اداریہ کالم

پاک فوج قوم کا سرمایہ افتخار

پاک فوج کاہرجوان اپنے سر پر کفن باندھ کر اور شہادت کا جذبہ لے کر خاکی وردی جسم پر سجاتا ہے، ساری زندگی یہ وردی اسے جوش اور جذبے سے مامور اور اس کے خون کوگرم رکھتی ہے، وطن پر مر مٹنا اس کا مقصد اولین ہوتا ہے اور اکیڈمی سے فارغ ہوتے وقت وہ یہی حلف اٹھاتا ہے کہ اس ملکی نظریاتی اور جعرافیائی سرحدوں کی حفاظت میں اگر اس کی جان بھی چلی جائے تو وہ اس کی پرواہ نہیں کریگا اور پھر مرتے دم تک وہ اپنے اس حلف پر کاربند رہتا ہے ،پاک فوج کا یہی وہ جذبہ ہے جس نے چاروں صوبوں کو ایک زنجیر کی مانند جکڑ رکھا ہے ، شاعر نے ان ہی کیلئے کہا تھا شہادت ہے مطلوب ومقصود مومن ، نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی، الحمد اللہ 75سال گزرنے کے باوجود اسی نظریئے پر عمل کرتی چلی آرہی ہے اور اپنے حلف سے وفا کا ثبوت اس دھرتی میں اپنے خون کو شامل کرکے دے رہی ہے ، پاک فوج کے سپہ سالار ایک لاکھ سے زائد شہداءکے وارث اور نگہبان ہیں ،گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پشاور کا دورہ کیا۔ آرمی چیف کو سکیورٹی کی مجموعی صورتحال، انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی اور نئے ضم شدہ اضلاع میں سماجی و اقتصادی ترقی کی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔آرمی چیف نے انسداد دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں کے دوران بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ پیش کرنے والے افسران اور جوانوں سے بھی ملاقات کی اور افسران و جوانوں کی بے مثال کارکردگی کوسراہا۔اس موقع پر آرمی چیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے، کامیابی پاکستان کا مقدر ہے اور پاک فوج مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کا بے لوث اور مقدس فرض خون کے آخری قطرے تک ادا کرتی رہے گی۔آرمی چیف نے پہلی بار منعقد ہونے والی قومی ورکشاپ خیبرپختونخواکے شرکا سے بھی خصوصی خطاب کیا ۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز کو خیبر پختونخوا کے غیور عوام کی پرعزم حمایت کے باعث ہی صوبے میں استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔پاکستان کی خوشحالی کو خیبرپختونخوا سے جوڑتے ہوئے آرمی چیف نے زور دیا کہ پاکستان کے امن اور استحکام کے لیے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو ہم آہنگی اور جامع حکمت عملی کے ذریعے ناکام بنایا جا رہا ہے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے نئے ضم شدہ اضلاع میں اقتصادی ترقی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔جنرل سید عاصم منیر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں، ان کی وطن واپسی کا فیصلہ حکومت نے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کیا ہے، غیر قانونی غیر ملکیوں کو طے شدہ اصولوں کے مطابق باعزت طریقے سے ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔تقریب سے نگران وزیراعظم انوارالحق نے بھی خطاب کیا ،ان کاکہناتھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو معاشرے اورریاست کا دشمن سمجھتے ہیں، ریاست کی بقا کیلئے آخری حد تک لڑیں گے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے پاس امریکی اسلحے کی موجودگی کے شواہد ہیں، پاکستان کوئی الزام نہیں لگا رہا، شواہد موجود ہیں کہ امریکی اسلحہ مشرق وسطی تک فروخت ہوا اوراس کے نتائج کا ہم سامناکررہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانوں کے دل و دماغ جیتنے کا ہدف ہی غلط ہے، ہماری ذمہ داری پاکستان ہے افغانستان نہیں، ہم چاہتے ہیں غیر قانونی طور پر رہنے والے افغان واپس جائیں، جوافغان سمجھتے ہیں ان کا یہاں کاروبار ہے وہ ویزہ لے کر واپس آئیں۔انہوں نے تسلیم کیا کہ ویزوں کے نظام کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ چاہے دو لاکھ ہوں یا 60 ہزار درخواستیں انہیں مربوط نظام کے تحت سہولت دی جانی چاہیے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم نے کیڈٹس پر زور دیا کہ وہ اپنی تعلیم پر توجہ دیں اور اپنی زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے دستیاب وقت اور سہولیات سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔پڑھے لکھے نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، آپ زندگی میں جس چیز کا ارادہ کرتے ہیں وہ حاصل کر لیتے ہیں، جو وقت گزر چکا وہ واپس نہیں آتا، تعلیم کی جامع سکیم کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔
پاکستان کا آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعادہ
پاکستان اسلامی دنیاکاوہ واحد ملک ہے جو اب تک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے اور عالمی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے دباو¿ اور لالچ کو مسترد کرتے ہوئے آج بھی اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے ، ہمارا آج بھی موقف ہے کہ مشرق وسطیٰ کا امن آزاد فلسطینی ریاست سے مشروط ہے اور جب تک فلسطینیوں کو ان کا بنیادی حق نہیں دیا جائے گا اس وقت تک خطے میں امن کا قیام ناممکن ہے، اسی حوالے سے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستوں پر مشتمل ہے اورپاکستان القدس شریف بطور دارالحکومت 1967سے پیشگی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے۔غزہ میں صورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے، غزہ میں کوئی بھی جگہ عوام کے لیے محفوظ نہیں ہے، پاکستان غزہ میں مسلسل اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں شہریوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، یو این سیکرٹری جنرل کی اس صورتحال کو ختم کرنےکی آوازکے ساتھ ہیں، ہم اسرائیل کے پشت پناہوں کو بھی کہتے ہیں کہ اسرائیل کو تشدد روکنے اور قیام امن کے لیے راضی کریں،ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا ہم القدس الشریف بطور دارالحکومت 1967سے پیشگی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں، فلسطین کا حل دو ریاستوں پر مشتمل ہے۔
بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں ایک اور غلط اقدام
بھارت کی بدمعاشیاں اور چیرہ دستیاںپھیلتی چلی جارہی ہے اور وہ اپنی طاقت کے زور پر خطے کے کمزور ممالک میں اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پورے خطے کا امن داو¿ پر لگا ہوا ہے ، پاکستان اور بھارت خطے کے دو ایٹمی ممالک ہے جن کے مابین گزشتہ 75سالوں سے کشمیر کا مسئلہ حل طلب چلا آرہا ہے اور پاکستان باربار بھارت کو اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے مذاکرات پر آمادہ کرنے کیلئے گاہے بگاہے کوششیں کرتا رہا ہے مگر ہر موقع پر بھارت نے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی ، اس اہم مسئلے میں اقوا م متحدہ ایک ضامن کے طور پر موجود ہے کیونکہ 1948میں جب بھارت نے اپنے اسلحہ کے زور پر کشمیر میں گھس کروہاں کی عوام کواپنا غلام بنایا تو پاکستانی افواج اپنے مظلوم مسلمان کشمیری بھائیوں کی مدد کیلئے کشمیر میں داخل ہوئی اور گلگت بلتستان و آزادکشمیرکاموجودہ علاقہ اس کی دست برد سے بچایا ، مزید خونریزی سے بچنے کیلئے بھارت جنگ رکوانے کیلئے اقوام متحدہ گیا اورکشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے وہاں کی عوام کی رائے جاننے کیلئے ریفرنڈم کروانے کا وعدہ کیا مگر گزشتہ 75سال گزرنے کے باوجو د بھارت اپنے اس وعدے سے مکر تا چلا آرہا ہے اور کشمیری عوام کو حق راہ دہی دینے سے انکاری ہے جس کے نتیجے میں اسے کشمیری عوام کی مذاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،بھارت نے پہلے مرحلے میں مسلم آبادی کوکام کرنے کیلئے وہاں پر ہندو آباد کاری کے پلان پر عمل کیا پھر راتوں رات ایک متنازعہ علاقے کو بھارتی یونین میں شامل کرنے کا اعلان کیاجسے خود کشمیری عوام بلکہ اقوام عالم نے بھی تسلیم کرنے سے انکار کردیا، اب ایک بار پھر بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا نے دو بل منظور کیے ہیں جن کا مقصد بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں مسلم اکثریتی نمائندگی کو کم کرنا اورمقبوضہ علاقے میں تمام چھوٹے اور بڑے سرکاری عہدوں پر تقرری کےلئے بیرونی لوگوں کے لیے دروازے کھولنا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کے مطابق لوک سبھا نے جموں و کشمیر تنظیم نوترمیمی بل کی منظوری دی ہے جس کا مقصد کشمیری مہاجر برادری اور بے گھر افراد کے نام پر غیر مسلموں کےلئے کشمیر اسمبلی کی تین نشستیں بڑھانا ہے ۔اس کے علاوہ لوک سبھانے جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل بھی منظور کیاہے، جس کا مقصد "تقرریوں اورتعیناتیوں میں ریزرویشن کے اہل افراد کی کیٹگری کی ازسر نو وضاحت کرنا” ہے۔لوک سبھا میں برائے نام بحث کے بعد ان متنازعہ بلوں کو منظور کیاگیا ۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس موقع پر کہاکہ ان بلوں سے بے گھر افراد کوقانون سازی کے عمل میں بامعنی نمائندگی ملے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے