اداریہ کالم

پاک ایران دوستانہ تعلقات خطے کے مفاد کےلئے ضروری

پاکستان اور ایرا ن کے درمیان گہرے تاریخی اورثقافتی رشتے قائم ہیں۔ ایران پاکستان کا ایک قابل احترام اور برادر ہمسایہ ملک ہے۔ پاکستان اورایران کے درمیان دوستانہ تعلقات خطے کے مفاد کےلئے ضروری ہیں۔ ہرمشکل وقت میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کاساتھ دیاہے۔ ایران اورپاکستان جنوبی ایشیا میں تجارت کے اعتبار سے نمایاں حیثیت رکھتے ہیں ۔ دونوں ملک خوشگوار تعلقات کو مزید مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔گزشتہ روزنگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی اور تناو¿ میں کمی لانے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے باہمی تنا میں کمی لانے، اعتماد کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا۔فریقین نے ایک دوسرے کے کور ایشوز اور درپیش چیلنجز کو مشترکہ حکمت عملی سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی سفارتی تعلقات کی بحالی پر بھی اتفاق کر لیا۔پاکستان اور ایران کے درمیان تنا و¿کے پیش نظر ترکیہ کے وزیر خارجہ نے بھی نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کو فون کیا اور پاکستان اور ایران کے درمیان جاری معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان کے نقطہ نظر اور حالیہ امور سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے آپریشن مرگ بر سرمچار کا مقصد ایران کے اندر دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانا تھا، پاکستان کو کشیدگی میں کوئی دلچسپی یا خواہش نہیں ہے۔اس سے قبل پاکستان اور ایران میں کشیدگی کے بعد مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا، ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان مثبت پیغامات کے تبادلے کی تصدیق کی تھی۔ایرانی سفارتکار سید رسول موسوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اچھے ہمسایوں والے تعلقات کے لیے پرعزم ہیں، برادرانہ ممالک کے درمیان تعلقات میں تنا و¿لانے کی اجازت نہیں دیں گے، ایرانی عہدیدار کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری رحیم حیات قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ایران مثبت بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے، دہشت گردی سمیت ہمارے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، ایران مذاکرات سے مشترکہ چیلنجز کا حل تلاش کرنے کی کوششیں کرے گا۔ دونوں ملکوں نے ہر میدان اور مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ دونوں ممالک کے رہنما اور اعلیٰ حکام جانتے ہیں حالیہ تناﺅ کا فائدہ دشمنوں اور دہشتگردوں کو ہوگا، آج مسلم دنیا کا اہم مسئلہ غزہ میں صیہونیوں کے جرائم بند کرنا ہے۔ادھرنگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت ہونےوالے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیاگیا۔اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور غیر قانونی خلاف ورزی کے خلاف افواج پاکستان کے پیشہ ورانہ اور متناسب ردعمل کو سراہا گیا۔اجلاس کے شرکا کو خطے میں مجموعی سکیورٹی صورتحال پر اس کے اثرات کے حوالے سے سیاسی اور سفارتی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا، اجلاس نے آپریشن مرگ بر سرمچار کا بھی جائزہ لیا، آپریشن ایران کے اندر غیر حکومتی جگہوں پر مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشت گردوں کے خلاف کامیابی سے انجام دیا گیا۔اجلاس میں سرحدوں کی صورتحال کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں قومی خودمختاری کی مزید خلاف ورزی کا جامع جواب دینے کے لیے ضروری مکمل تیاریوں کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت قطعی طور پر ناقابل تسخیر اور مقدم ہے، کسی کی طرف سے کسی بھی بہانے اسے پامال کرنے کی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا، پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ ایران ایک ہمسایہ اور برادر مسلم ملک ہے، اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان موجودہ متعدد مواصلاتی چینلز کو علاقائی امن و استحکام کے وسیع تر مفاد میں استعمال کرنے کا فیصلہ ہوا، ایک دوسرے کے سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے باہمی طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ اجلاس نے یو این چارٹر اور عالمی اصولوں کے مطابق تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کے عزم کو متاثر کیا، کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دہشت گردی کی لعنت سے اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔فورم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، اچھے ہمسائیگی کے تعلقات کے اصول پر دونوں ممالک باہمی طور پر بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے چھوٹی موٹی رکاوٹوں پر قابو پا سکیں گے۔نیز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت خارجہ نے نگران وفاقی کابینہ کو پاکستان پر ایرانی حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال پربریفنگ دی ۔کابینہ نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی جس کے ساتھ افواج پاکستان نے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا اور اس سلسلے میں کس طرح پوری حکومتی مشینری نے متحد ہو کر کام کیا۔ پاکستان ایک قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے، پاکستان تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔ پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں، تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوئے ہیں جن میں احترام اور پیار ہے، دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں، پاکستان ایران کی جانب سے تمام مثبت اقدامات کا خیرمقدم کرے گا۔ دونوں ملک کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔ دونوں ممالک کے درمیان تمام سیکورٹی خدشات کو پرامن طریقے سے، بات چیت اور تعاون کے ذریعے، خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اچھی ہمسائیگی کے تعلقات کے اصولوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ پاکستان ہمیشہ اور ہر طرح کی صورتحال میں ایران کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ پیچیدہ علاقائی ماحول میں دونوں برادر ملکوں کے درمیان تعاون اور باہمی اعتماد امن اور استحکام کیلئے اہم ہے۔ پاکستان امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دینے کی اپنی اقدار کےلئے پرُعزم ہے۔
حکومتی دعوﺅںکے باوجودمہنگائی میں اضافہ
باربارحکومتی دعوﺅں کے باوجود مہنگائی کاطوفان قابومیں نہیں آرہاحکومت کااپناادارہ ہرہفتے مہنگائی کی دہائی دیتانظرآتاہے۔ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی ہے ۔ ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.34فیصد کا اضافہ ہوا،مہنگائی کی مجموعی شرح ریکارڈ 44 اعشاریہ 64 فیصد پر پہنچ گئی۔ایک ہفتے کے دوران 22اشیا مہنگی 8، کی قیمتوں میں کمی ہوئی ۔ رواں ہفتے پیاز کی فی کلو قیمت میں 18 روپے 31پیسے کا اضافہ ہوا،ملک میں پیاز 230روپے فی کلو میں فروخت ہو نے لگا۔ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر 10روپے 78پیسے فی کلو مہنگا ہوا ،ٹماٹر کی فی کلو قیمت 143 روپے سے بڑھ کر 154 روپے ہو گئی۔ مرغی کی فی کلو قیمت میں 9 روپے 86 پیسے کا اضافہ ہوا۔ انڈے فی درجن 7روپے 87پیسے مہنگے ہوئے ۔ دال ماش کی فی کلو قیمت میں 8 روپے 52پیسے کا اضافہ ہوا۔ لہسن کی فی کلو قیمت 12 روپے 41پیسے بڑھ گئی۔ دال مونگ ،بیف ،جلانے کی لکڑی بھی مہنگی ہوئی ۔دوسری جانب پاک ایران کشیدگی کو جواز بنا کر گیس مافیا نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا۔ ایل پی جی کی قیمت میں فی کلو 10 روپے کا مزید اضافہ کر دیا گیا جس کے بعد گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 120 اور کمرشل سلنڈر میں 450 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ایل پی جی کی رواں ماہ کے لیے سرکاری قیمت 256روپے مقرر ہے لیکن مافیا ایل پی جی 256 روپے کے بجائے 320سے لیکر 330 روپے فی کلو فروخت کر رہا ہے۔ ایل پی جی مہنگی فروخت کرنے والوں کے خلاف اوگرا اور نہ ہی نگراں حکومت نے کوئی کارروائی کی ہے۔ لوگوں نے گیس کی قیمتوں میں اضافے پرشدیدغم وغصے کا ظہارکیاہے۔ ان کاکہناتھاکہ سوئی گیس آتی نہیں، بچوں نے اسکول اور کالج جانا ہے ناشتہ کیسے بنائیں، کھانے پکانے کے لیے مہنگی ایل پی جی خریدنے پر مجبور ہیں۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ مہنگائی میں کمی لاکرعام آدمی کو ریلیف فراہم کیاجائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے