجوں کوپاکستان کی سرحدوں پرلے آیا تھا تواس وقت امریکہ نے پاکستان کو جدیدسہولیات سے مزید ایف سولہ جیسے طیارے دیئے ،اس کے ساتھ ساتھ سوویت یونین کے افغانستان پرچڑھائی کے دوران امریکہ نے پاکستانی توسط سے افغان طالبان کی بھرپورمدد کی اورانہیں کامیابی سے ہمکنارکرایااس کے بدلے میں پاکستان نے علاقے میں اپنی جغرافیائی حیثیت کے حوالے سے امریکہ کی مدد کی ۔گزشتہ دورحکومت میں امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی بھی کوشش کی گئی اورناعاقبت اندیش سابقہ حکومت نے خطے کی صورتحال کے زمینی حقائق کومدنظررکھتے ہوئے فیصلے نہیں کئے اورسابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت سے برطرفی کے وقت سارا الزام امریکہ کے سرپردھردیا جس کے باعث پاک امریکہ تعلقات میں ہلکاساتناﺅضرورپیدا ہوا جسے موجودہ حکومت نے برسراقتدار آکرختم کرنے کی کوششوں کاآغازکیا۔ جس کے باعث ان تعلقات کوخراب ہونے سے ایک بارپھر بچالیاگیا ۔بدقسمتی سے وطن عزیز میں امریکہ کی مخالف لابی پاکستان میں ہونیوالی اہم تبدیلیوں کاالزام امریکہ کے سردھرکررائے عامہ کو امریکہ مخالف بنانے کے لئے بھرپورطورپر کوشاں ہے مگر اس پروپیگنڈا کو زائل کرنے کے لئے حکومتی کوششیں کامیاب ہیں۔ چونکہ خطے میں ہمارا مقابلہ ایک ایسے دشمن سے ہے جو نہ صرف مکار اورعیاربھی ہے وہ اپنے طورپرامریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتربنانے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ دوسری جانب پاک امریکہ تعلقات میں رخنے ڈالنے کے لئے بھی بھرپورکوشیں کررہاہے مگر اللہ رب العزت اسے قدم بہ قدم ناکامی سے دوچارکررہاہے۔اسی حوالے سے گزشتہ روزوزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی سینیٹ کے 9رکنی وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری اور خطے کی مجموعی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی،سینیٹ میں اکثریتی رہنما سینیٹر چارلس شومر وفد کی قیادت کر رہے تھے، ملاقات میں پاک امریکا تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر امریکی سینیٹرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری اور خطے کی مجموعی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی ۔ ملاقات میں دوطرفہ تعاون، شراکت داری اور تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا، اس کے علاوہ افغانستان، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال بھی زیر غور آئی، باہمی دلچسپی اور اہمیت کے متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پارلیمانی وفود کے تبادلے ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے کیلئے ضروری ہیں، پاکستان اور امریکہ تعلقات کے 75سال سنگ میل ہیں، دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کے لائحہ عمل کو ترتیب دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔وزیر اعظم نے ملاقات میں مضبوط اقتصادی شراکت داری قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متحرک پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم پل کا کردار ادا کر رہی ہے، شہباز شریف نے سیلاب کے دوران پاکستانی عوام کے ساتھ تعاون اور یکجہتی پر امریکا کا شکریہ ادا کیا۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ امریکی کانگریس کشمیری عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھائے اور بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کرے، سینیٹر شومر نے وفد کی جانب سے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور پاک امریکا تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔نیزوزیر اعظم شہبازشریف کے زیر صدارت حکومتی سطح پر کفایت شعاری اور سادگی کی پالیسی کے نفاذ کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میںوزیر اعظم نے کہا کہ کفایت شعاری پالیسی بارے فیصلوں کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ کفایت شعاری اور سادگی کے حوالے سے جو تاریخ ساز فیصلے لئے گئے ان کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ فیصلوں کو عوام میں پذیرائی ملی ہے، فیصلوں پر نفاذ میں کسی قسم کی تاخیر قابل قبول نہیں ہو گی اور ان پر سختی سے نفاذ ہو گا۔شہباز شریف نے سادگی اور بچت کے حوالے سے فیصلوں پر عمل درآمد کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کر دی۔دوسری جانب وزیراعظم نے نوجوانوں میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کرنیکا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف نے 2013میں نوجوانوں کےلئے قرضوں کی اسکیم کا اجرا کیا، اسکیم کے تحت ملک بھر کے نوجوانوں کو اربوں کے قرضے دیے گئے، اسکیم سے ملک اورنوجوانوں کو بے پناہ فائدہ ہوا، پاکستان کا مستقبل نوجوان نسل کے ہاتھ میں ہے، نوجوانوں نے قرضے لے کراس سے کاروبار کرکے بتایا کہ یہ کسی سے کم نہیں۔
بجلی مزیدمہنگی کرنے کی شنید،حکومت ہوش کے ناخن لے
حکومت بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باوجود عوام پرایک بارپھر بجلی بم گرانے کے چکرمیں ہے اور شنید ہے کہ اس بارپھرچودہ روپے فی یونٹ اضافے کافیصلہ کرچکی ہے ،یہ اضافہ مہنگائی میں مزیداضافے کاموجب بنے گا کیونکہ ساراکاروبارزندگی بجلی کے سرپرہے ۔ حکومت اپنے تمام مسائل کاحل غریبوں کی جب سے نکلوانے کے چکر میں ہے اوراسے اس بات کااندازہ نہیں کہ غریب عوام کی زندگی کس طرح گزررہی ہے ۔لہٰذا حکومت ہوش کے ناخن لے اوربجلی کے بلوں کی مد میں ہونے والے اضافے کو موخرکرے تاکہ غریب کسی طورپرسکھ کے سانس لے سکیں۔ حکومت نے مہنگائی کے مارے عوام کی کمر توڑنے کی پوری تیاری کرلی ہے۔ اس سلسلے میں اگست اور ستمبر 2022کے موخر بقایاجات کی وصولی کےلئے نیپرا میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ نیپرا بجلی 14 روپے 24 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت 2 مارچ کو کریگا۔ اپنی درخواست میں حکومت نے بجلی صارفین سے بقایا جات 8ماہ میں وصول کرنے کی استدعا کی ہے ۔ نیپرا کو کی گئی درخواست منظور ہونے پر اس کا اطلاق ملک بھر کے صارفین بشمول کے الیکڑک اور زرعی صارفین پر بھی ہوگا۔ 200یونٹ ماہانہ استعمال کرنےوالے کے الیکٹرک صارفین سے 9.97روپے فی یونٹ جبکہ 300یونٹ والے صارفین سے 13روپے 87پیسے فی یونٹ وصولی کی اجازت مانگی گئی ہے۔ ملک کے دیگر حصوں میں 200یونٹ تک بجلی استعمال کرنےوالے صارفین سے 10روپے 34پیسے جبکہ 300یونٹ تک کے صارفین سے 14روپے 24 پیسے وصولی کی درخواست کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ زرعی صارفین سے 9روپے 90پیسے فی یونٹ وصولی کی اجازت مانگی گئی ہے۔
بلوچستان میںآٹھ دہشت گردجہنم واصل
بلوچستان میں ایک بارپھر دہشتگردسراٹھارہے ہیں اوروقفے وقفے سے سیکیورٹی فورسز پر حملہ آور ہونے کی کوششیں کررہے ہیںتاہم انہیں منہ کی کھاناپڑرہی ہے اورانہیں اپنے مقاصد میںناکامی کامنہ دیکھناپڑرہاہے ۔گزشتہ روزبلوچستان میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کے دوران آٹھ دہشت گرد ہلاک ہو گئے ۔ دہشتگردوں نے بلوچستان کے ضلع کیچ میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ کیا، سکیورٹی فورسز نے بغیر کسی جانی نقصان کے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا۔ سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ بائیس فروری کی شام کیاگیا،شدید فائرنگ کے تبادلہ میں آٹھ دہشت گرد مارے گئے۔ آپریشن کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ، گولیاں اور بارود برآمد ہوا۔ بلوچستان میں بھاری قربانیوں سے حاصل کیے گئے امن کو تباہ کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائیں گی۔ سکیورٹی فورسز نے وطن دشمن عناصر کے عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے