کالم

پنجاب الیکشن۔۔ بمطابق آئین و قانون فیصلہ

چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جناب عمر عطا بندیال صاحب آئین و قانون کی بالادستی اور تحفظ کے لئے ایک چٹان کی طرح ہمراہ اپنے سینئر ججز کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے پنجاب الیکشن جس کا پروسس تقریباً مکمل ہونے والاتھا، میں پنجاب الیکشن بالآخر 14 مئی کو کروانے کا حکم دے دیا ہے جو کہ سپریم کورٹ کاآئین و قانون بچامستحسن قدم ہے جس کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے اس لیے کہ پنجاب، خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن بنتا ہے اور ہونا چاہیے اور یہ ایک دور رس نتائج کا حامل فیصلہ ہے۔ اس فیصلے کے انٹرنیشنل سطح پر اچھے اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور میسج جائے گا کہ پاکستان میں عدالتیں آزاد اور خود مختار ہیں اور آئین و قانون کا ہر مشکل مراحل میں بھی تحفظ کرنا خوب جانتی ہیں۔پنجاب میں الیکشن پروسس مکمل ہونے کے قریب تھا اور خیبرپختونخوا میں ابھی حکومتی مزموم ہتھکنڈوں کے باعث شروع ہی نہیں ہوا تھا لہٰذا عدالت نے پنجاب میں 14 مئی کی تاریخ دے کر کچھ نہ کچھ آئین و قانون پامال ہونے اور دنیا بھر میں اس کی سبکی اور جگ ہنسائی ہونے سے بچا لیا ہے ۔خیبرپختونخوا کی سیاسی و انتظامی و قانونی صورت حال کو دیکھا،جانچا اور پرکھا جا رہا ہے ۔ حکومتی بدنیتی اور صریحا کھلواڑ کے سبب پنجاب الیکشن ایک معمہ بنا ہوا ہے اور خیبرپختونخوا الیکشن نہ ہونے جیسی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے ۔اس پر بھی کوئی بہتر اور مناسب حل نکل ہی آئے گا۔اس پریشان ، خراب صورتحال میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سے چودہ مئی کو پنجاب الیکشن کی تاریخ آنا گھٹن زدہ ماحول میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا آنے والی بات ہے۔ امید ہے کہ پنجاب الیکشن ضرور ہوں گے اور استعماری قوتوں کے گماشتوں کو اس حوالے سے مکمل سبکی اور خفت و شرمندگی کا سامنا اٹھانا پڑے گا ۔یاد رہے کہ پاکستان کےلئے یہ الیکشن بہت اہم ہے ۔ استعماری قوتیں چاہتی ہیں کہ یہ الیکشن فی الحال نہ ہو ،اس لیے کہ موجودہ الیکشن رزلٹ ان کے موافق نہ ہے ۔وہ جس طرح کا کٹھ پتلی سیٹ اپ پاکستان میں چاہتے ہیں یا لانا چاہتے ہیں ویسا نظر نہیں آ رہا ہے۔ وہ اچھی طرح جانتے سمجھتے ہیں کہ موجودہ تمام تر کوششوں،عملدرآمد کے باوجود حالات ان کے کنٹرول میں نہیں ہیں چہ جیکہ افراد انہی کے ہیں مگر بات ان کی نہیں ہے ۔ایک ایسے وقت میں ان کی شدید ترین خواہش ہے کہ سپریم کورٹ حکم مطابق الیکشن نہ ہوکہ انہیں باتیں کرنے،اپنا حکم اور ایجنڈا سونپنے کا موقع مل جائے۔اس سارے عمل میں پی ڈی ایم نواز جماعتیں اور حکومت ان کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے یا موجودہ حالات کو جانتی، پرکھتی نہیں ہے یا عمران خان سے تاریخ کی بدترین شکست کا خوف سوار ہے کہ ہر دم الیکشن الیکشن کرتی پی ڈی ایم جماعتیں الیکشن کے نام پر اب ایسے دم دباکر بھاگ رہی ہے کہ خدا پناہ کہ یہ نظارہ دیکھنے والا ہے ۔عدلیہ اور مقننہ کے درمیان اختیارات کے نام پر ایک گھمسان کی جنگ چل رہی ہے جس میں بہرحال اور یقینی طور پر جیت عدلیہ کی ہوگی،پی ڈی ایم جماعتوں کے نصیب میں ہار اور ہار ہی لکھی ہے اس لیے کہ موجودہ حکومت آئین و قانون کے بجائے نظریہ ضرورت پر زیادہ زور دے رہی ہے جو نہیں چلنا اور نہ ہی آئین و قانون میں کی اس کی اجازت ہے۔حکومتی تمام تر اوچھے ہتھکنڈے معزز عدلیہ سامنے بالکل فیل ہو جائیں گے اور اپنا مکمل اثرورسوخ کھو دیں گے اور سپریم کورٹ فیصلے بتا دیں گے کہ اس پر فتن پر کٹھن ماحول میں بھی عدلیہ زندہ ہے اور جاگ رہی ہے اور مبنی بر آئین و قانون فیصلے ملک و قوم کی بہترین منشا میں دے رہی ہے۔ذرا سا بھی گھبرائی یا پریشان نہیں ہے۔تمام تر ادارے پابند ہیں کہ عدلیہ کے فیصلوں پر من و عن عمل کریں،اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ ہے۔ پہلے ہی حکومتی بد نیتی کے سبب خیبرپختونخوا الیکشن عجیب صورتحال اختیار کیے ایک عجیب طرح کا ہی کیس بن گیا ہے اور ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ نگران حکومتیں اپنی ذمہ داری کم اور اقتدار زیادہ انجوائے کر رہی ہیں۔بہرحال کتنا ، آخر اختتام ہونا ہی ہے۔کب اور کیسے،اب یہ طے سپریم کورٹ ہی کرے گی،اس لیے کہ تمام ریاستی ادارے اس وقت پوری طرح ناکام اور اپاہج ہو چکے ہیں۔آخری امید سپریم کورٹ ہے۔چیف جسٹس آف سپریم کورٹ عمر عطا بندیال بارے یہ باتیں کوئی دم نہیں رکھتی ہے کہ سپریم کورٹ میں مخصوص افراد کا گروہ ایسا فیصلہ کر رہا ہے کیونکہ جو ججز بنچ سے باہر ہیں خود ہی ان بنچ کا حصہ نہیں بن رہے ہیں تو ایسے میں چیف جسٹس پر ایسی غلط باتیں کیوں؟یہ نامناسب بات ہے ۔ پنجاب الیکشن کا سپریم کورٹ فیصلہ ایک نئی بنیاد رکھے گا اور سب اداروں کو اپنا فیصلہ منوا کر پنجاب الیکشن کروانے کی طرف ہی لے کر جائے گا اور انٹرنیشنل سطح پر ہمارا آئینی و قانونی کھویا ہوا مقام بحال کرے گا۔دراصل الیکشن التوا حکومتی بدنیتی کا شاخسانہ ہے۔شکست کا خوف اسے الیکشن کروانے سے روکے ہوئے ہے ۔ خیرالیکشن ہونا بنتاہےاور ہونا چاہیے ۔ اسے کوئی روک نہیں سکتا ہے ۔ خیبرپختونخوا الیکشن،اس کا معاملہ اتنا خراب ہو چکا ہے کہ اس کا فوری انعقاد ممکن ہی نہیں رہا ہے خیر دیکھئے کہ خیبرپختونخوا الیکشن ہوتا ہے کہ نہیں ، پنجاب الیکشن ہونے جا رہا ہے اور آئین و قانون کو بچانے کےلئے یہ بے حد ضروری بھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے