پاکستان خاص خبریں

پاکستان اور جرمنی کو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کومواقع دینے کےلئے وسیع تعاون کرنا چاہئے وزیراعظم محمد شہباز شریف

پاکستان اور جرمنی کو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کومواقع دینے کےلئے وسیع تعاون کرنا چاہئے وزیراعظم محمد شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جرمنی کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری،ماحولیاتی تبدیلی اورقابل تجدید توانائی سمیت باہمی تعلقات کومزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں دونوں ممالک کو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کومواقع دینے کےلئے وسیع تر تعاون کرنا چاہئے یہ بات انھوں نے جرمن چانسلر سے ملاقات کے دوران کہی دونوں رہنماوں کے مابین شرم الشیخ، مصر میں ملاقات ہوئی وزیراعظم محمد شہباز شریف نےجرمنی کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری،ماحولیاتی تبدیلی اورقابل تجدید توانائی سمیت باہمی تعلقات کومزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور جرمنی کو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کومواقع دینے کےلئے وسیع تر تعاون کرنا چاہئے انہوں نے یہ بات جرمنی کے چانسلر جناب اولاف سکولز سے ماحولیاتی سربراہ اجلاس کوپ27 کے موقع پر ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ دونوں رہنمائوں نے باہمی تعلقات کا جائزہ لیا اورتعاون کو بڑھانے کے امکانات پر غورکیا۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے علاقائی اورعالمی امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔وزیراعظم نے جرمن عوام کے عزم کوسراہتے ہوئے جرمنی کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری،ماحولیاتی تبدیلی اورقابل تجدید توانائی سمیت باہمی تعلقات کومزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہارکیا۔ و زیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا حدت کا باعث بننے والی گیسوں کے اخراج میں کم سے کم کردار ہونے کے باوجود پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجہ میں آنے والی قدرتی آفات سے سخت متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے آنے والے حالیہ تبا ہ کن سیلاب کے بعد جرمنی کی طرف سے پاکستا ن کی امداد پر جرمنی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جرمن چانسلر کو حکومت کے بحالی اورتعمیرنو کے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے خاص طور پر کلائیمیٹ جسٹس اورماحولیاتی تبدیلی کے نتیجہ میں نقصان اور تباہی سے نمٹنے کےلئے کوپ27 کو دلیرانہ فیصلے کرنے چاہئیں۔وزیراعظم نے خطے کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جرمنی سمیت غیرملکی حکومتوں کی درخواست پر افغانستان سے انخلا کےلئے سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں انسانی اور اقتصادی صورتحال کے پیش نظر بین الاقوامی برادری کی افغان عبوری حکومت نے ساتھ مسلسل بات چیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔جرمن چانسلر نے افغانستان میں نمائندہ حکومت اورانسانی حقوق کے احترام کے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے جرمن چانسلر کی توجہ بھارت کے غیرقانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیرکی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجہ میں علاقائی امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri