وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تحفظ شہدائے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے شرپسندوں نے 9 مئی کو ریڈ لائن کراس کی ان کے لئے کوئی معافی نہیں ہے۔ شہداہمارے ہیرو ہیں اور ان کی تکریم پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی،86 ہزار سے زائد قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن و استحکام آیا مگر جو کچھ 9 مئی کو ہوا وہ کبھی نہیں بھلایا جا سکتا ،یہ ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔ تحریک انصاف کے شرپسندوں اور ا سکے سربراہ عمران خان نے جس طرح لوگوں کو مشتعل کیا سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا جس کا ماسٹر مائنڈ عمران خان تھا وہ خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتا۔ کیا کوئی سیاسی جماعت ایسا کر سکتی ہے کہ گرفتاری کی صورت میں ریاست پر حملہ کر دے،جب یہ حکومت میں آیا تو اس نے پوری اپوزیشن کو جیلوں میں ڈال دیا ہم نے کوئی گڑ بڑ نہیں کی، گرفتاریاں دے دیں ،جیلوں میں چلے گئے ،توڑ پھوڑ نہیں کی ،ریاستی اور دفاعی اداروں کو نقصان نہیں پہنچایا۔ذوالفقار علی بھٹو کوپھانسی ہوئی ،محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہوگئیں، نواز شریف کو جلا وطن کیا گیا پھر دوبارہ ان کی حکومت ختم کر دی گئی مگر کسی سیاسی جماعت نے اپنے ملک کو یا اس کے جھنڈے کو نقصان نہیں پہنچایالیکن عمران خان گرفتار ہوتا ہے جلاﺅ گھیراﺅ اوردفاعی و فوجی تنصیبات پر اس کے شر پسند حملہ آور ہوتے ہیں۔ کوئی بھی گناہ گار بچے گا نہیں اور کسی بے گناہ کو ہم پکڑیں گے نہیں ،ایسے لوگوں کےلئے سخت قوانین کے تحت کارروائی کریں گے تا کہ آئندہ کسی کو جرا¿ت نہ ہو، اب اگر میں بھی سفارش کروں تب بھی گناہ گاروں کو سزا ملے گی اور کسی بے گناہ کو سزا نہیں دی جائے گی۔ ریاست پر حملہ آور کسی صورت محب وطن نہیں ہو سکتا جن لوگوں نے یہ کیا انہیں کٹہرے میں لایا جانا بہت ضروری ہے،9 مئی کے ذمہ داروں کو کسی صورت نہ چھوڑا جائے۔ بلاشبہ فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ان کوکو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو قانون کے مطابق پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ کیا جاتا ہے تاہم کسی کے بھی بنیادی حقوق نہ چھینے جائیں اور قانون کا استعمال سیاسی مقاصد کےلئے نہیں ہوناچاہیے۔ کسی حب الوطنی پر شک نہیں لیکن 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کی نیت اور ان کے اس مٹی سے رشتے پر سوالیہ نشان ضرور نظر آتا ہے۔ ملزمان کے خلاف کارروائی نہ تو کوئی انتقام اور نہ ہی کوئی سیاست ہے بلکہ یہ پا کستان کا سوال ہے۔اب ملک کی حکومتی سیاسی اور عسکری قیادتوں اور سکیورٹی اداروں نے یکسو ہو کر نومئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں اور تخریب کاروں کو کیفر کردار کو پہنچانے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کیا ہے۔9 مئی کے واقعات کی عکاسی کرنیوالی جتنی بھی ویڈیوز اور ویڈیو کلپس اب تک منظر عام پر آئی ہیں ان میں واضح طور پر پی ٹی آئی کے عہدیداران پی ٹی آئی کارکنوں کو جناح ہاﺅس لاہور اور دوسری حساس عمارتوں اور تنصیبات پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دیتے اور پی ٹی آئی کارکن ہی ان عمارات اور تنصیبات پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کرتے اور آگ لگاتے نظر آتے ہیں۔ ان عناصر کیخلاف عسکری قیادت کے فیصلہ کے تحت پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں جن کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں سماعت ہوگی اور اپنے قبیح جرائم کے ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر وہ کیفر کردار کو پہنچیں گے تو اس سے یقینا سیاست میں تخریب کاری اور انتشار کا عنصر شامل کرنے کی سوچ رکھنے والے دوسرے عناصر کو بھی عبرت حاصل ہوگی۔ ریاستی اتھارٹی کو چیلنج اور تخریب کاری کا راستہ اختیار کرنے والے عناصر کو ملک کے امن و سلامتی کی خاطر کیفرکردار کو پہنچانا بہرحال ضروری ہے۔ ملک کی سلامتی کونقصان پہنچانے والے کسی طرح کی رعایت کے مستحق نہیں ، قانون کے مطابق ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی اور کسی کو بھی اس میں معافی نہیںملے گی۔ 9 مئی کا سانحہ تو بادی النظر میں اپنوں ہی کے ہاتھوں رونما ہوا ہے جنہوں نے سیاسی اختلاف رائے کو ذاتی دشمنی کے قالب میں ڈھال کر قومی ریاستی اداروں پر چڑھائی کرنا شروع کی۔ اس طرح انتشار اور تخریب کاری کو فروغ دینے والی اس سیاست نے دشمن کو اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے سہولت کاری والی کمک فراہم کی۔ وزیراعظم نے درست فرمایا ہے کہ نومئی کے واقعات میں ملوث کسی ملزم کومعافی نہیں ملے گی۔
شمالی وزیرستان میں چھ دہشت گردہلاک،چارجوان شہید
دہشت گردی اور انتہاپسندی کیخلاف جنگ میں سیکورٹی فورسز نے لازوال قربانیاں دی ہیں جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے دتہ خیل کے عام علاقے میں خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔ خود کش دھماکے میں دو جوانوں سمیت چار افراد شہید ہو گئے۔ خودکش حملہ آور کا ارادہ ایک عوامی اجتماع کو نشانہ بنانا تھا لیکن سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے فوری جوابی کارروائی نے ایک بڑی تباہی کو روک دیا کیونکہ فوجیوں نے فوری طور پر خودکش حملہ آور کی گاڑی کو شک کی بنیاد پر روک لیا اور متعدد معصوم جانوں کو بچانے کےلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کےلئے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر فوجیوں اور معصوم شہریوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔دوسری جانب سکیورٹی فورسزنے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔کارروائی جنوبی وزیرستان کے ضلع کوٹ اعظم میں خفیہ معلومات پر کی گئی، سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔فائرنگ کے نتیجے میں 6 دہشت گرد جہنم واصل ہو گئے، ہلاک دہشت گرد سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا، دہشت گردی کے خاتمے کےلئے علاقے میں مزید سرچ آپریشن جاری ہے، علاقے کے مقامی لوگوں نے آپریشن کو سراہا۔ملک میں دہشت گردی کاکافی حد تک حاتمہ ہوچکا ہے مگر کچھ شرپسند ابھی بھی غیرملکی ایجنٹوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں اور وہ ملک میں چھپ کرمذموم کارروائیاں کرتے ہیں مگر ہمارے سیکیورٹی فورسزکے جوان کے یہ ناپاک حملے ناکام بناتے ہیں۔یقیناً دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہماری مسلح افواج نے بہت قربانیاں دی ہیں ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
بجلی کی قیمتوں میں پھر اضافہ۔۔۔!
پہلے ہی ملک میںجاری مہنگائی کی لہرنے عام آدمی کی زندگی مشکل بنائی ہوئی ہے اوپرسے بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے مریضوں کی زندگی اجیرن بنادی۔گزشتہ روز بجلی کی قیمتوں میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کی درخواست پرسماعت مکمل ہوگئی ۔ نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں 1روپے 25 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی۔بجلی کے صارفین سے 46 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔بجلی کی قیمتوں میں اضافہ جنوری سے مارچ تک کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہوگا۔ بجلی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق رواں سال جون سے ستمبر تک ہو گا۔بجلی کی قیمتوں سے متعلق تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفیکیشن کے بعد ہوگا،حکومت فی الحال بجلی صارفین سے47پیسے فی یونٹ اضافی وصول کر رہی ہے،47پیسے فی یونٹ ایڈجسٹمنٹ جون تک وصول کیے جائیں گے۔بجلی کی قیمتوں میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافےکی درخواست پرسماعت مکمل ہوگئی۔ نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں 1روپے 25 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی۔بجلی کے صارفین سے 46 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔ حکومت کواس بارے میں سوچنا ہوگاکیونکہ مہنگائی نے عام آدمی کاجینادوبھرکیاہواہے ،بجلی ،پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافے بوجھ ڈائریکٹ عوام پرپڑتا ہے لہٰذا حکومت ایسے فیصلوں سے گریز کرے ۔
اداریہ
کالم
وزیراعظم کا تحفظ شہداءکنونشن سے خطاب
- by web desk
- مئی 26, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 533 Views
- 2 سال ago