کالم

پسند ناپسند کی دلدل

پاکستان کو ایک خوشحال ریاست بنانا ہے تو اِ س سمت کی طرف پہلا قدم مُلک کو جمہوری راستے پر صاف وشفاف الیکشن کے ذریعے اقتدار قوم کے منتخب نمائندوں کو دینے کے ساتھ منسلک ہے ۔وہ الیکشن جس میں تمام جماعتوں کوحصہ لینے کی اجازت ہو ۔کسی کےساتھ غیرمنصفانہ سلوک نہ ہو اور الیکشن ایسے منصفانہ انداز میںہوںکہ اِسکے نتائج تمام جماعتیں خوش دلی کےساتھ قبول کریں۔کسی کی الیکشن میں مداخلت نہ ہو۔نگران حکومت والیکشن کمیشن کامقصد صرف اور صرف منصفانہ الیکشن ہو۔کیا آج ایسا ہورہاہے ؟ ۔کیا تمام جماعتوں کو ایک آنکھ سے برابری کی سطح پر دیکھا جارہاہے ۔اگرایسا نہیں ہے تو پھر سے کوئی لاڈلہ ہمارا وزیراعظم بن جائے گا ۔ہم جمہوریت میں ہندوستان جیسے کیوں نہیں بن سکتے ہیں۔2018ءمیں اِس مُلک کے ساتھ گھناﺅنا کھیل کھیلاگیا۔کچھ کرداروں کی پسند و ناپسند سے الیکشن کو متنازعہ بنادیا گیا ۔ووٹ سے پہلے ہی سلیکٹڈ حکومت کا لیبل لگ گیا ۔ طاقتور طاقتیں متحرک ہو گیں ۔ آزاد نمائند وں کی خریدو فروخت اِس سسٹم کاحصہ بن گیا ۔کیا الیکشن کمیشن کے آئین وقوانین میںیہ تبدیلی ممکن نہیںکہ جو بھی بطورآزاد اُمیدوار الیکشن میںجیت کرآئے وہ اپنی پانچ سالہ مدت میںکسی جماعت میں شامل نہیں ہو گا ۔وہ اپنی آزادانہ حیثیت سے ہی عوامی حقوق کے لیے اپنا کردار اسمبلی میںادا کرئے گا۔عوام کی رائے کو ذاتی مرضی پر بیچنے کی اجازت نہیںدی جائے گااوریہ جماعتوںمیں الیکشن کا بھیانک مذاق کو بند کیا جائے ۔کوئی کیسے اپنی پارٹی چلاتاہے اُس کو چلانے دیا جائے ۔یہاں جماعتوں کے سربراہ کی صوابدید پر ہی جماعت کے عہدے دیے جاتے ہیں۔اکبر ایس بابر اگر الیکشن لڑنے بھی دیاجاتاتو کیا پی ٹی آئی والے چیرمین اِن کو بنا سکتے تھے۔جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو جمہوریت کے اُصولوں کے مطابق اپنی جماعت میںجمہوریت کے حُسن کو سمیٹے ہوئے ہے۔ایک ایسی جماعت جہاں جمہوریت نچلی سطح سے لے کر امیر جماعت اِسلامی کی سلیکشن تک موجود ہے ۔ کاش ایسی جمہوریت تمام جماعتوں میںہوتی مگر یہاں جماعتوں میںعہدوں پر بس سلیکشن ہوتی ہے ۔پارٹی میںالیکشن میں بلامقابلہ ہوتے ہیں۔خاندانی سیاست بڑی جماعتوں کےساتھ نظر آتی ہے ۔ ایک عام ورکر جو ساری عُمر مشکلوں وجیلوں میںجاتاہے وہ کیوں نہیں بڑے عہدوں کےلئے پارٹی میں الیکشن لڑ سکتاہے۔الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ یہ انٹر َپارٹی الیکشن کو جماعتوں کی صوابدیدپرچھوڑ دیا جائے کیونکہ شفاف الیکشن کبھی نہیںہوتے ہیں۔الیکشن آنے والے ہیں ۔مگر قوم اِن کو نہ مانے گے اور نہ ہی سوائے ایک جماعت کے تمام کہیں گی کہ یہ الیکشن شفاف نہیں تھے اور پہلے سے ہی سلیکشن ہے اور پھر نئے مخالف اتحاد ہوں گے ۔اورپھر سے ریلیاں ،دھرنے اِس قوم کا نصیب بن جائیں گے کہ الیکشن نامنظور۔گو سلیکٹڈ گو۔گولاڈلہ گو۔ہم کب تک غیرسنجیدگی کے ساتھ ایسا کھیل کھیلتے رہیں گے جس سے نقصان اِس قوم کو ہو ۔وطن کی معیشت کو ہو ۔ ریلیاں ،احتجاج ہوں گے ۔وہ جو جماعتیں کل ایک دُوسرے کی دُشمن تھیں پھر سے ایک ہی پلیٹ فارم پر نظر آئیں گی ۔نئی آنے والی حکومت کو کام نہیںکرنے دیا جائے گا ۔پانچ سال کا دورانیہ منتخب حکومت کا جمہوری حق ہوتاہے ۔ ہرجماعت کو الیکشن میںبھرپور اجازت دی جائے ۔لاڈلہ سلیکٹڈ کا تاثر زائل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو بھی بھر پور اجازت دی جائے ۔ان کی تو میٹنگ تک کی پابندی ہے تو یہ کیسا انصاف ہے۔وہ کسی جگہ جلسہ کے لیے اعلان کرئے تو فوراََپابندی کا آرڈر آجاتاہے۔اگر کہیںوہ میٹنگ یا جلسہ کربھی لے تو اِنکے ورکرز اور جماعت کے وہاں کے عہدیداروں کو حراساں کیا جاتاہے ۔اِن پربھی مقدمہ بنا کر جیل بھیج دیا جاتاہے۔یہ سب کون اِن کو بنیادی حق سے روک رہاہے۔ایسا بالکل نہیںہونا چاہیے ۔جمہوریت ،صاف شفاف الیکشن منصفانہ تب ہی ممکن ہے کہ عوام کو تمام جماعتوں میں سے اپنے نمائندے سلیکٹ ہونے کےلئے مکمل طور پر رسائی اِنکو ووٹ دینے کی ہو ۔پاکستان کی سیاسی تاریخ کو ہم دیکھیں تو بہت افسوس ناک ہے کہ 1951ءسے لے کرآج تک 23وزرائے اعظم آئے مگر کسی کو پانچ سال کی مکمل مدت پوری نہیںہونے دی ۔یہ سلسلہ کب تک پسندیدگی و ناپسندیدگی کے دائرے کے اردگرد گھومتا رہے گا ۔ سیاست دانوں کو اختلاف برائے اختلاف کے دائرے سے اب مُلک وقوم کی بہترین کے لیے باہر آنا ہوگا ۔ جمہوریت کا حُسن تویہ ہوتاہے کہ دُوسرے کا احترام کیا جائے ۔کسی کو بُرے القاب سے نہ پکارا جائے کیونکہ یہ تو اِسلام میںبھی حکم ہے۔سورة الحجرات میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں سے مخاطب ہو کر کہہ رہے ہیں”اوراپنے (مومن بھائی ) کو عیب نہ لگاﺅ اورنہ ایک دُوسرے کا بُرانام رکھو ۔ایمان لانے کے بعد بُرا نام رکھناگناہ ہے اورجو توبہ نہ کریں وہ ظالم ہیں“۔ آئیں آج نہ صرف سیاستدانوں کو بلکہ ہر پاکستانی کو اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ الیکشن سے پہلے اگر قومی سطح پر ایسے فیصلے نہ کیے گئے کہ سب کو مساوی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے دیا جائے اور سب جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر بُلا کر اِس بات پر معاہد ہ کروایا جائے کہ الیکشن شفاف ہوں گے ۔منصفانہ ہوں گے ۔ایسامعاہد ہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونا ضروری ہے ورنہ الیکشن کروانا وقت وقوم کے پیسوں کا ضیاع کے علاوہ کچھ بھی نہیںہے۔ہر پاکستانی کا الیکشن کے لیے ووٹ اپنی پسندیدہ جماعت کو دینے ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے