خاص خبریں معیشت و تجارت

ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلیے 145 وفاقی و صوبائی اداروں سے ڈیٹا لینے کا فیصلہ

اسلام آباد: حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے 145 وفاقی و صوبائی اداروں سے ڈیٹا لینے کا فیصلہ کرلیا۔وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے تمام بینکوں،ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز سمیت تمام ہاؤسنگ سوسائٹیوں ،سول ایوی ایشن ،صوبائی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹس سمیت مجموعی طور 145 وفاقی و صوبائی اداروں کو رئیل ٹائم ڈیٹا شیئرنگ کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سسٹم کے ساتھ منسلک ہونے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے انکم ٹیکس رولز2002میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے انکم ٹیکس رولز میں ترامیم کا مسودہ تیار کرکے اسٹیک ہولڈرز سے آرا و تجاویز لینے کے لیے جاری کردیا ہے اور اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ 7 دن کے اندر اندر اپنی آرا و تجاویز بھجوائیں، مقررہ میعاد کے بعد موصول ہونے والی آرا و تجاویز کو قبول نہیں کیا جائے گا اور گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے ترمیمی رولز لاگو کردیے جائیں گے۔مجوز رولز میں 145 اداروں کو رئیل ٹائم ڈیٹا اینالیسز ریڈار سے منسلک کرنے کا کہا گیا ہے اور ایف بی آر کے جاری نوٹیفکیشن میں وفاقی اور صوبائی محکموں سمیت بینکوں کو بھی نظام کے ساتھ منسلک ہونا ہوگا اور جو ادارے ایف بی آر کے ساتھ منسلک نہیں ہوں گے یا منسلک ہونے کے بعد خلاف ورزی کریں گے اور رئیل ٹائم ڈیٹا شیئر نہیں کریں گے، ان کے ذمے دار افسران کے خلاف کاروائی کی جائے گی جس کے تحت انہیں جرمانے اور سزائیں دی جائیں گی۔دستاویز کےمطابق نظام کے قیام سے ٹیکس حکام کو مختلف ڈیٹا بیسز سے رئیل ٹائم معلومات دستیاب ہوں گی۔ ایف بی آر نے رئیل ٹائم نظام کے قیام کے لیے انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کے مسودے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کو مختلف اداروں کے ڈیٹا بیسز تک مکمل رسائی دستیاب ہو گی۔ مجوزہ ترامیم رولز میٹ ایف بی آر نے تمام اداروں کو 15 جنوری 2024 تک ریڈار سسٹم کے ساتھ منسلک ہونے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے