پاک امریکہ تعلقات مختلف ادوار میں اتار چڑھائو کا شکار رہے لیکن ٹرمپ کی دوسری ٹرم کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں بڑی گرمجوشی دیکھی جا رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں ا کر کابل ائیر پورٹ کے گیٹ پر امریکی فوجیوں کی ہلاکت میں ملوث دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ پاکستان نے ایک دہشتگرد کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر دیا تو صدر ٹرمپ بہت خوش ہوئے اور ایک تقریب میں پاکستانی حکومت کی بہت تعریف کی ۔امریکی صدر کی دعوت پر فیلڈ مارشل عاصم منیر امریکہ کے دو دورے کر چکے ہیں جس طرح صدر ٹرمپ یوکرین کی قیمتی معدنیات اور دھاتوں کی کھدائی میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں اسی طرح بلوچستان کے ریکوڈک کے پہاڑوں میں سونے کی کانوں کی کھدائی میں بھی ان کی دلچسپی ہے ۔ پاک امریکہ تعلقات کی تاریخ بہت پرانی ہے پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے روس کی دعوت ٹھکرا کر امریکہ کا دورہ کیا تھا۔ 1960کی دہائی میں صدر ایوب خان کے دورہ امریکہ میں ان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا۔ بھٹو دور میں بھی امریکہ ہم پر مہرباں رہا ۔ ضیاالحق کے دور میں افغان جنگ کی وجہ سے امریکہ کو پاکستان کی ضرورت تھی اس لئے ڈالرز کی بارش ہوتی رہی۔ نواز شریف بینظیر کے ادوار میں امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات دوستانہ رہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں امریکہ کے ساتھ تعلقات نارمل تھے ۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں بھی پاک امریکہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے ۔حالیہ پاک بھارت جنگ میں سیز فائر کا کریڈٹ صدر ٹرمپ لے رہے ہیں مگر بھارت اس سے انکاری ہے۔ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل پرائز کیلئے نامزد کر دیا وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے طویل مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معایدہ طے پا گیا جس کے تحت امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارت کو فروغ اور منڈیوں تک رسائی حاصل ہو گی معاہدے میں سونا تیل گیس اور تانبہ کی کھدائی بھی شامل ہے مارکو رومیو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں نادر معدنیات کی کھدائی اور بلوچستان میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ چونکہ پاکستان پر بہت مہربان ہیں اس لئے پاکستانی برآمدات پر امریکی ٹیرف 15 سے 19 فیصد ہو گا جو کہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ ٹرمپ نے بھارت کو روسی تیل خریدنے سے منع کیا تھا لیکن بھارت نے بلواسطہ یا بلا واسطہ روسی تیل کی درآمد جاری رکھی اور ٹرمپ نے ایک حکم نامے میں بھارتی درآمدات پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 50فیصد کر دیا ہے اور ساتھ ہی یہ دھمکی دی ہے کہ بھارت نے روس سے خام تیل کی خریداری جاری رکھی تو ہ ٹیرف میں مزید اضافہ کر دے گا ۔ امریکی اقدام سے بھارت کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی گاررمٹس انڈسٹری کا دیگر ممالک کے ساتھ مقابلہ مشکل ہو جائے گا۔ کئی درآمد کنندگان نے بھارت سے اپنے آرڈر منسوخ کرنا شروع کر دئے ہیں۔ مودی نے اس کا حل یہ نکالا کہ GST میں کمی کر دی جس سے عوام کو کچھ ریلیف ملے گا۔ مودی حکومت کو حزب اختلاف خاص طور پر کانگرسی رہنماوں کی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ راہول گاندھی مودی حکومت پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔ کانگرسی رہنما کہ رہے ہیں کہ جنگ میں اتنی کامیابیوں کے باوجود آپریشن سندھور بند کیوں کر دیا ۔ اس وقت مودی حکومت کو سخت عوامی دبا کا سامنا ہے اور حکومت بچانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ ادھر پاک امریکہ تعلقات میں بہتری آرہی ہے ۔ امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوٹین کی الاسکا میں کئی ملاقاتیں ہوئیں باہمی دلچسپی کے معاملات کے علاہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے مختلف پہلوں کا جائزہ لیا گیا ۔ روسی صدر کا امریکہ میں ریڈ کارپٹ استقبال ہوا دونوں رہنمائوں کی بات چیت سے قبل ملینا ٹرمپ نے روسی صدر کو ایک خط میں یوکرین کے شہروں اور گاوں میں رہنے والے بچوں پر رحم کھاتے ہوئے جنگ بندی کی اپیل کی ۔ امریکہ کی فرسٹ لیڈی نے لکھا کہ آپ کے قلم کی ایک جنبش سے یہ جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ روسی صدر نے اس اپیل کو بڑے غور سے پڑھا لیکن اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اخبار نویسوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی کیونکہ دوسری پارٹی موجود نہیں تھی۔ ٹرمپ کی پوٹین سے کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں ادھر یوکرین کے صدر ذیلنسکی نے امریکی صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاس میں ملاقات کی ہے۔ ٹرمپ نے یوکرینی صدر پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے کچھ علاقے خالی کر دیں تا کہ ان کی روس کے ساتھ گزشتہ چالیس ماہ سے جاری جنگ ختم ہو ورنہ یوکرین کو اپنے کافی علاقوں سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ ٹرمپ روس یوکرین جنگ بند کروانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے دنیا بھر میں چھ جنگیں بند کروائی ہیں جن میں ایران اسرائیل جنگ، پاکستان انڈیا، ایتھوپیا مصر ، روانڈہ کانگو ، کمبوڈیا تھائی لینڈ ، آرمینیا ازر بائیجان کے درمیان جنگیں شامل ہیں۔ اپنے امن مشن کی تکمیل کیلئے ٹرمپ اب یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بند کروانے کی کو شش کر رہے ہیں۔ ایک طرف وہ بھارت کو روسی تیل خریدنے سے روک رہے ہیں دوسری طرف وہ روس یوکرین جنگ بندی کیلئے دونوں فریقوں کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اب یہ آنیوالا وقت ہی بتائے گا کہ وہ کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں ۔ امریکی صدر ٹرمپ اپنا امن مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔