بارہ ربیع الاول کے مقدس دن پاکستان میں 4 بڑے سانحات ہوئے۔۱۔مستونگ دھماکہ 100 کے قریب شہیدہوئے۔*2. ہنگو مسجد دھماکہ*3 کے قریب شہدائ* *3. کے پی کے میں سرحد پار سے ٹی ٹی پی کا سیکورٹی فورسز پر گھات لگا کر حملہ **4 جوان شہید**4. ژوب سیکورٹی فورسز پیٹرولنگ پر تھی دھماکہ، 4 جوان شہید۔آج جب انقرہ ائیرپورٹ آتے ہوئے مجھے انقرہ کے مصروف کاروباری مرکز کیلئے میں بم دھماکے کی اطلاع ملی تو فوراً میں نے معلومات لینا شروع کیں کہ کیا معاملہ ہوا ہے۔پتہ چلا کہ انقرہ میں بہت بڑی دہشت گرد کاروائی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختصر وقت میں دو دہشت گردوں کی ہلاکت اور دو پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی صورت میں ناکام بنادیا۔انقرہ میں ہونے والا حملہ بھی خود کش تھا،لیکن اس میں کسی شہری کی ہلاکت تو کیا کوئی زخمی بھی نہیں ہوا۔یہی فرق ہے ہمارے ملک میں اور دیگر ممالک میں۔پاکستان میں انسانی زندگی کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔میں سن رہی تھی جب صدر رجب طیب ایردوان نے انقرہ میں ہونے والی دہشت گرد کاروائی کے حوالے سے ترکیہ کی گرینڈ نیشنل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دہشت گرد تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے۔ جن کی وجہ سے ہمارے ملک کو 40 سال سے بھاری انسانی اور اقتصادی قیمت ادا کرنی پڑ رہی تھی، ہم اپنی سرحدوں کے باہر اس کی موجودگی کو ختم کررہے ہیں اور اسے ہمارے ملک کے لیے خطرہ بننے سے روک چکے ہیں. اسی تناظر میں، ہم حالیہ برسوں میں حاصل کی گئی سیاسی اور عسکری کامیابیوں کو نئی کامیابیوں کے ساتھ آگے بڑھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ہم آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اندرون اور بیرون ملک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ہم دہشت گرد تنظیموں کو سیاست کرنے یا اپنے ملک کی ترقی کو روکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ صبح جس کارروائی میں دو قاتلوں کو بے اثر کر دیا گیا وہ دہشت گرد تنظیم کی اب آخری کوشش تھی۔ شہریوں کے امن و سلامتی کےلئے خطرہ بننے والے دہشت گردوں نے اپنے مقاصد کبھی حاصل نہیں کیے اور نہ ہی کبھی حاصل کرسکیں گے۔آئین کی کامیابی متناسب ہے کہ یہ ایک جامع متن ہے جس میں ہر سیاسی جماعت، ہر سماجی طبقہ، ہر فرد خود کو پائے گا اور اسے اپنا بنائے گا۔ ایسا آئین جس میں ریاست اور قوم کے مشترکہ ماضی اور مستقبل کا احاطہ نہ کیا جائے اس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ صدر کی حیثیت سے، میں اور عوامی اتحاد تمام جماعتوں، تمام اراکین پارلیمنٹ، تمام سماجی طبقات، اور ہر اس شخص کو دعوت دیتے ہیں جو اس مسئلے پر کوئی رائے یا تجویز رکھتے ہیں، ہر وہ شخص جو قومی، مقامی اور سول آئین چاہتا ہے اس پکار کا مخاطب ہے۔ جب تک کہ ہم کھلے عام سمجھوتہ کے لیے اس طریقے سے رجوع کر سکتے ہیں جو ترک صدی کے مطابق ہو۔ ایک بار جب ہم یہ حاصل کر لیں تو مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم دیگر تمام مسائل پر قابو پا لیں گے۔ *زلزلہ متاثرین کو ان کی نئی تعمیر شدہ رہائش گاہوں میں پہنچایا جارہا ہے*۔اردوان نے کہا کہ معاشرے نہ صرف مشترکہ فتوحات بلکہ مشترکہ دکھوں کو بھی گوندھ کر قومیں اور ریاستیں بنتے ہیں۔ ترکیہ 6 فروری کو ایسے ہی ایک عام درد سے بیدار ہوا۔ قیامت خیز زلزلہ جس نے ہمارے ملک کے 11 شہروں میں 14 ملین افراد کو متاثر کیا، 50 ہزار سے زائد اموات اور 850 ہزار گھر تباہ ہوئے۔یہ ہماری حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی آفات میں سے ایک تھا۔ ہماری قوم نے جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ صدیوں تک پوری انسانیت کے لیے ایک مثال بن کر دیکھا جائے گا۔ہم شہروں کی تعمیر نو کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آن سائٹ ٹرانسفارمیشن کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد 212 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہم جلد ہی زلزلے سے متاثرہ رہائش گاہوں کو ان کے مستحقین تک پہنچانا شروع کر رہے ہیں۔یہ ہوتی ہے حقیقی قیادت۔جو ہر ہر پہلو سے اپنے عوام کے حقوق کا تحفظ کررہی ہوتی ہے۔دعا ہے کہ پاکستان میں بھی ایسی ہی حقیقی قیادت مظلوم اور پسے ہوئے عوام کو حاصل ہو۔لیکن اس کےلئے عوام کو بھی ہوش کے ناخن لینے ہوں گے۔کرپٹ اور ذاتی مفادات کےلئے سیاست میں آنے والوں کا انہیں بائیکاٹ کرنا ہوگا۔