خاص خبریں

وزیراعظم کی سویڈن میں توہین قرآن کے ایک اور شرمناک فعل کی شدید مذمت

سول جج کی اہلیہ کا ملازمہ پر تشدد؛ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے ایک اور واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اوآئی سی کے پلیٹ فارم سے اس شیطانیت کے تدارک کی مشترکہ حکمت عملی بنائیں گے، اوآئی سی کو امت مسلمہ کے احساسات کی ترجمانی اور اس شیطانیت کو رکوانے میں تاریخی کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ تورات، انجیل اور قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی مہم چلائیں گے۔ مقدس کتابوں، ہستیوں اور شعائر کی بے حرمتی اظہار کی نہیں دنیا کو مستقل آزاردینے کی آزادی ہے۔شہباز شریف نے کہا واقعات کا تسلسل اور ترتیب اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ اظہار کا نہیں بلکہ سیاسی اور شیطانی ایجنڈے کا حصہ ہے، پورے عالم اسلام اور مسیحی دنیا کو مل کر اس سازش کو روکنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شیطان کے پیروکاراُس کتاب کی بے حرمتی کررہے ہیں جس نے انسانوں کو حقوق اور راہنمائی دی۔ تورات اور انجیل کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے سے بے حرمتی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ نفرت کا فروغ ہے جس کی عالمی قانون اجازت نہیں دیتا، مذہبی جذبات بھڑکانے اور تشدد پر اکسانے کے یہ رویے دنیا کے امن کے لئے مہلک ہیں۔ یہ رویے قانونی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے ہی شدید قابل نفرت اور قابل مذمت ہیں۔دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سویڈن میں قرآن پاک کی سرعام بے حرمتی کے ایک اور فعل کی سخت مذمت کرتا ہے، تازہ ترین واقعے پر پاکستان کے تحفظات سے سوئیڈش حکام کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ترجمان نے کہا آزادی اظہار رائے اور احتجاج کی آڑ میں مذہبی منافرت پر مبنی اشتعال انگیز کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بین الاقوامی قانون مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر نفرت اور امتیازی سلوک کوممنوع قرار دیتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان عالمی برادری سے مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو الگ تھلگ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ عالمی برادری مذاہب، عقائد اور ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام، رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا توقع ہے سویڈش حکام نفرت اور اشتعال انگیزی روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے، اسلامو فوبک واقعات نے دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے