اداریہ کالم

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کئی قراردادوں اور اہم بل کی منظوری

idaria

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، قرارداد میں 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان کیا گیا جو ہر سال ملک بھر میں منایا جائے گا۔وزیر اعظم شہبازشریف نے ایوان میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر خصوصی قرارداد پیش کی، جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ، قراداد میں کہا گیاکہ آئین کے مطابق حاکمیت صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، یہ اختیار عوامی نمائندوں کے ذریعے استعمال کیاجائےگا، آئین پاکستان میں تمام اداروں کے فرائض واضح طور پرموجود ہیں۔ یہ دن پاکستان کی تاریخ کیلئے بہت اہم ہے ، 50 سال کے دوران 1973 کے آئین میں مختلف اوقات میں متعدد ترامیم کی گئیں، بسا اوقات آئین پاکستان کو ازسرنوتحریر کیا گیا۔چاروں صوبوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں، 1973 کے آئین نے پاکستان کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے، 1973 کے متفقہ آئین دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، یہ کارنامہ تاریخ کے سنہرے حرف میں لکھا جائے گا۔قبل ازیں آئین کے پچاس سال مکمل ہونے پرڈی چوک پر یادگار دستور کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔اس سلسلے میں منعقدہ تقریب میں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب سمیت ارکان پارلیمنٹ کی بڑی تعداد کے ہمراہ یادگار دستور کا سنگ بنیاد رکھا۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت آئین کی گولڈن جوبلی کی مناسبت سے قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق پریکٹر اینڈ پروسیجر بل 2023 منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان نے کثرتِ رائے سے منظور کرلیا۔ایوان میں بل کو شق وارمنظور کیا گیا تو اس دوران پی ٹی آئی کے اراکین نے شدید احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر ڈائس کی جانب پھینکیں۔بعد ازاں وزیراعظم کی معاون خصوصی شزہ فاطمہ خواجہ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق بل میں مزید ترمیم پیش کیں، جس کے مطابق قانون کی منظوری کے بعد ججز کمیٹی کا اجلاس قوائد ضوابط طے کرنے بلایا جائیگا، قواعد کی منظوری تک ججز کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس یا کوئی بھی جج بلا سکے گا۔ ایوان نے پیش کردہ نئی ترامیم کو بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا ۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی پیش کردہ ترمیم کو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کیا۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی دونوں ایوانوں نے منظوری دی تھی، دونوں معزز ایوان میں بل پر ڈیبیٹ کی گئی، بل صدر مملکت کو بھیجا گیا تھا، صدر مملکت نے بل میسج کے ساتھ واپس بھیجا ہے۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کم علمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، صدر مملکت نے پارلیمان کی لا میکنگ پر منفی کمنٹ کیا، صدر مملکت کو ایسی زبان استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر الیکشن اخراجات بل قومی اسمبلی میں پیش کر تے ہوئے کہا کہ آنافانا منتخب جمہوری حکومت کے خلاف سازش بچھا دی گئی، کامیاب حکومت کی معاشی پالیسیوں کو نقصان پہنچایا گیا،ہمیں تباہ شدہ معیشت ملی، پی ٹی آئی کی پوری کوشش ہے ملک دیوالیہ ہوجائے، میرے غیر ملکی دورے پر شکوک و شبہات پھیلائے گئے، پی ٹی آئی قیادت کوشش کررہی ہے ملک میں انتشار پھیلے، یہ لوگ ملک دشمنی پر اتر آئے ہیں،حکومت کا سب سے بڑا چیلنج ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا، اگلا مرحلہ ملک کو خوشحال بنانا ہے، ہم نے مشکل حالات میں ریاست کو سیاست پر ترجیح دی، سیاسی نقصان کے باوجود ملک کی معیشت کو بہتر بنایا اور سابقہ حکومت کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پورا کیا۔ادھرسینیٹ میں قومی وچاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کرنے کی حکومتی قرارداد کثرت رائے سے منظورکرلی گئی،قرارداد منظورکرنے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین ڈائس کاگھیراو¿ کرلیا،قراردادچورکے نعرے لگائے ،فیڈرل احساس راشن رعایت پروگرام دوبارہ شروع کرانے کے حوالے سے پی ٹی آئی کی قرارداد مسترد کردی گئی ،قراردادمسترد ہونے پر پی ٹی آئی نے واک آو¿ٹ کیا اسی دوارن حکومتی قراردادپاس کرلی گئی چیئرمین جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد کی مخالفت کو نظرانداز کرکے پہلے قراردادمتفقہ پاس ہونے کااعلان کیا بعدمیں اپوزیشن کے دباو¿ پر سینیٹر مشتاق کی مخالفت کو شمارکیا،سینیٹ میں 3بل متفقہ طور پر منظور کرلیے گئے جبکہ 3بل قائمہ کمیٹیوں کوبھیج دیئے گئے ۔حکومت نے پنجاب اور کے پی کے اسمبلی کے انتخابات کے لیے فنڈز کے حوالے سے سپلیمنٹری فنانس بل پیش کردیا جو قائمہ کمیٹی کوبھیج دیا گیا جمعہ کو سینیٹ کی سفارشات قومی اسمبلی کو بھیج دی جائیں گئیں ۔قرارداد کی مخالفت اور مسترد ہونے پر اپویشن نے شیم شیم کے نعرے لگائے ۔ قائد حزب اختلاف نے کہاکہ ہم حکومت کی بے حسی پر واک آو¿ٹ کرتے ہیں ۔جس پر تحریک انصاف ایوان سے واک آو¿ٹ کرگئی۔اسی دوران سینیٹرطاہر بزنجو نے قرارداد پیش کی کہ ملک میں ایک ہی دن قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کئے جائیں پنجاب میں الگ صوبائی الیکشن نہ کئے جائیں ۔جس پر جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اعتراض کیا مگر چیئرمین نے ان کی بات نظرانداز کرتے ہوئے قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کا اعلان کردیا ۔سینیٹ اور پارلیمنٹ کے بعد بلوچستان نے بھی پورے ملک میں ایک ہی دن انتخابات کروانے کی قرارداد منظور کر لی۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سپیکر جان محمد جمالی کی زیرصدارت ہوا، اجلاس کے دوران صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو کی جانب سے پورے ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کےانتخابات ایک ہی وقت میں کرانے سے متعلق قرارداد پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔بلوچستان اسمبلی میں مردم شماری میں حصہ لینے والے اہلکاروں کو اعزازیہ دینے کی قرارداد بھی پیش کی گئی اس قرارداد کو بھی متفقہ طور کر منظور کر لیا گیا، یہ قرارداد رکن اسمبلی ثنا بلوچ نے پیش کی تھی۔
کوئٹہ میں دہشتگردی کاافسوسناک واقعہ
شاہراہ اقبال پر پولیس کی گاڑی کے قریب ہونے والے دھماکے میں 4افراد جاں بحق اور 18 افراد زخمی ہوئے، دھماکے میں کئی گاڑیوں، قریبی دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ صحت کے میڈیا کوارڈینیٹر ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق دھما کے میں شہید ہو نے والے 4افراد اور 15زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں شہید والوں کی نعشوں کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ زخمیوں کا علا ج معالجہ جا ری ہے ۔ واقعہ کے بعد قانون نافذ کر نے والے اداروں نے جا ئے وقوعہ کو گھیرے میں لیکر مزید تحقیقات شروع کر دی ہے ۔دریں اثنا ءصو با ئی وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاءاللہ لانگو نے ‘ قندہاری بازار شارع اقبال پر دھماکہ کی مذمت کر تے ہو ئے اس سلسلے میں حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور کہا کہ حکومت شہداءکے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ ہے انہوں نے شہر کی داخلی اور خارجی راستوں پر سنیپ چیکنگ کی ہدایت کی اور کہا کہ واقعہ کے زخمی کو تمام طبی سہولیات فراہم کی جائیں دشمن اس طرح حملے کرکے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے دہشت گردی کو ختم کرنا صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔مٹھی بھر عناصر جو دہشت گردی بچی کچی کارروائیاں کر رہے ہیں جلد وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔سیکورٹی فورسز نےماضی کی طرح سہولت کاروں کو پہلے بھی گرفتار کیا ہے اب بھی کریں گے۔وزیر داخلہ نے شہداءکی درجات کی بلندی اور لواحقین کی صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کیلئے دعا کی ہے ۔ دوسری جانب سریاب روڈ پر ایک اور دھماکہ ہو گیا جس میں 2 افراد زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جائے، انہوں نے دہشت گرد حملے کے حوالے سے متعلقہ حکام سے رپورٹ بھی طلب کر لی۔ دہشتگردی کی بزدلانہ کاروائی سے فورسز اور عوام کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے۔ملوث عناصر کو کیفر کردار تک ضرور پہنچایا جائے گا.عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے فورسز کی لازوال قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی عوام کی جان و مال کو نشانہ بنانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں پوری قوم یک جان ہو کر ان کا مقابلہ کرے گی اور ان کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دیا جائے گاصوبے کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے ماہ مقدس میں دہشتگردی کی بزدلانہ کاروائی انتہائی افسوس ناک ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri