کالم

پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک ایسا ادارہ ہے جو دنیا میں سب سے طاقتور بین الاقوامی فیصلہ ساز ادارہ کے طور پر جانا جاتا ہے، جو عالمی امن و سلامتی کے معاملات پر فیصلے کرتا ہے اس لیے کسی بھی ملک کی سلامتی کونسل میں سفارتی کامیابی اس کی بین الاقوامی حیثیت، موثر سفارت کاری، اور عالمی حمایت کا منہ بولتا ثبوت ہوتی ہے۔ کیونکہ سلامتی کونسل میں قرارداد منظور ہونے کے لیے مستقل اراکین کی منظوری اور ویٹو سے بچنا ضروری ہوتا ہے۔سلامتی کونسل میں 5 مستقل اراکین کو ویٹو کا اختیار حاصل ہے، یعنی وہ کسی بھی قرارداد کو روک سکتے ہیں۔ اگر کوئی ملک ویٹو سے بچ کر کسی قرارداد کو منظور کروائے، یا کسی ویٹو کرنے والے ملک کو قائل کر لے، تو یہ ایک اعلی سطح کی سفارتی مہارت کا ثبوت تصور کیا جاتا ہے۔سلامتی کونسل میں سفارتی کامیابی محض طاقت یا اثر و رسوخ کا نام نہیں، بلکہ یہ موثر بات چیت، مضبوط اخلاقی موقف اور عالمی حمایت کے امتزاج سے حاصل ہوتی ہے۔ جو ممالک سلامتی کونسل میں کامیابی حاصل کرتے ہیں وہ نہ صرف اپنے قومی مفادات کا دفاع کرتے ہیں بلکہ عالمی پالیسی سازی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔احمد فراز نے کیا خوب کہا تھا کہ
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا
موجودہ حکومت کی سفارتی کامیابیوں پر گھر سے نکلتے ہی منزل ملنے والا مصرعہ پورا اترتا ہے کیونکہ یہ حکومت جس طرح سفارتی معاملات میں کامیابیوں پر کامیابیاں سمیٹے جا رہی ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ پاکستانیوں کیلئے یہ سب سے بڑی نوید ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے جس میں تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا گیا ہییہ محض قرارداد کی منظوری نہیں بلکہ دنیا نے آپ کی حیثیت کو تسلیم کر لیا ہے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے تنازعات کے پرامن حل کیلئے 5 نکات تجویز کیے جن میں اقوام متحدہ کے نظام پر اعتماد کی بحالی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر بلا تفریق عمل کو اولیت دی اور علاقائی شراکت داری کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی قانون خصوصا اقوام متحدہ کے چارٹر کی عملداری ہونا چاہیے جس میں دھمکی، طاقت کے استعمال، غیرملکی قبضہ یا حق خود ارادیت سے انکار کی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تنازعات ابھرنے کی صورت میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر کا موثر استعمال ہونا چاہیے اور دیرینہ تنازعات کے حل میں بھی اسی دفتر کا کردار ہونا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ایک فریق مذاکرات سے انکار کرے تو دوطرفیت کو بے عملی کی بنیاد نہیں بننے دینا چاہیے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کی ذمہ داری یواین چارٹر، عالمی قانون اور کثیرالجہتی کے تحت ادا کر رہا ہے۔ یقینا پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارد دنیا میں امن کے قیام کیلئے سنگِ میل ثابت ہوگی۔
ساحر لدھیانوی نے کہا تھا کہ
جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کرتیہوئے تمام اقوام پر زور دیا کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے موثر طریقہ کار اختیار کریں، جیسے کہ مذاکرات، ثالثی، عدالتی تصفیہ یا دیگر پرامن ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے تنازعات کو ختم کریں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس موقع پرعالمی تنازعات کے پرامن حل کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا اور قابل ستائش قرار دیا۔ انتونیو گوتریس نے تنازعات کے حل کے لیے مکالمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے متاثرین بھوک اور افلاس کا شکار ہیں، سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر زیادہ تر تنازعات پیچیدہ نوعیت کے ہیں جنہیں فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔سلامتی کونسل کے تمام رکن ممالک نے بھی پاکستان کے اس موثر قدم کو سراہااسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے پیش قرارداد کی متفقہ منظوری پر اراکین سے اظہار تشکر کیا اور تنازعات کا پر امن حل نہ صرف ایک اصول بلکہ یہ اسٹریٹیجک ضرورت اور عالمی استحکام کی لائف لائن بھی قرار دیا۔یہ قرار داد دنیا میں امن کے قیام اور تنازعات کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی سفارتکاری میں بے مثال کامیابی ہے جسے پوری دنیا میں سراہا جا رہا ہے۔اقبال ساجد نے کیا خوب کہا تھا کہ
کھول یوں مٹھی کہ اک جگنو نہ نکلے ہاتھ سے
آنکھ کو ایسے جھپک لمحہ کوئی اوجھل نہ ہو
پہلی سیڑھی پہ قدم رکھ آخری سیڑھی پہ آنکھ
منزلوں کی جستجو میں رائیگاں اک پل نہ ہو
یہ ایسا دور ہے کہ جہاں ایک پل بھی رائیگاں چلا جائے تو وقت کی بے رحم موجیں آپ کو صدیوں تک پیچھے دھکیل سکتی ہیں منزل مقصود تک پہنچنے کیلئے وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے نہ صرف سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بھارت کے حوالے سے اپنا موقف واضح کیا بلکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس سے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ملاقات میں بھی انہوں نے مسئلہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا مقدمہ انتہائی دوٹوک انداز میں اٹھاتے ہوئے بھارت کیخلاف چارج شیٹ پیش کی۔اسحق ڈار نے اس موقع پر قومی اور علاقائی سطح کے ایشوز پر بات کی اور خاص طور پر مسئلہ جموں و کشمیر کو اجاگر کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یکطرفہ معطل کیے جانے کا مسئلہ بھی اٹھایا۔یقینا ایسے مواقع سے فائدہ اٹھاکر معاملات کو حل طرف لیکر جانے سے ہی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے