اسحاق ڈار کی قیادت میںوفاقی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالنے میں جو اہم کردار ادا کیا ہے وہ تاریخ میںہمیشہ یادرکھاجائے گا کیونکہ سابقہ حکومت اپنے جانے سے پہلے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرکے ایسے اقدامات کرگئی تھی کہ جس کے تحت ملک ڈیفالٹ کرجائے اورجوں ہی ملک ڈیفالٹ ہونے کااعلان ہوتا تو نہ صرف وفاقی حکومت بلکہ ملکی سالمیت کو بدترین خطرات کاسامناہوتامگراسحاق ڈار نے بطوروزیرخزانہ دن رات ایک کرکے اپنے دیرینہ دوست ممالک عوامی جمہوریہ چین،سعودی عرب اوریواے ای سے ایسے معاہدے کئے کہ جس سے قومی خزانے کو زرمبادلہ کے ذخائرملے اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے خطرات سے بچ گیا۔ پاکستان کے ڈیفالٹ نہ ہونے سے نہ صرف تحریک انصاف کو مایوسی ہوئی بلکہ عالمی مالیاتی طاقتوں کوبھی شدیدحیرت کاسامناکرناپڑا۔اسی حوالے سے گزشتہ روزوفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بیرونی قوتیں حیران ہیں پاکستان نے اب تک ڈیفالٹ کیوں نہیں کیا۔ آئی ایم ایف ہو یا نہ ہو پاکستان مشکلات سے نکلے گا۔ عالمی مالیاتی فنڈ کو کہتا ہوں کہ آپ ہم پر احسان نہیں کر رہے، ہم ممبر ہیں۔ ملک کے اندر سے بھی بار بار ڈیفالٹ کی آوازیں لگ رہیں تھیں، عمران خان کے ذریعے جو کیا گیا پاکستان ڈیفالٹ کے قریب آگیا تھا، بیرونی قوتوں کو افسوس ہے کہ عمران خان رہتا تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا، عمران خان نے 4سال میں ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا، ان کو 100 بلین ڈالر کی مارکیٹ دی تھی اس کو تباہ کر دیا، وہ کہتے تھے پاکستان کی حالت سری لنکا جیسی ہو جائے گی ۔ کہا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو 6 بلین ڈالر ارینج کرنے ہیں، ٹیکنیکل ڈیل ہوئی تھی 3 بلین ڈالر پہلے اور 3بلین ڈالر بعد میں ارینج کریں گے، سب کو سمجھ آگئی ہے کہ پاکستان اب ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ایم ڈی آئی ایم ایف نے بھی کہہ دیا پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔بجٹ میں کوشش کریں گے عام عوام پر بوجھ نہ پڑے، ہم معیشت کو ڈسپلن میں لائیں گے اور معاشی مسائل حل کریں گے، پاکستان کے ایک ہزار بلین ڈالر کے اثاثے ہیں سری لنکا سے نہ ملائیں، ہمیں اپنے اندرونی اخراجات پر کنٹرول کرنا ہے، 30 جون کو ویسے ہی آئی ایم ایف کا پروگرام ختم ہو جائے گا۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملک میں معاشی بحران ہے جتنی جلد سیاسی عدم استحکام پر قابو پالیں گے معیشت اتنی ہی جلدی بہتری کی طرف گامزن ہو جانے کی توقع ہے ۔ماضی میں پاکستان کی معیشت کو کبھی دہشت گردی نے تباہ کیا اور کبھی یہ زلزلوں، سانحات اور سیلابوں کی نذر ہوئی تو کبھی پاکستان کی جغرافیائی مجبوریوں اور معاشی پابندیوں نے ریاست کو مشکل میں ڈالے رکھا۔ صرف گزشتہ سال کے سیلاب سے ہونےوالے نقصانات سے زیادہ کا لگایا گیا ہے، جو ایک کمزور معیشت کےلئے بہت بڑا جھٹکا تھا۔بلاشبہ موجودہ صورتحال اور ملکی معیشت کی تنزلی میں ہمارا اپنا کردار سب سے زیادہ ہے۔ رہی سہی کسر ملک میں توانائی کی قلت پورا کر دیتی ہے اور پرائیویٹ سیکٹر ملک میں قدم نہیں رکھتا۔ دوسری طرف کسی بھی ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے میں برآمدات کا اہم کردار ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان سوائے ٹیکسٹائل، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کے علاوہ کوئی قابل ذکر پروڈکٹ بھی برآمد نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان بیلنس آف پے منٹ کرائسز کا شکار ہے۔یہ کرائسز تب ہوتا ہے جب کسی ملک کے پاس اتنے ڈالر نہیں ہوتے کہ وہ اپنا غیر ملکی قرض ادا کرسکے یا درآمدات حاصل کرسکے۔ ایسے موڑ پر حکومتیں آئی ایم ایف کا رخ کرتی ہیں۔عمومی تاثر کے برعکس آئی ایم ایف وہ مالیاتی ادارہ ہے جو بیلنس آف پے منٹ کرائسز کا شکار ممالک کی مالی مدد کو آتا ہے۔ اس بین الاقوامی ادارے کی مالیاتی پالیسیوں پر تحفظات اپنی جگہ مگر یہ وہ دشمن نہیں جیسا کہ حکومتی وزرا اور مشیر اسے بتاتے ہیں۔آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط مشکل مگر ضروری ہیں جس کی بہت سادہ اور بنیادی شرط حکومتی آمدن میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کرنا ہے۔ آمدن میں اضافے کےلئے ٹیکس میں اضافہ مجبوری ہے اور حکومتی اخراجات میں کمی کا مطلب سبسڈائز اور سوشل سروسز کا خاتمہ ہے۔سادہ الفاظ میں غریب کےلئے مشکلات میں مزید اضافہ ہے۔ یقیناملک میں سیاسی استحکام پہلی شرط ہے۔ سیاسی معاملات کا سیاسی حل ہی پائیدار ہوتا ہے اور اب بھی وقت ہے کہ سیاسی جماعتیں سیاسی استحکام کی طرف توجہ دیں اور اپنے مسائل خود حل کریں۔
شہبازشریف کی رجب طیب اردوان کومبارکباد
پاکستان کے حقیقی دوست ملک ترکیہ میں صدارتی انتخابات کامرحلہ مکمل ہوا اور ترکیہ کی عوام نے اپنے ہردلعزیزاورمخلص رہنماطیب اردوان کوباون فیصدووٹوں سے سبقت دلاکردوبارہ صدر منتخب کرلیاجس پروزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے رجب اردوان کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شہباز شریف نے کہا کہ اردوان ان چند عالمی رہنماو¿ں میں سے ایک ہیں جن کی سیاست عوامی خدمت میں گزر رہی ہے۔ وہ مظلوم مسلمانوں کےلئے طاقت کا ستون اور ان کے حقوق کےلئے ایک پرجوش آواز رہے ہیں۔ ان کی صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں کامیابی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ان کی قیادت پر ترک عوام کو اعتماد ہے۔صدر رجب طیب اردوان صدارتی انتخابات میں 54.47فیصد ووٹ حاصل کرکے ترکیہ کے تیسری بار صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ترک سرکاری میڈیا نے ترکی کی سپریم الیکشن کونسل کےحوالے سے بتایا ترکی کے صدر رجب طیب اردوان صدارتی الیکشن میں 54.47فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ اپوزیشن کے امیدوار کمال کلیک دار اوغلو کو 45.53فیصد ووٹ ملے ہیں۔سپریم الیکشن کونسل (YSK) کے چیئرمین احمت ینیر نے دارالحکومت انقرہ میں صحافیوں کو ووٹوں کی گنتی کے سرکاری نتائج سے آگاہ کیا۔64.1ملین سے زیادہ ترک شہریوں نے ووٹ ڈالنے کےلئے اندراج کیا تھا جن میں 1.92ملین سے زائد ایسے شہری ہیں جنہوں نے بیرون ملک پولنگ اسٹیشنوں سے حق رائے دہی استعمال کیا۔ملک بھر میں ووٹروں کےلئے تقریبا 192,000بیلٹ بکس کا انتظام کیا گیا تھا ۔واضح رہے کہ 14مئی کو ووٹنگ کے پہلے راﺅنڈ میں کسی بھی امیدوار نے مطلوبہ 50فیصد ووٹ حاصل نہیں کیے تھے جس پرووٹنگ کا عمل دوبارہ شروع کیا گیا تاہم 14 مئی کی ووٹنگ میں صدر اردوان نے 49.52 فیصد کے ساتھ برتری حاصل کی تھی۔
ایف آئی اے کاچھاپہ،کروڑوں کے ٹرانسفارمربرآمد
وزارت پانی وبجلی کے زیرانتظام کام کرنے والی بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے ٹرانسفارمر اور دیگر سازوسامان کی چوری ایک معمول بنتاجارہاہے ۔یہ سامان مقامی عملے کی ملی بھگت کے بغیر کبھی بھی چوری نہیںہوسکتا اوراس میں یقینامقامی عملہ اورافسران ملوث رہے ہیں۔ایف آئی اے ایکوا سکواڈ میں درج ایف آئی آر کے مطابق ایف آئی اے ایکوا سکواڈ کی ٹیم اور آئیسکو آپریشن و ٹیکنیکل ٹیم ایکسئن و ایس ڈی او روات ، سرویلنس اینڈ انوسٹی گیشن،ایم این ٹی انسپکٹر کینٹ سرکل کی ٹیموں نے روات کے قریب جاپان روڈ گاگڑی پھاٹک کے ساتھ واقع ٹرانسکیپ پرائیویٹ لمیٹڈ ٹرانسفارمرز ریپئرنگ ورکشاپ اور ملحقہ باڑے کی انسپکشن عمل میں لائی دوران انسپکشن ورکشاپ سے 39 ٹرانسفارمرز،ملحقہ باڑے سے 14 ٹرانسفارمرز،کافی تعداد میں ٹرانسفارمرز کی خالی باڈیاں،آئیسکو کے مکمل ٹمپرڈ شدہ ٹرانسفارمرز، ٹرانسفارمرز آئل اور ٹرانسفارمرز میں استعمال ہونے والا دیگر قیمتی سازوسامان پایا گیا جس کی بابت کمپنی عملہ سے ریکارڈ طلب کیا گیا جس کا وہ ریکارڈ فراہم نہیں کر سکے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے ٹرانسکیپ پرائیویٹ لمیٹڈ ٹرانسفارمرز ورکشاپ مالکان طاہر عباس سندھو،عثمان نذیر نے آئیسکو عملہ سے ملکر ٹرانسفارمرز کی غیر قانونی خرید و فروخت اور ٹمپرنگ میں ملوث ہیں ایف آئی اے ان کے خلاف کارروائی کرئے ٹرانسفارمرز و دیگر اشیاءکی تفصیلی انوینٹری مرتب کرکے ہمراہ ٹیکنیکل رپورٹ ہذا برائے آئندہ قانونی کاروائی حوالے ایف آئی اے ٹیم بمعہ مذکورہ آئیسکو ٹیکنیکل و آپریشن ٹیم کے دستخط حوالے آئیسکو سب ڈویڑن روات و بلڈنگ مالکان کی گئی ہیں اور مقدمات درج کر لیے گئے تاہم ملزمان کی گرفتاری کےلئے ایف آئی اے چھاپے مار رہی ہے اورامیدہے جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
اداریہ
کالم
پاکستان کے ڈیفالٹ کے بارے اسحاق ڈارکاموقف
- by web desk
- مئی 30, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 819 Views
- 2 سال ago