غزہ میں جاری اسرائیل کے ساتھ جنگ صرف حماس یا فلسطین کامسئلہ نہیں بلکہ یہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے کیونکہ یہودی ایک ناجائز ریاست بناکر مسلمانوں کی شہ رگ یعنی قبلہ اول ،مسجد اقصیٰ کو مسما ر کرنے کی خواہش دل میں لیے ہوئے ہیں اور یہ خواہش ان کے دلوں میں گزشتہ 76سالوں سے دبی چلی آرہی ہے ، کبھی وہ یروشلم کو اپنا حصہ قرار دے کر وہاں دارالحکومت منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو کبھی فلسطین میں بسنے والے نہتے مسلمانوں پر دنیا کے جدید ترین اور خوفناک اسلحے کے تجربے کرتے ہیں ، ان حالات سے تنگ آکر حماس نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے اسرائیل کے اندر گھس کر جو جنگ شروع کی ہے درحقیقت پورے عالم اسلام کی جنگ ہے اور مسئلہ فلسطین میں پاکستان کا کردار ایک ہر اول دستے کا ہے کیونکہ پاکستان نے گزشتہ 76سالوں میں اس ناپاک اور ناجائز ریاست کو سرے سے تسلیم ہی نہیں کیا ،ایک سابق اسرائیلی وزیراعظم بن گوریان نے ایک بار کہا تھا کہ ساری دنیا اسرائیل کو تسلیم کرلے مگر جب تک پاکستان تسلیم نہ کرے دنیا کے تسلیم کرنے کا فائدہ نہیں ، مختلف اوقات میں پاکستانی حکومتوں پر دباو¿ آتا رہا کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرلے جس کے بدلے میں اسے دنیا جہان کی مراعات کی پیشکش کی گئی مگر ہر حکومت پاکستان کے اس اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹی اور اس نے اس ناجائز ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ، پاکستان نے عالمی سطح پر ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کے مجبور ،محقور ، نہتے اور بے بس مسلمانوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد کھلے دل سے کی ، فلسطینی مائیں ، بہنیں اور بیٹیاں عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت کی طرف آنکھیں اٹھا اٹھا کر دیکھ رہیں اور پاکستان کے بہادر غازی بھائیوں ، بیٹیوں کی راہ تک رہی ہیں مگر کیا کیجئے کہ ہم خود ایک گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں ، ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ہم گزشتہ 25سالوں سے دہشتگردی کا شکار چلے آرہے ہیں ، ہماری مشرقی اور مغربی دونوں سرحدیں محفوظ نہیں اور ہماری بہادر افواج ملک کی جغرافیاں اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد اپنے جوان دھرتی پر نچھاور کرچکی ہیں جنہوں نے اپنے سینوں پر شہادتوں کا تاج سجایا ہے ، یہ الفاظ لکھنے کا مقصد اپنی بے بسی اور بے چارگی کا قصہ سنانا مقصود نہیںبلکہ حقائق بیان کرنا ہے کہ ہم خود اس وقت حالت جنگ میں ہے اور ایک طرف اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو روکے ہوئے ہیں تو دوسری جانب اندرون ملک میں چھپے ہوئے دہشتگردوں کا صفایا کرنے میں مصروف ہیں مگر اس کے باوجود ہم نہ تو اپنے فلسطینی بھائیوں کو بھولے ہیں اور نہ ہی اسرائیل کے ناپاک وجود کو تسلیم کیاہے ، اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے پاکستان نے غزہ کے اندر پھنسے ہوئے بے بس مسلمانوں کی امداد کا فیصلہ کیا ہے جو ایک خوش آئند فیصلہ ہے ، قبلہ اول کی آزادی اور وہاں جاکر نوافل کی ادائیگی ہر پاکستانی حکمران کی دلی خواہش رہی ہے ، اپنے اندرونی مسائل پر قابو پاکر انشاءاللہ ایک د ن پاکستانی مجاہد ارض فلسطین پر بھی اتریں گے جن کی دھاگ ایک زمانہ تسلیم کرتا ہے ، اسی حوالے سے گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں اندھا دھند اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے تناظر میں، گنجان آباد غزہ کے پہلے سے مظلوم عوام کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔ غزہ میں رونما ہونے والے انسانی المیے کے پیش نظر حکومت پاکستان نے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے دکھوں کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر امدادی امداد غزہ روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ حکومت فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی، اقوام متحدہ کی متعلقہ ایجنسیوں، حکومت مصر اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے ساتھ ہم آہنگی کر رہی ہے تاکہ ترسیل کے طریقوں کو حتمی شکل دی جا سکے۔دوسری جانب نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایران اور مصر کے ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کی، وزرائے خارجہ نے فلسطین کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔جلیل عباس جیلانی نے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے غزہ کے بحرانوں، شہریوں کی ہلاکت اور فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر بات چیت کی، گفتگو میں اتفاق ہوا کہ تنازع کو بڑھنے سے روکنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں، انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے فوری اقدامات اٹھانے پر بھی اتفاق ہوا۔وزیر خارجہ جلیل عباسی جیلانی نے مصر کے وزیر خارجہ ایچ سمیح شکری سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی، وزرائے خارجہ کی غزہ کے بحرانوں پر بات چیت ہوئی، تنازعات کو بڑھنے سے روکنے، شہریوں کو اجتماعی سزا، بھوک اور بے گھر ہونے سے بچانے پر اتفاق ہوا، وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔علاوہ ازیں فلسطین کی وزارت صحت نے ایک ہفتے سے جاری غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 1030 بچوں سمیت 2800شہادتوں اور 9 ہزار 700 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیل کی ہیلتھ منسٹری کا دعوی ہے کہ حماس کے حملے میں اس کے 1400 شہری ہلاکت اور 4000 زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی افواج مشتعل ہوکر وحشیانہ اقدامات پر اتر آئی ہے اور اس نے ہفتے سے غزہ پر بمباری شروع کی ہوئی ہے جس میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، اسرائیلی افواج بلاتخصیص خواتین اور بچوں کو نشانہ بنارہی ہیں جس کے سبب ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔اسرائیل افواج نے بزدلانہ اور انسانیت سے عاری اقدام اٹھاتے ہوئے غزہ کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے بجلی، پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن کی سپلائی لائن کاٹ دی ہے جس کے سبب غزہ میں بڑے انسانی المیے نے جنم لے لیا۔سعودی عرب کے دورے میں امریکی وزیر خارجہ کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑگیا اور انٹونی بلنکن کی شٹل ڈپلومیسی ناکام ہو گئی۔اتوارکے روزسعودی عرب کے وزیراعظم و ولی عہد محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریاض میں ملاقات کی تھی۔ امریکی اخبار کے مطابق سعودی ولی عہد نے اسرائیل فلسطین کی صورت حال پر سخت پیغام دیتے ہوئے غزہ میں فوجی آپریشن رکنے اور غزہ کا اسرائیلی محاصرہ ختم کروانے پر زور دیا،امریکی وزیرخارجہ چاہتے تھے کہ سعودی ولی عہدحماس حملے کی مذمت کریں لیکن ایسا نہیں ہوا الٹاسعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں معصوم فلسطینی قتل ہو رہے ہیں، اسرائیل کو چاہیے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرے، غزہ کو پانی، بجلی اور ایندھن کی فراہمی بحال کرے۔
وزیراعظم کا مہنگائی پر قابو پانے کی ہدایت
نگران وزیر اعظم ویسے تو کھلی طور پر خودمختار ہیں اور تمام اختیارات استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر محسوس یہ ہوتا ہے کہ ملک کے اندر قیمتوں کے تعین پر ابھی تک ان کا بس نہیں چل پارہا ، اس کا اظہار انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد کردیا ہے ، وزیراعظم اگر ماضی کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو اس میں ایک باب نواب آف کالا باغ کی حکمرانی کابھی آتا ہے جنہوں نے ایک دن میں قیمتوں پر قابو پاکر دکھایا تھا حالانکہ اس وقت پاکستان بھارت کے ساتھ حالت جنگ میں تھا اگر جناب وزیر اعظم غلام مصطفی کھر کے دور حکمرانی کا باب بھی پڑھ کر دیکھیں تو انہیں قیمتوں پر کنٹرول پانے کا طریقہ آسکتا ہے ، ہر ضلع میں درجنوں افسران موجود ہوتے ہیں جن کا کام ہی عوام کو ریلیف مہیا کرنا ہوتا ہے ، ان کے پاس کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں بھی ہوتی ہیں اگر وہ اپنے ٹھنڈے کمروں سے نکل کر روزانہ کی بنیادوں محض اشیائے خوردنی کے نرخ چیک کرنا شروع کردیں تو قیمتیں ایک ہفتے کے اندر معمول پر آسکتی ہے ، اگر علاقے کا ایس ایچ او چاہے تو اس کا علاقہ سدھر سکتا ہے اور ایک شخصیت جو 22کروڑ عوام پر حکومت کررہی ہو وہ بھلا کیوں نہیں کرسکتی ،گزشتہ روز وزیراعظم نے اہم پالیسی بیان میں کہا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے نتیجے میں، میں نے وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ حکام کو پرائس کنٹرول کے سخت طریقہ کار کو فعال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تمام وزرائے اعلی سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ضروری اشیا اور خدمات کی قیمتیں اسی طرح کم کی جائیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستانی عوام کو منتقل کرنے کی طرف تمام تر توجہ اس طرف مرکوز کی جائے اور سرکاری ادارے اشیا کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔اگر وزیر اعظم مہنگائی پر کنٹرول پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو تاریخ میں انہیں ایوب خان ، نواب کالا باغ اور غلام مصطفی کھر کی طرح ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اداریہ
کالم
پاکستان کا غزہ کے لئے امداد بھجوانے کا فیصلہ
- by web desk
- اکتوبر 18, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 705 Views
- 1 سال ago