کوئی کچھ بھی کہے ، میرے نزدیک تو اس وقت ملک میں شرم کا شدید بحران پایا جاتا ہے ،نہ یہ آتی نظر آرہی ہے اور نہ ہی جاتی دکھائی دے رہی ہے۔یہ شائد کہیں کھو گئی ہے یا پھر مرکھپ چکی ہے۔وطن عزیز میں ان دنوں حمیت کی قلت اور غیرت کی عدم دستیابی بھی دیکھنے اور سننے میں آرہی ہے۔اس تلخ کلامی کے لیے معذرت چاہنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، اس نظریاتی ملک کو چہار طرفہ لوٹ مار کا عنوان بنا کر عامتہ الناس کے لیے دارلامتحان بنا دیا گیا ہے ۔بدانتظامی، بد عنوانی اور نااہلی ایک تاریک بادل کی طرح پاکستانی شہریوں کے مقدر پر چھا رہی ہے۔ایک طرف سے طاقتور لوٹ رہے ہیں ، تو دوسری طرف طفیلی مسٹنڈے اپنی دیہاڑیاں لگا رہے ہیں ۔وہ جو معاشرے کو متوازن رکھنے کے لیے انصاف اور قانون نام کا ڈرامہ ہوا کرتا ہے ،وہ مدت ہوئی اپنی تاثیر کھو چکا ہے۔ہمارا نظام انصاف اس لطیفے کی مانند ہے ، جسے سننے والے کو ہنسی کی عوض رونا آ جاتا ہے ۔اٹلی سے یونان جاتے ہوئے ایک حادثے میں ڈوبنے والی کشتی قریب تین سو پاکستانیوں کی جانیں لے گئی ،یہ معمولی سانحہ نہیں ہے۔یہ ایک ایسے جرم کا آخری سرا ہے ،جس کا مقامی سرا ڈنکی کا کاروبار کرنے والے ایجنٹس سے لے کر انکے جملہ مربی و محسنین تک پھیلا ہوا ہے ،یہ طاقتور لوگ ہیں۔اس سانحے کے حوالے سے وزیراعظم کی اسپیشل سیکریٹری محترمہ سارا سعید نے قوم کو اطلاع دی ہے کہ وزیراعظم پاکستان یونانی سمندر میں کشتی الٹ جانے کے حادثے میں پاکستانی نوجوانوں کی ہلاکت کے المیے پر نہایت غم زدہ ہیں اور ملک میں ایک روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔سوگ کا یہ اعلان انگریزی زبان میں ہے ۔لفظی ترجمہ کچھ یوں ہو سکتا ہے کہ ؛ وزیراعظم ۔۔۔۔۔۔۔پاکستانی شہریوں کے ہلاکت پر نہایت مسرت کے ساتھ یہ ہدایت جاری کر رہے ہیں کہ بتاریخ 19جون 2023 یوم سوگ کے طور پر منایا جائے گا۔ اس موقع پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ اس نوٹ پر اسپیشل سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر کے دستخط ثبت ہیں ۔یہ دستخط سرسری نگاہ سے دیکھنے پر کشتی حادثے کا اسیکچ معلوم ہوتے ہیں۔ واقعی ہماری بیورو کریسی اپنا جواب نہیں رکھتی، سوال کا تو خیر سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔یونان کے سمندر میں وقوع پذیر ہونے والے کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایک غیر ملکی پناہ گزین نے انکشاف کیا ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈ تین گھنٹے تک انسانوں سے لدی کشتی کو ڈوبتا دیکھتے رہے ۔ان بے ر حم اور سنگ دل یونانی کوسٹ گارڈز نے بعد ازاں جب کچھ لوگوں کو بچانے کے ڈرامہ شروع کیا تو اس دوران بھی ڈوبتے لوگوں پر تشدد کیا اور منہ بند رکھنے کا شور مچاتے رہے۔کشتی میں سوار کرایے گئے پاکستانیوں کے ساتھ نہایت برا سلوک کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے غیر ملکی ذرائع کے مطابق یونان کشتی حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں سے بدترین سلوک کیا جاتا تھا ان بے چاروں کو زبردستی کشتی کے سب سے نچلے حصے میں دھکیل دیا جاتا تھا جبکہ صرف دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والوں کو کشتی کے اوپری حصے میں جانے کی اجازت تھی، پاکستانی اگر پانی پینے کیلئے بھی کشتی کے اوپر والے حصے پر چلے جاتے تو ان پر تشدد کیا جاتا۔اب اللہ جانے یہ مظلوم پاکستانی اپنی بدقسمتی پاکستان ہی سے ساتھ لے کر گئے تھے۔ ایسا سلوک تو لاوارث ریاستوں کے بے بس شہریوں کے ساتھ بھی روا نہیں رکھا جاتا ۔سچ تو یہ ہے جس ملک کے شہریوں کو اپنے ہی ملک میں کسی قسم کے انسانی حقوق حاصل نہ ہوں ،انہیں دنیا کے کسی بھی حصے اور کسی بھی صورت حال میں انسان نہیں سمجھا جاتا۔ہماری حکومتیں، ہماری بیوروکریسی ،ہمارے ججز اور ہمارے محکمہ زراعت کے سائنسدان سبھی اپنے اپنے مفادات کے گرد دیواریں بلند کرنے میں ہمہ وقت مصروف اور متوجہ رہتے ہیں ۔انہیں کیا پروا کہ اس حادثے میں کتنے گھر اجڑ گئے ہیں۔ قصور وار تو ہمیشہ مرنے والا ہوتا ہے ، بھلا کبھی مارنے والے کا بھی کچھ بگڑتا ہے ؟ پاکستان میں جس طرح تعلیم اور نصاب تعلیم کا بیڑہ غرق کیا گیا ،جس طرح کے جتھے تیار کر کے معاشرے کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر آلودہ کرنے کے لیے کھلے چھوڑ دیئے گے اور ان کے پیدا کردہ انتشار کو جادوگران ریاست کی طرف سے اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا گیا ،اس سے نوجوان نسل کی ذہنی و نفسیاتی تربیت تو خیر کیا ہونی تھی ، اس فرقہ وارانہ خلفشار نے نژاد نو کو حاضر و موجود سے متنفر اور بیزار کر کے یورپ کے ملکوں میں عافیت تلاش کرنے پر لگا دیا۔جس ملک میں ریاست کی سب سے بڑی انڈسٹری بھیک مانگنا ہو، جس کی سب سے بڑی پیداوار بھکاری اور لٹیرے ہوں، جہاں عقل و خرد پر پہرے ہوں ، جہاں کوئی کاروبار ،کوئی فیکٹری ،کوئی کارخانہ کوئی وسیلہ روزگار نہ ہو ، اور جہاں کے نوجوان ایک جیسا حوصلہ ،ایک جیسی قابلیت ، ایک جیسی صلاحیت، ایک جیسا ہنر نہ رکھتے ہوں ،وہ کہاں جاییں گے اور کیا کریں؟ یہ المناک واقعہ نام نہاد نظریاتی ریاست کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے۔یہ وہ ملک ہے جہاں نوجوانوں کے لیے مواقع میسر نہیں ہیں ۔شرم آنی چاہیئے ریاست کو نظریے اور سیکیورٹی کے نام پر نوچنے والوں کو۔ بہرحال ایسا ہوا تو نہیں پر قیاس چاہتا ہے کہ آج عامتہ الناس کے ذہنوں میں کسی زندہ حکومت کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔حکومت نے سرکاری سوگ ، کچھ چھاپے ، کچھ گرفتاریاں کر کے اپنی کارروائی پوری تو کی ہے ۔لیکن یہ المناک سانحہ اگر اقتدار و اختیار کے ایوانوں پر مسلط لوگوں کو آمادہ و تیار کر سکے کہ؛ اپنے نوجوانوں کے لیے ایک مواقع سے بھرپور پاکستان چھوڑ جائیں تو شاید ایسے سانحے دوبارہ نہ ہوں۔
کالم
وزیراعظم کا پرمسرت یوم سوگ
- by Daily Pakistan
- جون 21, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 672 Views
- 2 سال ago