اوورسیز پا کستا نی نہ صرف ہمارا فخر ہیں بلکہ پاکستانی کی معیشت میں ا نکا بہت بڑا حصہ ہے یہ لوگ اتنے محنتی ہیں کہ 24چوبیس گھنٹے بھی کا کرتے ہیں اور انکے خوبصورت اخلاق کی وجہ سے پاکستان کا وقار بھی بلند ہے یہ لوگ جب پاکستان آتے ہیں تو کسی نہ کسی مسئلہ میں الجھ ہی جاتے ہیں کسی کی جگہ پر قبضہ ہوچکا ہوتا ہے تو کسی کو تھانہ کچہری کی سیاست میں الجھا دیا جاتا ہے اسکے بعد جو انکا حشر ہوتا ہے یہ لوگ جنہیں ہم پاکستان کا سفیر کہتے ہیں کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے واپس چلے جاتے ہیں وہ اس لیے کہ پٹواری سے لیکر اوپر تک اور ایک سپاہی سے لیکر اوپر تک ہر عوامی خادم انہیں سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سمجھ کر چھری پھیرنے کی کوشش کرتا ہے اور اوورسیز پاکستان بیوقوف ہوتے ہیں اور نہ ہی گدھے وہ اس سسٹم سے لڑ نہیں سکتے قانونی اور جسمانی طور پرلیکن اسکے باوجود پاکستان میں ایک ایسا ادارہ ہے جو نہ صرف پاکستان میں رہنے والے مقامی شہریوں کو مفت اور فوری انصاف فراہم کررہا ہے بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کی بھی پوری مدد کررہا ہے انکے ممالک میں یہ تو بھلا ہو ڈاکٹر انعام الحق جاوید بھائی کا جو ہمیں اپنے ادارے کی کاروائیوں سے آگاہ رکھتے ہیں ایسے لوگ بھی ہمارے معاشرے میں کسی نعمت سے کم نہیں اور انکا وجود پاکستانیوں کے لیے باعث فخر ہے ڈاکٹر صاحب خود بھی وفاقی محتسب میں خوبصورت اور پیارے انسان جناب اعجاز قریشی کی ٹیم کے گلدستے کا وہ پھول ہیں جن کی مہک اب سمندر پار بھی محسوس کی جارہی ہے اعجاز قریشی کا تو جواب ہی نہیں انکے لیے دعائیں پہلے پاکستان بھر سے آتی تھیں اب دنیا بھر میں موجود پاکستانی انہیں دعاﺅں میںیاد رکھتے ہیں انکی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کا اپنے ملک پر اعتماد بھی بڑھ رہا ہے اس وقت ایک کروڑ سے زائد بیرون ملک مقیم پا کستا نی وطن عز یز کا قیمتی سر ما یہ ہیں اور ان کی طر ف سے ہر سال اربوں ڈالر کی تر سیل پا کستان کی معیشت میں ریڑ ھ کی ہڈ ی کی حیثیت رکھتی ہے لہٰذا اندرون ملک اور بیرون ملک ان کے مسا ئل اور شکا یات کا تر جیحی بنیا دوں پر ازالہ بھی ہونا چاہیے لیکن سوائے وفاقی محتسب کے باقی سب اداروں میں اوورسیز پاکستانیوں کاآسان کام اتنا مشکل بنا دیا جاتا ہے کہ وہ کام درمیان میںہی چھوڑ کر ملک سے چلے جاتے ہیں جبکہ دوسرے ممالک میں کسی بھی مشکل میں پھنسے ہوئے پاکستانی کی مدد کرنا وفاقی محتسب اپنا فرض سمجھ کر فورا شروع کردیتا ہے یہی وجہ ہے کہ سال 2021ءکے مقا بلے میں 2022 ءکے دوران مو صول ہو نے والی شکا یات کی تعداد133 فیصد اضا فے کے ساتھ 137,647 ہو گئی جب کہ مو جو دہ سال 2023 ءکی پہلی ششما ہی میں ہی 99635 شکا یات مو صول ہوچکی ہیں جن میں سے 99239 کاا زالہ کیا جا چکا ہے جس سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ سال رواں کے اختتام تک شکا یات کی تعداد ایک لا کھ90 ہزار سے تجاوز کر جا ئے گی بلا شبہ یہ اضا فہ ادارے پرلوگوں کے اس اعتما د کا مظہر ہے جس کے تحت میرٹ، شفا فیت اور قا نون کے مطابق لوگوں کو انصاف مہیا کیا جا رہا ہے وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ میں شکا یات کمشنر برا ئے اوورسیز پا کستا نیز ڈاکٹر انعا م الحق جاوید کی زیر نگرا نی ایک شعبہ الگ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے کام کر رہا ہے اور ایمبیسڈر (ریٹا ئر ڈ) فو زیہ نسر ین اس شعبے کی سینئر ایڈوائزراور سربرا ہ ہیں یہ شعبہ بیرونی مما لک میں قا ئم 91 پا کستا نی سفا رتخا نوں اور پا کستان کے تمام بین الاقوامی ہوا ئی اڈوں پر قا ئم کیے گئے ”یکجا سہو لیا تی ڈیسکوں“(ون ونڈو)کے ذریعے بھی اوورسیز پا کستا نیوں کی خد مت میں مصر وف ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستا نی اپنی شکا یات ای میل (mohtasiboverseasgcommissioner)، فیکس (051-9217224)، وٹس ایپ یا ڈاک کے ذریعے برا ہ راست بھی سہو لیا تی کمشنر کو ارسال کر سکتے ہیں اس سلسلے میں مز یدر ہنما ئی کےلئے وفاقی محتسب کی ویب سائٹ (www.mohtasib.gov.pk) بھی مو جود ہے نیز فون نمبر 051-9217259یا ہیلپ لائنز 051-9213886-7پر بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے وفاقی محتسب سیکرٹر یٹ میں شکا یت درج کر انے کی نہ تو کو ئی فیس ہے اور نہ ہی وکیل کی ضرورت یہاں سا ئل خود ہی اپنا وکیل ہو تا ہے وفاقی محتسب کے احکا مات کی روشنی میں تمام پا کستانی سفارتخا نوں نے اپنے دفتر میں ایک سینئر افسر کو فو کل پر سن مقرر کر نے کے علا وہ ہفتے میں ایک دن وقت طے کر رکھا ہے تا کہ دیا ر غیر میں مقیم پا کستا نی، سفیر یا فو کل پر سن سے برا ہ راست ملا قا ت کر کے اپنی شکایات پیش کر سکیں وفاقی محتسب کی طرف سے پا کستا نی مشنز کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہینے میں کم از کم ایک مر تبہ کھلی کچہر ی لگا ئیں اور آن لا ئن، وٹس ایپ یا تحر یر ی صورت میں بھی شکا یات سن کر یا وصول کر کے مسا ئل حل کر یں اور پھر تمام پا کستا نی سفا رتخا نے وفاقی محتسب سیکرٹیر یٹ کو ہر ماہ مفصل رپو رٹ بھی ارسال کرتے ہیں اسی طرح وفاقی محتسب نے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر”یکجا سہو لیا تی ڈیسک“ بھی قائم کررکھے ہیں جہاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کووطن آتے اور با ہر جا تے وقت سہولیا ت فراہم کرنے کےلئے متعلقہ با رہ اداروں، اوپی ایف، پی آئی اے، پا کستان کسٹمز، اے ایس ایف، ایف آئی اے، سو ل ایو ی ایشن اتھا رٹی، اوورسیز ایمپلا ئمنٹ کا رپو ریشن، نا درا، اے این ایف، باڈر ہیلتھ سر وسز پاکستان، بیو رو آف امیگر یشن اینڈ اوور سیزا یمپلا ئمنٹ اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگر یشن اینڈ پا سپو رٹس کے نما ئند ے ہفتے کے سا توں دن چوبیس گھنٹے موجود رہتے ہیں اور اوورسیز پا کستا نیوں کی شکایات کاموقع پر ہی ازالہ کرتے ہیں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی خود بھی ان یکجا سہولیاتی ڈیسکوں کی کارکردگی معلوم کر تے رہتے ہیں اور ان کی طر ف سے بنا ئی گئی سینئر ایڈ وائز روں پر مشتمل معا ئنہ ٹیمیں مختلف ائرپورٹس پر سہولیات کا جا ئزہ لینے کےلئے انسپیکشن اور میٹنگز بھی کر تی رہتی ہیں کمیٹی قلیل مد تی اور طو یل مد تی تجا ویز پر مشتمل رپو رٹیں تیار کر کے وفاقی محتسب کو پیش کی گئیں جن پر متعلقہ محکموں سے مرحلہ وار عملدرآمد کرا یا جا رہا ہے ان تجا ویز میں مختلف ائر پو رٹس پر جگہ کی گنجا ئش اور مسافروں کی تعداد کے مطا بق ویل چئیر ز، فیکس مشینوں، کمپیو ٹر سی سی ٹی وی کیمر وں اور انتظا ر گا ہوں میں بیٹھنے کی سہو لتوں میں اضا فے کی سفا رشات کے ساتھ ساتھ چیکنگ کا ¶ ٹرز پر عوامی آ گا ہی کے لئے اسٹینڈیز اور بل بورڈ لگا نے کے علا وہ بعض جگہ Conveyer Belts میں اضا فے کی ہدا یات بھی جا ری کی گئیں تا کہ مسا فروں کو اپنا سامان جلد اور بر وقت مل سکے یہاں یہ بتا ناغیر ضروری نہ ہو گا کہ بیرون ملک مقیم کو ئی بھی پا کستا نی، وفاقی اداروں اور سر کا ری محکموں کی طر ف سے ہونے والی کسی بھی زیادتی کے خلا ف مفت اور فو ری انصاف کے حصول کے لئے وفاقی محتسب سے رجو ع کر سکتا ہے اور اپنی شکایت اردو یا انگر یزی میں لکھ کر ”شکا یات کمشنر برائے اوورسیز پا کستا نیز“ کو بھیج سکتا ہے جس پر 24 گھنٹوں کے اندر اندر متعلقہ محکموں کے تو سط سے مسئلے کے تد راک کے لئے کا رروائی شر وع کر کے شکا یت کنند ہ کو بر قی پیغا م کے ذریعے مطلع کر دیا جا تا ہے انصاف میں تا خیر انصاف سے انکا ر کے مترادف ہو تی ہے چنانچہ کو شش کی جاتی ہے کہ NICOP,POC، پا سپورٹ کی تجد ید، نئے پا سپورٹ کے اجرا ءیا اسی نو عیت کی دیگر عمو می شکا یا ت کا ابتدا ئی سطح پر ہی بیس پچیس دنوں میں ازالہ ہو جا ئے جبکہ ایسی شکا یات جن میں ایک سے زیا دہ محکمے ملوث ہوں ان کا فیصلہ بھی زیا دہ سے زیا دہ 60 دنوں کے اندر کر دیا جاتا ہے اور ضرورت پڑ نے پر وٹس ایپ یا ویڈیو کال کے ذریعے شکا یت کنند ہ کی سما عت بھی کر لی جا تی ہے مختصر یہ کہ وفاقی محتسب کا سہولیا تی کمشنر آفس اپنے قیام سے لے کر اب تک پو ری تن دہی کے ساتھ اوورسیز پاکستانیوں کی خد مت میں مصروف ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کے دائر ہ کار میں وسعت بھی آتی جارہی ہے ۔کاش ہمارے باقی کے ادارے بھی ایسے ہی بن جائیںتو پاکستان دنیا کا خوبصورت ملک بن سکتا ہے ۔