نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ایک با ر پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ انشاءاللہ جیسے ہی الیکشن کمیشن نئے انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان کرے گا ، موجودہ حکومت اس پر غیر جانبدارانہ ، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے گی اور اس میں تمام سیاسی جماعتوں کو حصہ لینے کی مکمل طور پر آزادی ہوگی ، وہ پاکستانی آئین اور قانون کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے ان انتخابات میں حصہ لینے کے لئے آزاد ہوں گی ، ان کا اشارہ غالباً پاکستان تحریک انصاف کی طرف تھا ، وزیر اعظم نے یہ بات بھی کھل کر کہی کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی نہیں لگائی تو پھر حکومت اسے انتخابات سے باہر رکھ کر کیسے غیر آئینی عمل کرسکتی ہے ، وزیر اعظم کی جانب سے کی جانے والی بات یقینا حوصلہ افزا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے ملک کی تمام سیاسی جماعتیں جو ان انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش مند ہیں کو پوری آزادی حاصل ہوگی اور تحریک انصاف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کو اس عمل سے باہر نہ رکھا جائے گااور نہ ہی باہر رکھنے کی کوئی کوشش کی جائے گی ،گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے لاہورمیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی نہیں لگائی ہے تو نگران حکومت کیسے ایک ایسا عمل کر سکتی ہے جو غیرقانونی اور غیرآئینی ہو،ہر سیاسی جماعت کو مکمل اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کے وفادار امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے،ووٹ دینے کے لیے جتنے آپ بے چین ہیں اتنا میں بھی ہوں،الیکشن کی تاریخ کا اعلان پورا آئین نہیں ہے، کیا دیگر پہلوﺅں کو نظرانداز کردیں؟ ،یہ تاثر غلط ہے کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جارہا ہے بلکہ غیر قانونی رہائش پذیر تارکین وطن کو واپس ان کے ممالک میں بھیجا جائے گا،آئی ایم ایف کا وفد 2نومبر کو پاکستان کا دورہ کرے گا ،ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے،مذہبی سیاحت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے،اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے حکومت کے اقدامات کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید کم ہو گی۔ دورہ پنجاب میں حکومت کے بہت سے منصوبوں سے متعلق آگاہی حاصل ہوئی، تہذیب و ثقافت کے فروغ کےلئے پنجاب حکومت کی کاوشیں قابلِ تعریف ہیں۔شاہی قلعے کی ثقافتی ورثے کی بحالی خوش آئند ہے، مذہبی سیاحت کے فروغ کےلئے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے،توقع ہے دیگر صوبے بھی ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کےلئے اپنا کردار ادا کریں گے، پنجاب حکومت کو جہاں ضرورت ہوگی وفاق مدد فراہم کرے گا۔ وزیراعظم کاکہناتھا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا ہے،یہ تاثر غلط ہے کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جارہا ہے بلکہ غیر قانونی رہائش پذیر تارکین وطن کو واپس ان کے ممالک میں بھیجا جائے گا،تارکین وطن کو واپس ان کے ممالک بھیجنے کا مقصد کسی کی املاک پر قبضہ کرنا یا ہتھیانہ نہیں ہے،کسی بھی دوسرے ملک کا شہری قانونی طور پرویزہ لے کر پاکستان آسکتا ہے۔ پاکستان اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کرتا ہے،موجودہ بحران میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہئے، جو کچھ اسرائیل نے غزہ میں کیا کسی بھی قسم کا جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا،ہم نے ہر محاذ پر فلسطین کےلئے آواز بلند کی ہے ،غزہ پر او آئی سی اجلاس میں پاکستانی وزیر خارجہ نے بھرپور نمائندگی کی ہے،چین کے حالیہ دورے میں بین الاقوامی رہنماﺅں سے بھی اس تنازعہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے،یہ ایک پرانا حل طلب عالمی تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،پاکستان اس حوالے سے جہاں جہاں ممکن ہو گا اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا،غزہ میں فوری جنگ بندی ہونا چاہیے تاکہ مظلوم فلسطینیوں کو امداد پہنچائی جا سکے۔ نیز نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے انسٹی ٹیوٹ فار آرٹ اینڈ کلچر کے کانووکیشن سے خطاب میں کہاکہ نگران حکومت ملک کے معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، کوئی بھی قوم تعلیم کے زیور سے بہرہ مند ہوئے بغیر ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتی ، تعلیم کے شعبہ کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، نوجوان ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں،حکومت ملکی ترقی کےلئے دن رات کوشاں ہے،آئی ٹی کے شعبہ کو فروغ دے کر کثیر زر مبادلہ کمایا جا سکتاہے، سی پیک منصوبے سے پاکستان نے ترقی کی منازل طے کی ہیں، زرعی شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، اس شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی اور ریسرچ کو اپنا کر ملک کو خود کفیل بنایا جاسکتا ہے۔
امریکی سفیر کی وزیر خارجہ سے ملاقات
برطانیہ کے بعد امریکا بھی اس بات پر تقریباً آمادہ نظر آرہا ہے کہ پاکستان میں آباد افغان شہریوں کو امریکا منتقل کیا جائے تاکہ وہاں جاکر و ہ اپنے اہلخانہ اور اپنے وطن کے لئے زرمبادلہ کما سکیں ، یہ بات تو پوری دنیا کے علم میں ہے کہ پاکستان میں چالیس لاکھ سے زیادہ افغان تارکین وطن موجود ہیں ، ان میں سے کچھ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے پاس رجسٹرڈ ہیں جس کا بوجھ وہی اٹھاتا ہے تاہم ان افغان تارکین وطن کے اکثریت کا بوجھ پاکستان گزشتہ چار دھائیوں سے اٹھاتا چلا آرہا ہے ، ان افغان شہریوں کی وجہ سے پاکستانیوں کے معاشرتی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں کیونکہ یہ افغان شہری ہر قسم کے غیر قانونی دھندوں میں ملوث چلے آرہے ہیں اور ہر جرم کے پیچھے کسی نہ کسی افغان کا ہاتھ نظر آتا ہے ، سمگلنگ کے کاروبار کو فروغ دیکر انہوں نے پاکستان کی معیشت کا بھٹہ بیٹھانے کی کوشش کی اس کے ساتھ ساتھ پاکستان قیمتی زرمبادلہ افغانستان کو سمگل کرتے رہے جس کے باعث پاکستان میں ڈالر کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگ گئی جبکہ افغانستان میں افغان کرنسی مضبوط ہوئی جبکہ ملک دشمن سرگرمیوں میں یہ افغان شہری ملوث پائے گئے ، چنانچہ موجودہ حکومت ، ایپکس کمیٹی نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ ان غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے اپنے اپنے ممالک بجھوایا جائے تاکہ اپنے ہم وطنوں کے لئے کاروبار کے مواقع مہیا کئے جاسکے ، چنانچہ اسی پس منظر میں گزشتہ روز امریکی سفیر ڈونالڈ بلوم نے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں شخصیات نے امریکہ میں نقل مکانی یا دوبارہ آبادکاری کے اہل افغان شہریوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔امریکی سفیر نے پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشیوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے میں دونوں ممالک کے باہمی مفاد پر روشنی ڈالی۔انہوں نے افغانیوں کے لے مناسب اسکریننگ میکانزم قائم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل میں جائز دعوے کرنے والے افراد کو نقصان نہ پہنچے۔واضح رہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے لئے رضا کارانہ بنیادوں پر ملک چھوڑنے کا آخری دن ہے۔
اسرائیل عالمی دہشتگرد ، پاکستان سینیٹ کی متفقہ رائے
پاکستان کے ایوان بالا نے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو ایک ناجائز ، قابض اور دہشتگرد قرار دیا ہے ، گزشتہ روز اراکین سینیٹ نے مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اسرائیل کودہشت گردقرار دیتے ہوئے کہا کہ مغرب کی ایماءپر ہزاروں فلسطینی بوڑھے، بچوں اور خواتین کا قتل عام جاری ہے اور امت مسلمہ، مغربی ممالک کے حکمران جنگ رکوانے میں ناکام ہو چکے ہیں، مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام کرنے کےلئے مغرب اور امریکہ اسرائیل کو فنڈنگ اور اسلحہ پہنچا رہے ہیں، اراکین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کی مذمتی قرار داد ان ممالک کے پارلیمنٹ میں بھجوائی جائے تا کہ ہمارا احتجاج ریکارڈ ہو سکے۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ فلسطین میں ہزاروں ، بچے ،خواتین اور بوڑھے شہید ہو رہے ہیں لیکن امت مسلمہ کے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔مغرب انسانی حقوق کا چیمپیئن بنتا ہے لیکن انہیں غزہ میں ہونے والی شہادتیں نظر نہیں آرہیں،مسجد اقصیٰ عیسائیوں، مسلمانوں اور یہودیوں سمیت سب کےلئے مبارک اور بابرکت جگہ ہے لیکن اس کا احترام بھی نہیں رکھا جا رہا، ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں، مغربی حماس کو دہشت گرد کہتا ہے لیکن اسے اسرائیلی دہشت گردی نظر نہیں آتی،پاکستان پوری امت مسلمہ کی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے۔
اداریہ
کالم
وزیر اعظم کی میڈیا سے بات چیت
- by web desk
- نومبر 2, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1298 Views
- 2 سال ago