ایک ایسے وقت میں جب پاکستان تاریخ کے انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے ۔ اسے مختلف محاذ پر بے شمار چیلنجز درکار ہیں ۔ یہ چیلنجز داخلی بھی اور خارجی بھی، جو بحیثیت ریاست ہماری ہی بے عقلی اور حماقت کے سبب ہماری جان کھائے ہوئے ہیں۔ہمیں رہتے ہوئے بھی کہیں کا رہنے نہیں دے رہے ہیں ۔ ہماری پوزیشن کو مسلسل خراب در خراب کر رہے ہیں۔ہمارے اندر بھی اختلافات کا بیج بو رہے ہیں اور بیرونی دنیا میں بھی ہمارا اچھا تاثر خراب کر رہے ہیں۔ہماری جگ ہنسائی کا مسلسل سامان کر رہے ہیں۔ہماری ریاستی ڈھٹائی کی وجہ سے جو کام اچھا بھی ہونے جا رہا ہوں ، رزلٹ خراب ہی دے جاتا ہے اور ہماری حالت یہ ہے کہ ہم پے در پے پیش آنے والے واقعات سے کچھ سیکھتے ہی نہیں ہیں ۔ جب صورتحال خراب ہو جاتی ہے تو پھر پیاز کے ساتھ تلیاں بھی چبانے پر راضی نظر آتے ہیں۔ہماری ناکام حکمت عملی اور ناقص خارجہ پالیسی کے سبب آج ہمارا یہ حال ہے کہ کوئی بھی ہم پر اعتبار و یقین کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ کوئی بھی ہم سے راضی نہیں ہے۔اپنے تو خوش ہی نہیں،غیروں کے ہاں بھی ہمیں کوئی منہ لگانے کو تیار نہیں ہے۔ہر محاذ پر ناکام ہیں ہم ۔ ہماری کوئی چیز بھی پرفیکٹ نہیں ہے۔ہر طرف دھوکے کا سامان ہے۔وہ الگ بات ہے کہ ہم سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ دکھانے کے ماہر ہیں۔کہتے ہیں کہ خارجہ محاذ پر ہماری کامیابیاں بہت ہیں۔بلاول نے یہ کر دیا وہ کردیا،یقینا بلاول کا حالیہ دورہ بھارت کامیاب ٹھہرامگر اس سبب نہیں کہ بلاول نے کمال کر دیا ،رٹا رٹایا سبق اچھے طریقے سے دہرا دیا ، بلکہ اس سبب کامیاب ٹھہراکہ بھارت کی جانب سے کی گئی غلطیاں ہی اسے لے ڈوبی اور منہ دکھانے کے قابل نہ چھوڑے ہوئے تھی ۔ یہ بھی کہتا چلوں کہ بلاول کو اس دورہ بھارت کےلئے پرفیکٹ محسوس کرتا ہوں کہ بھٹو کا نواسہ تھا ، کچھ نہ کچھ تو کہہ گیا،ن لیگی ہوتا تو اتنا بھی کہہ نہ پاتا، کچھ اور ہی رنگ لگا آتا ۔ بہرکیف پھر بھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ بھارت کی بد نام ، گرتی ہوئی صورتحال اور سرد رویہ اور پاکستان کی چند مبنی بر سچائی تلخ باتیں بھارت کو آئینہ دکھاتے اسے بین الاقوامی سطح پر شرمندہ کر گئی جس میں ہماری کارکردگی سے زیادہ بھارت کا کردار زیادہ شامل ہے۔پھر بھی یہ کہتا چلوں کہ بھارت اس پاکستانی وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے زخم کافی دنوں تک چاٹتا پھرے گا اور کہتا پھرے گا کہ یہ کیا ہوا،یہ کیوں ہوا،سوچا بھی نہ تھا کہ بلاول بھارت آ کر یوں ہمیں رسوا کا جائے گا اور ہم کسی کو منہ دکھانے کے بھی قابل نہیں رہیں گے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پاکستان نے بھارت کو ہمیشہ ہی ہر محاذ پر شکست و ریخت سے دوچار کیا ہے اور اب حال میں تو صورتحال بہت ہی اچھی ہے اور یہ بات بھارت بھی جانتا ہے کہ وہ اب بزور طاقت پاکستان کو نقصان نہیں دے سکتاہے اس لیے اب بل میں بیٹھ کر وار کرتا ہے۔سامنے آنے کی بجائے پس پشت رہ کر کام کر رہا ہے ۔ سرحدی مقامات پر پے در پے شکستوں کے بعد تو بھارت مارا مارا پھر رہا ہے اور اپنے حواری مختلف دوست ممالک اور افراد سے کشمیر اور پاکستان متعلق مدد مانگتا رہتا ہے جس میں وہ انہیں پا کر بھی مسلسل ناکامی کا سامنا کر رہا ہے ۔ بھارت ہم سے کبھی بھی کسی بھی محاذ پر جیت نہیں سکتا ہے جو چند ایک زخم وہ ماضی میں لگا گیا وہ لگا گیا،اب تو خود ہی زخم خوردہ سا ہر طرف پھر رہاہے اور بھاگنا ہی اپنا نصیب سمجھتا ہے ۔انتہائی چالا ک و مکار بھارت سمجھتا ہے کہ شاید اس کی کشمیر پر چالاکی چل جائے مگر یہ اس کی خام خیالی ہے ایسا کبھی بھی نہیں ہوگا ۔ کشمیر بھارت کا شمشان گھاٹ تو بن سکتا ہے گھر نہیں۔پاکستان پر کشمیر بیچ دیا ، اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے جیسی باتیں کرنےوالے سیاسی مداری نابالغ افراد کا کوئی بھی مستحکم مقام نہ ہے۔یہ افراد ان معاملات پر ڈالا ہوا ایک شور اور زور ہیں اس سے زیادہ اور کچھ بھی نہیں ہیں ۔پاکستان کی کشمیر پر پوری نظر ہے اور وہ بھارت کی کسی بھی ایسی مکروہ کوشش کو کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دے گا ۔یہ کشمیر بارے غلط ملط پھیلائی گئی دشمن کا پروپیگنڈا باتیں مودی و اسرائیلی چال ہے جو وہ ہمیشہ پاکستان بارے استعمال کرتا ہے مگر کیا ہے کہ پاکستان جو جنگ بیرونی محاذ پر جیت کر آتا ہے داخلی محاذ پر اچھے طریقے سے پیش نہ کر پانے پر اپنے ہی لوگوں میں ہار رہا ہے۔دشمن اسی چیز کا فائدہ اٹھاتا ہے اور ملک میں انارکی پھیلاتا ہے ۔اپوزیشن کا استعمال کرتا ہے ۔ جن چیزوں سے اسے تکلیف پہنچتی ہے اسے عجیب و غریب لبادہ اوڑھ کر، ڈرا¶نے خواب دکھائے ماحول میں ہمارے لوگوں کے ذہن ودل پر مسلط کر دیتا ہے اور پھر یہ تماشا اپنے لوگوں اور میڈیا کے ذریعے دیکھتا ہے اور پاکستانی فضا کو مزید خراب کر کے پاکستان مخالف اقدامات اٹھاتا ہے۔اور ہم ہیں کہ ایسے افراد کے ہاتھوں کھیلتے ایسے ایسے فیصلے اور کام کر جاتے ہیں کہ جو ملک عزیز میں آگ اور بارود کا کام کرتے ہیں۔ ملکی امن دا¶ پر لگا جاتے ہیں ۔ اکثر جہاں ہمیں اپوزیشن افراد کے کئے کا نقصان ہوتا ہے وہیں ریاست حماقت ناقص پالیسیوں سے بھی پاکستان سزا پاتا ہے۔کبھی کبھار اپوزیشن ضد آڑے آ کر ملک کا بیڑا غرق کرتی ہے تو کبھی ریاستی بدنیتی بھی سامنے آئے ملک کو دولخت کرنے کا سبب بن جاتی ہے۔ہمارے یہی وہ اختلافات ہیں کہ جن کا دشمن نے ہمیشہ فائدہ اٹھایا ہے اور ہمیں نقصان دیا اور دے رہا ہے اور ہم ہیں کہ سمجھتے ذرا سا بھی نہیں ہیں۔ابھی تازہ تازہ عمران گرفتاری پر پورے ملک میں لگی آگ پر ہی ایک نظر ڈال لیں جس میں عمران خان کی غلطی کم اور ریاستی مس ہینڈلنگ زیادہ لگتی ہے کہ ریاستی سطح پر انتہائی عجلت اور بدحواسی میں دیا گیا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ پورے پاکستان کو لے ڈوبا ، ایک مدبرانہ فیصلہ نہ آنے کے سبب پورا ملک اس کی سزا بھگت رہا ہے۔اب معاملہ کچھ اس طرح کا ہے کہ پوری قوم ایک بار پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب نگاہیں ڈالے اس فیصلے میں بہتری لانے کی منتظر ہے اور ساتھ ساتھ الیکشن کا انعقاد کب ممکن ہوگا پر بھی کوئی حتمی فیصلہ چاہتی سپریم کورٹ کی طرف نگاہیں کیے دیکھ رہی ہے۔دیکھئے کیا فیصلہ آتا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ باہر جھانکنے کی بجائے ہم اپنے اندر جھانکیں۔ملک عزیز میں لگی اس آگ میں ہم اپنے غیر دانشمندانہ فیصلوں کے سبب برابرکے حصہ دار ہیں ۔ ایسے میں بمطابق آئین و قانون اچھے اور دور رس نتائج کے حامل فیصلوں میں ہی ملکی بقا ہے ۔ موجودہ حالات میں ایسے فیصلے دیناہماری ذمہ داری بھی ہے اور ایسا ضروری بھی ہے۔