کالم

پریس فاﺅنڈیشن آزاد جموں وکشمیر ایک فلاحی ادارہ

ایشیا کا منفرد ادارہ ادارہ جموں کشمیر پریس فاﺅنڈیشن ہے، پریس فاﺅنڈیشن چیئرمین جسٹس ہائی کورٹ کی نگرانی میں کام کررہا ہے، صحافیوں کی فلاح بہبود کا واحد ادارہ ہے جو بلا تفریق اپنے فرائض منصبی گزشتہ 30 سال سے ادا کر رہا ہے۔ ایشیا میں کوئی ایسا ادارہ موجود نہیں جو اس طرح صحافیوں کی کفالت کرے،آزاد جموں کشمیر پریس فاﺅنڈیشن کے بانیان میں جہاں بڑے بڑے نام شامل ہیں وہیں سردار ذوالفقار علی کا کردار کسی صورت فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ سردار زوالفقار علی نے جب پریس فانڈیشن کا خاکہ پیش کیا تو اس وقت درجنوں سینیئر صحافیوں نے ان کی تائید کی اور اسی کا ثمر ہے کہ آج 30 سال بعد بھی پریس فانڈیشن صحافیوں کے لیے دارالکفالت کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔ یہ بات کہنے میں بھی بالکل ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جا سکتی کہ سردار زوالفقار علی نے جس طرح پریس فانڈیشن کو فعال کرنے کےلئے شبانہ روز کوششیں اور کاوشیں کیں وہ تاریخ کا درخشاں باب رہے گا۔ پریس فانڈیشن کی فعالیت کے لیے سردار زوالفقار علی کی کوششوں کو نہ سراہنا بھی کنجوسی ہوگی اور سراسر زیادتی ہوگی۔ انہوں نے تمام تر مسائل مشکلات اور بے حساب الزامات کو اپنی جان پر سہا لیکن صحافیوں کی فلاح و بہبود کےلئے پریس فاﺅنڈیشن کی فعالیت کےلئے جو کردار ادا کیا وہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ لاتعداد سازشوں کے باوجود 10 سال تک پریس فانڈیشن کا وائس چیئرمین رہنے والے سردار ذوالفقار علی ایک بار پھر بھاری اکثریت سے گورنر باڈی کے ممبر منتخب ہوئے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔حضرت ڈاکٹر محمد اقبال رحم نے خوب کہا تھا جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہے زنجیریں۔ سردار زوالفقار علی نے جس محنت، جہاں فشانی سے پریس فاﺅنڈیشن کی فعالیت کےلئے اپنے شبانہ روز قربان کیے اسی کا ثمر ہے کہ آج صحافیوں کو، ان کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کےلئے، بچوں کی شادیوں کےلئے، صحافیوں کے علاج معالجے کےلئے، صحافیوں کو سر چھپانے کےلئے، حتیٰ کہ صحافیوں کی پنشن کےلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پریس فاﺅنڈیشن آج ایک قد آور درخت کی مانند ہے جس کی چھاں میں ہر قلم کار بیٹھنا اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہے۔ سردار ذوالفقار علی نے جن کٹھن مراحل کو طے کرتے ہوئے پریس فانڈیشن کی داغ بیل ڈالی اس کے تناظر میں چند باتیں قارئین کی نظر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ وہ وقت بھی تھا جب گاڑی میں پٹرول ڈالنے کے پیسے نہیں ہوتے تھے، گاڑی پر سوار ہونے کے لیے کرایہ نہیں ہوتا تھا مگر سردار زوالفقار علی نے تمام تر مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے فائلوں کو ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر لایا اور وزرا اعظم، صدور کے پاس گئے اور پریس فاﺅنڈیشن کی فعالیت کےلئے کام کروائے اور پھر وہ دن بھی آیا جب پریس فانڈیشن کا ایکٹ قانون ساز اسمبلی سے پاس ہوا۔ آزاد کشمیر کی تاریخ میں بڑے بڑے قلم کار گزرے ہیں مگر پریس فانڈیشن کی فعالیت کےلئے جس طرح سردار ذوالفقار علی نے کردار ادا کیا وہ نہ کوئی کر سکا ہے نہ کوئی کر سکتا ہے کیونکہ نہ تو انہوں نے کبھی مراعات لی، نہ انہوں نے کبھی کرایہ کلیم کیا، نہ انہوں نے کبھی ایک پائی پریس فاﺅنڈیشن سے حاصل کی۔ آج بھی وہ اللہ لوگ شخصیت جس کے پاس نہ تو اپنا گھر ہے، نہ گاڑی،نہ ہی حکومت کی جانب سے پریس فاﺅنڈیشن کو ملنے والی مراعات، گاڑی پٹرول یا دیگر کوئی چیز حاصل کی۔ چائے کے ساتھ کلچہ کھا کے اپنا دن گزارنے والے سردار ذوالفقار علی آج ایک بار پھر بھاری اکثریت سے ممبر گورنر باڈی منتخب ہو گئے ہیں۔اسی طرح خالد چوہدری کا تعلق ضلع میرپور آزاد کشمیر سے ہے ۔ خالد چوہدری کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں۔ صحافتی دنیا میں ان کا نام عزت و احترام سے نہ صرف آزاد کشمیر بھر بلکہ پاکستان و بیرون پاکستان میں بھی لیا جاتا ہے۔ خالد چوہدری ایک انتہائی دیانت دار، ایماندار، فرض شناس، صوم و صلو کے پابند شخصیت ہیں۔ جن کو نہ صرف ضلع میرپور بلکہ آزاد کشمیر بھر میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان سے صحافتی برادری کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ ان کی یہ کامیابی ان کی خداداد صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ان پر صحافتی برادری کے اعتماد کا مظہر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے