میجر (ر) ساجد مسعود صادق
عصر حاضر میں ڈیجیٹل دہشت گردی جسے Cyberterrorism بھی کہاجاتا ہے ایک ایسی "انٹرنیٹ کنٹرولد ایکٹیویٹی” یا ایکسرسائز ہے جس سے کسی بھی فرد، تنظیم یا مُلک کو ناصرف شکار کیا جاسکتا ہے بلکہ فرد واحد یا کوئی تنظیم کسی بھی نامعلوم اور محفوظ مقام سے اپنے مطلوبہ سیاسی، معاشی اور کئی دیگر اہداف کو با آسانی حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی ڈیٹا، انفارمیشن یا مائنڈ کنٹرولنگ ایکٹیویٹی کو "ففتھ جنریشن وار فیئر ” بھی کہا جاتا ہے۔ کسی بھی مُلک میں انتشار برپا کرنے، وہاں کی حکومت کا تختہ اُلٹنے، معیشت کو تباہ کرنے اور عوام کو گُمراہ کرنے کا یہ آسان ترین طریقہ ہے جس پر نہ کُچھ خرچ ہوتا ہے اور نہ ہی اس کاروائی میں ملوث افراد یا تنظیم باآسانی قابو میں آتے ہیں۔ اس جنگ میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا اور کرائے کے قاتلوں کا ذیلی آرگانز کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے۔ پاکستان اُن اسلامی ممالک میں سرِفہرست مُلک ہے جن پر گذشتہ بیس سال سے یہ جنگ مسلّط کی گئی ہے۔ حال ہی میں کی جانے والے اپنی پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس موضوع پر سیرحاصل گُفتگُو کی۔
پاکستان پر یہ جنگ کیوں مسلط کی گئی؟ اس کا اصل ہدف کیا ہے؟ اس کے پیچھے کون ہے؟ اور اس کے پاکستانی معاشرے پر اثرات کیا ہوئے ہیں؟ اور اس کا سدباب کیا ہے؟ ان سب کو جاننے کے لیئے پاکستان کے متعلق کُچھ حقائق کا جاننا ازحد ضروری ہے۔ پاکستان اپنے بانی قائد (قائد اعظمؒ) اور اُن کے ساتھیوں کے نظریے کے مطابق ایک ماڈریٹ نظریاتی اسلامی مُلک ہونے کی وجہ سے عالمی نظام جس کو مغربی دُنیا کنٹرول کرتی ہے اس میں کسی طرح بھی فٹ نہیں بیٹھتا۔ اسی طرح پاکستان ایک ایسے جیوگرافیکل مقام پر واقع ہے کہ جس برطانوی جیوگرافر میکندر کی تھیوری ”Heartland”کے مطابق بلاشُبہ "ایشیاء کا دل” کہا جاسکتا ہے جس میں قیام پاکستان سے پہلے بھی پاکستان کا مغربی علاقہ بالخصوص کے پی کے اور بلوچستان عالمی قوتوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ اور یہی وہ علاقہ ہے جہاں سے برِصغیر پر بیرونی قوتیں حملہ آور ہوتی رہی ہیں۔ اسی لیئے امریکی مُفکر اور ماہرین سیاست اسے "گیٹ وے ٹو ایسٹ، ویسٹ، ساؤتھ اور نارتھ” سمجھتے ہیں۔
تاریخی اعتبار سے پاکستان کے قیام کی ناصرف بھارت اور برطانیہ نے بھرپور مخالفت کی بلکہ امریکہ اور روس جیسی اُس وقت کی سُپر پاورز کو بھی اس میں کوئی دلچسپی نہ تھی۔ ہندو تو مسلمانوں کے ہندوستان پر غلبے سے پہلے والے ملُک "مہابھارتا” یا اکھنڈ بھارت کے تصوّر کے تحت تقسیم ہندوستان کے مخالف تھے لیکن تاج برطانیہ کے منصوبہ ساز یہاں اپنا گورنر (وائسرائے) رکھ کر ہندوؤں اور مُسلمانوں کی بیک وقت کنٹرول کرنا چاہتے تھے۔ اسی طرح جنگ عظیم دوم کے بعد اسلامی نظریہ کی بنُیاد پر ایک تو جدید ریاستی نظام میں مذہبی بُنیادوں پر قائم ہونے والی ریاست کی گنجائش نہ تھی اور اسلامی نظریہ کے تحت قائم کی جانے والی ریاست کمیونزم (روسی افکار) اور یہودیت وعیسایئت (امریکہ و دیگر مغربی ممالک کے افکار) کے بھی مُنافی تھی۔ ایسے میں معجزانہ طور پر قائم ہوجانے والے مُلک کے پیدائش سے پہلے بھی اس کے کئی دُشمن تھے۔ کئی اسلامی ممالک و غیر اسلامی ممالک جیسا کہ افغانستان جو یا تو کمیونزم یا یہودیت و عیسایئت کے زیراثر تھے وہ بھی پاکستان کے قیام کے خلاف تھے۔ اسی طرح پاکستان میں کئی سیاسی اور مذہبی شخصیات بھی اسی اسلامی نظریے کے تحت بننے والی ریاست کے شدید خلاف تھیں۔
اسلامی نظریے اور اہم جغرافیائی لوکیشن کے بعد پاکستان کا واحد ایٹمی اسلامی مُلک ہونا بھی بین موجودہ عالمی نظام کے لیئے قابل قبول نہیں۔ تاریخی شواہد کے مطابق عالمی کنٹرول اور قبضے کی جنگ میں جب تک امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک اور روس کا مقابلہ چلتا رہا پاکستان کا وزن مغربی پلڑے میں رہا اور ساتھ ہی پاکستان آہستہ آہستہ اپنے آپ کو مضبوط بھی کرتا رہا۔ پاکستان کو بین الاقوامی عالمی نظام کے تحت پہلا دھچکا اُس وقت پہنچا جب پاکستان کے حمایتی اور اتحادی نے سن 1971ء میں اپنے مُفادات کے تحت خاموشی سادھ کر بھارت اور روس کی درپردہ حمایت کرتے ہوئے پاکستان کو دولخت ہونے دیا۔ اس کے بعد ہی پاکستان کو اپنے دفاع کے لیئے خود انحصاری کے لیئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے لیئے بھاگ دوڑ کرنی پڑی جس کی امریکہ، بھارت، اسرائیل سمیت مغربی ممالک نے بھرپور مخالفت کی۔ امریکہ نے فرانس کو کہہ کر پاکستان کی ایٹمی پلانٹ کی ڈیل کینسل کراوئی، بھارت اور اسرائیل تو پاکستانی ایٹمی پلانٹ کہوٹہ پر باقاعدہ حملہ کرنے تک پہنچ گئے جو بعد میں پاکستان کی طرف سے کلیئر کٹ دھمکی کے بعد کیسنل کردیا گیا۔
اسلامی نظریے، اہم جغرافیائی، ایٹمی قوت یہ تینوں ایسے عناصر ہیں جن کی وجہ سے پاکستان اور پاک فوج آٹومیٹیکلی عالمی کشمکش میں اہمیت اختیار کرجاتے ہیں اور چونکہ انتہائی تجربہ کار اور پیشہ وارانہ ماہر اور ایٹمی ہتھیاروں سے لیس پاک فوج ان تینوں عناصر کو ناصرف ہولڈ کیئے ہوئے ہے بلکہ اس کی محافظ اور کنٹرولر ہے اس لیئے پاک فوج بین الاقوامی طاقتوں کی نگاہوں کا مرکز بن جاتی ہے۔ اس نکتے کو درجن سے زیادہ بھارتی، اسرائیلی اور امریکی اور مغربی مُفکر اپنی کتابوں اور مضامین میں تحریر کرتے ہیں اور پاکستان مخالف تھنک ٹینک آئے روز اس کو کمزور کرنے کے لیئے تجزیے اور مشاورتیں کرتے ہیں۔ اگر ان میں چیدہ چیدہ اور معروف ناموں کی لسٹ بنائی جائے تو اُن میں فیصل دیو جی، راجین آرپیت، رابرٹ سنگھ، ڈینیئل مرکی، بروس رڈل، اسٹیفن پی کوہن، جوزف نائی جونیئر جیسے کئی ایسے دیگر لوگ شامل ہیں جو پاکستان اور پاک فوج کو موجودہ عالمی نظام، بھارت اور اسرائیل کے لیئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح کئی تھنک ٹینک جن میں BISA،CRS، CSIS، اور CFR پاک فوج کو موجودہ عالمی نظام، بھارت، اسرائیل اور امریکی مُفادات کے لیئے خطرہ اور چین اور روس کے لیئے معاون و مددگار سمجھتے ہیں۔
تاریخی اعتبار سے روس کے افغانستان سے پسپا ہونے اور سنٹرل ایشائی ریاستوں کی آزادی کے بعد امریکہ نے اپنی جنوبی ایشیاء کے لیئے خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کرتے ہوئے پاکستان کی اہمیت کو Relegate (کم کرنا) شروع کیا اور بھارت کو مضبوط کرنا شروع کیا اور اس تبدیل شُدہ پالیسی کو امریکی مُفکر De-Hyphenation کا نام دیتے ہیں جس کے تحت چین (روس کے ٹوٹنے کے بعد امریکہ کا اگلہ ہدف) سے مقابلے کے لیئے انہیں پاکستان ایک خطرناک اور بھارت ایک قدرتی اتحادی نظر آتا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جس کو سمجھنے کی ضرورت ہے پاکستان میں پاک فوج کے خلاف دہشت گردی کی جنگ کے آغاز سے ہی بھرپور پراپیگنڈہ شروع کردیا گیا جس میں بھارت ،مغربی ممالک اور افغان کٹھ پُتلی حکمرانوں نے بھرپور کر حصہ لیا۔ اور بالخصوص جب سے پاکستان اور چین نے سی پیک اور گوادر پورٹ جیسے منصوبوں کا آغاز کیا ہے تب سے کُچھ اسلامی ممالک جن کی بندرگاہوں کو گوادرپورٹ کے قیام کی وجہ سے خطرات ہیں انہوں نے بھی اس کام میں پاکستان مخالف ایکٹیوٹی میں حصہ لینا شروع کردیا ہے۔
پاکستانی عوام اور محب وطن سیاستدانوں کو سمجھنا ہوگا کہ محض دہشت گردی کی جنگ سے ہی نہیں بلکہ قیام سے بھی قبل پاکستان کا آئیڈیا بھی پاکستان دُشمنوں کو چُبھتا تھا اور پاک فوج نے پچھتر سال ان اندرونی اور بیرونی دُشمنوں سے لڑتے گُذارے ہیں۔ میڈیا اور انٹرنیٹ انقلاب کے بعد اب پاکستان اور پاک فوج مخالف قوتوں کا انداز اور جنگ کا طریقہ کار بدل گیا ہے۔ اور یہ تبدیلی یہ ہے کہ پاک فوج کو کسی طور بھی شکست نہ دے سکنے کے بعد اب یہی قوتیں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے زریعے پاکستانی عوام کو پاک فوج کے خلاف ورغلانے اور بھڑکانے میں مصروف ہیں۔ "جمیوریت دُشمن”، "غاصب فوج”، "یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے” اور "تمام پاکستانی مسائل کی جڑ پاک فوج” جیسے پاک فوج کے خلاف بیانیے مُحب وطن پاکستانیوں کی بجائے اُن پاکستان اور پاک فوج دُشمنوں کے تیار کردہ ہیں جن کی پاک فوج کے ہوتے ہوئے دال گلتی نظر نہیں آرہی اور ان شاء اللّٰہ پاکستان اور پاک فوج دُشمن ہمیشہ کی طرح اس جدید جنگ میں بھی ناکام ہی رہیں گے۔
کالم
پاکستان اورپاک فوج ۔ ڈیجیٹل دہشت گردی اور ففتھ جنریشن وارفیئر
- by Daily Pakistan
- اگست 7, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 219 Views
- 12 مہینے ago