عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد تیرہ جماعتی اتحاد جسے نوز شریف اور آ صف زرداری کی حمایت حاصل تھی اس خواہش کے ساتھ برسر اقتدار آیا تھا کہ عوام کو عمران کے دورے حکومت میں کی جا نے والی زیادتیوں سے نجات دلوائیں گے۔ حکومت کی تبدیلی کو ایک سال گزر چکا لیکن عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ملا۔ عوام اب اس بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں کہ عمران خان بارودی سرنگیں بچھا کر گیا تھا ۔ اب یہ ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مہنگائی گزشتہ 75 سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ چکی ہے۔اب تو یہ کہا جانے لگا ہے کہ مہنگائی سری لنکا سے بھی اوپر جا چکی ہیے۔ اسی طرح گزشتہ ایک سال سے حکومت اور تحریک انصاف کی سیاسی رسہ کشی کی وجہ سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آ سکا۔ فیصل آباد کی ٹیکسٹال انڈسٹری بھی زوال پذیرہے کی یونٹس بند ہونے کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہو رہاہے۔ ادھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی ہمارا جینا دوبھر کیا ہوا ہیے۔ پاکستان نے ضمنی مالیاتی بل اسمبلی سے پاس کروا کر سیلز ٹیکس ایکساز ڈیوٹی اور انکم ٹیکس میں اضافہ کرکے منی بجٹ نافذ کرکے عوام پر ٹیکسوں کا بھاری بوجھ ڈال دیا ۔ اسکے باوجود آی ایم یف سے معاہدہ نہ ہو سکا۔ چین سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہماری مالی مدد کو تیار ہیں۔ اگر معاہدہ ہو جاتاہے تو ورلڈ بینک اور ایشین ترقیاتی بینک بھی قرض کے لیے تیار ہو جائیں گے۔ ہر پندرہ روز بعد پٹرولیم لیوی میں اضافہ کی بجاے پٹرولم مصنوعات کی قیمتیں کم کرکے اسے عوام کی طرف منتقل کرنا چاہیے۔ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کےلئے بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود فی یونٹ قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں پر نظر دوڑائیں تو دونوں میں بھاری شرح سے جنرل سیلز ٹیکس شامل ہوتا ہے۔ بجلی کی اصل قیمت کے علاوہ بلوں میں 35روپے ٹی وی فیس ایف سی اور ٹی آر سرچارج غیر ضروری طور پر وصول کیے جا رہے ہیں جو کہ عوام کے ساتھ انتہائی ظلم ہے۔ عوام مہنگای بجلی اور گیس کے بڑھتے ہوے بلوں کی وجہ سے تنگ ہیں ۔ سوئی ناردرن گیس کمپنی نے خاموشی کے ساتھ گیس میٹر کا رینٹ چالیس روپے سے بڑھا کر پانچ سو روپے کر دیاہے جو کہ عوام کے ساتھ بہت بڑی ذیادتی ہے فیس بک پر سول سوسای اور کی غیر سرکاری تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں اور گیس میٹر کے رینٹ میں غیر معمولی اضافے کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں ۔ بجلی کے بلوں میں ایکساز ڈیوٹی انکم ٹیکس بھی شامل ہوتاہے۔ بجلی اور گیس کی اصل قیمت تو بہت کم ہوتی ہیے لیکن ٹیکسوں اور سرچارج نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم کے مطابق سستے روسی تیل کی پہلی کھیپ جلد پاکستان پہنچ جائے گی عمران خان نے اپنی حکومت کے آخری دنوں میں روس کا دورہ کرکے روسی صدر پوٹین سے ملاقات میں سستے تیل کی بات کی تھی ۔ اس وقت روس یوکرین جنگ عروج پر تھی۔ عمران کے اس دورے کو حزب اختلاف کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔ اگر چین اور بھارت امریکہ کی ناراضگی ایک طرف رکھ کر اپنی ضروریات کے مطابق روسی خام تیل خرید سکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں۔ حکومت جون کے پہلے ہفتے میں وفاقی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ۔ حکومت کو بجٹ کہ تیاری میں کم آمدنی والے طبقات کو ریلیف دینا چاہیے اور بڑے مگرمچھوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنا چاہیے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنرز کی پینشن میں کم از کم بیس فیصد اضافہ کرنا چاہیے اسی طرح پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اسی تناسب سے اضافہ کرنا ہوگا،پرائیویٹ اداروں کی تنخواہیں اتنی کم ہیں کہ انجینیرز کو بھی صرف چالیس پنتالیس ہزار روپے مہینہ پر رکھا جا رہا ہیے چھٹیوں کی تنخواہ الگ کاٹی جاتی ہے۔ ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان مجبوری کی وجہ سے کم تنخواہ پر کام کر رہے ہیں۔ اسی لیے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی افرادی قوت کا ملک سے برین ڈرین جاری ہے۔ ہم وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل کریں گے کہ سوئی ناردرن کے حکام کو گیس میٹر کا کرایہ چالیس روپے کرنے کے احکامات جاری کریں ۔ عوام سخت مہنگای کی وجہ سے آنے والے بجٹ سے بہت سی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔