معزز لوگ بزرگوں کا احترام کرتے ہیں۔ اسلامی معاشرے میں بزرگ افراد کو خصوصی مقام حاصل ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق بزرگ افراد باعث برکت و رحمت اور عزت و تکریم ہیں۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ”وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پررحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔©” حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "بے شک میری امت کے معمر افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی و عظمت سے ہے۔” ایک اور مقام پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ©”جو جوان کسی بوڑھے کی عمر رسیدگی کے باعث اس کی عزت کرتا ہے،اللہ تعالیٰ اس جوان کے لئے کسی کو مقرر فرمادیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میںاس کی عزت کرےگا۔” حضرت ابو سعید خدری ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "ادھیڑ عمر کے لوگوں سے بھلائی حاصل کرو اور نوجوانوں پر رحم کرو۔”حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ ہمارے بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیر وبرکت ہے، پس وہ ہم سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔” حضرت ابو ہریرہؓسے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ” اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت پر مہلت دی جاتی ہے۔ پس اگر جھکنے والے بوڑھے، عاجزو منکسر نوجوان ، شیر خوار بچے، خوردو نوش کی فروانی کے ساتھ رہنے والے جانور نہ ہوں تو تم پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑیں۔”قرآن مجید فرقان حمید میںحضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے بابت آتا ہے کہ "وہ بولے، اے عزیز مصر ! اس کے والد بڑے معمر بزرگ ہیں، آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو پکڑلیں، بے شک ہم آپ کو احسان کرنے والوں میں پائیں گے۔” حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ”تمہارے بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیر وبرکت ہے۔” ایک اور جگہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ”مجھے اپنے ضعیف لوگوں میںتلاش کرو کیونکہ ضعیف لوگوں کے سبب تمہیں رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔”اس سے عیاں ہوتا ہے کہ اسلامی معاشرے میں بزرگوں کی کتنی اہمیت ، عزت، احترام اور تکریم ہے۔موجود ہ پی ڈی ایم حکومت نے حالیہ بجٹ میں بزرگ پنشنرز کا جتنا احترام کیا ،وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔پی ڈی ایم حکومت نے بجٹ میں تنخواہوں میں30 سے 35فی صد اضافہ کیا جبکہ بزرگ پنشنرزکے پنشن میںساڑھے 17فی صد اضافہ کیا،اس سے آپ وزیراعظم میاں شہباز شریف ، وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور پی ڈی ایم حکومت کا بزرگوں کے ساتھ رویہ، محبت اور سلوک کا اندازہ باخوبی لگا سکتے ہیں، حالانکہ یہ سب خود بھی بزرگ ہیں اور یہ سب عوام کے ٹیکسوں پر پٹرول ، بجلی ، گیس، گاڑیاں، سرکاری دعوتوں اور پروٹوکول کو انجوائے کررہے ہیں۔بعض نادان اور بد بخت یہ کہتے پڑتے ہیں کہ پنشن خزانے پر بوجھ ہے جوکہ بالکل غلط بیانی کررہے ہیں اور وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ مفت پٹرول، بجلی، گیس ، فون ، سیکیورٹی، علاج، سرکاری دعوتیں، گاڑیاں، پروٹوکول وغیرہ خزانے اور عوام پر حقیقی بوجھ ہے۔ایک مزدور پٹرول، ڈیزل ، بجلی، گیس، فون ، علاج اور سب کچھ جیب سے خرید سکتا ہے تو اشرافیہ اپنے جیب سے یہ چیزیں کیوں نہیں خرید سکتے ہیں، یہ بڑے بڑے سرکاری محلات میں کیوں رہتے ہیں؟یہ چند مرلے کے مکانات میں کیوں نہیں رہ سکتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ ملک کے خزانے پر بزرگ پنشنرز کی پنشن بوجھ نہیں ہے بلکہ وہ لوگ ہیں جو عوام کے ٹیکسوں پر پٹرول ،بجلی، گیس، گاڑیاں ، بنگلے اور دیگر مراعات مفت حاصل کرتے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان پر اربوں ڈالر قرضوں کا بوجھ ہے۔ اگر اربوں ڈالرز عوام پر خرچ ہوتے تو عوام کی حالت مختلف ہوتی۔ ہمارے ملک میں اکثریت آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے،بجلی، گیس، علاج معالجہ ، تعلیم سے محروم ہیں۔پاکستان کے دل لاہور کے پوش علاقہ جات میں سب کچھ بہترین ہے لیکن عام علاقوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے ۔ شجرکاری مہم کے دوران پودے صرف پوش علاقوں میں لگائے جاتے ہیں۔ ماڈل ٹاﺅن میں بڑا پارک ہے، ماڈل ٹاﺅن سے لیکر گجومتہ کے درمیان کہیں پر پارک نہیں ہے۔ اس ایریا میں سڑکوں کے کناروں پر پودے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ گرین کیپ اور مضافات میں سینکڑوں کی آبادی بجلی، گیس ، سیوریج ، پختہ گلیوں ، پارک ، تعلیم اور صحت سمیت تمام سہولیات سے محروم ہیں ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قرض وغیرہ عوام کے مسائل کے حل کی بجائے شاہ خرچیوں کےلئے لیے جاتے رہے ہیں اور پھر ان قرضوں کو بمعہ سود عوام ادا کرنے پر مجبور ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ اب وطن عزیز پاکستان میں کسی کو مفت پٹرول ، ڈیزل ، بجلی ، گیس،فون ، گاڑی وغیرہ کی سہولت نہیں ملنی چاہیے اور اب بلاتفریق سب اپنی جیب خاص سے پٹرول ، ڈیزل ، بجلی ، گیس،فون ، گاڑی وغیرہ خریدیں اور پروٹوکول وغیرہ ختم کریں۔ایسا کرنے سے ملک پر قرضوں کا بوجھ ختم ہوجائے گااورملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔ملک کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں مفت پٹرول ، ڈیزل ، بجلی ، گیس،فون ، گاڑیاں، سرکاری دعوتیں، سرکاری گھراور پروٹوکول وغیرہ آڑ ہیں اور یہ جتنی جلد سبسڈی اور عیاشیاں ختم ہوجائیں تووطن عزیز پاکستان اتنا ہی جلد ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔بزرگ پنشنرز ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔ان بزرگ پنشنرز نے اپنی زندگی کاقیمتی حصہ ریاست کو دیا اور ملک کی خدمت کی جبکہ اب ان بزرگوں کو بوجھ سمجھنا ظلم و زیادتی کے مترادف ہے۔ان بزرگ پنشنرز کو زیست کے آخری حصے میں زیادہ سے زیادہ سہولیات دینی چاہییں ۔ بزرگ پنشنرزکو زندگی کے اس حصے میں زیادہ اخراجات کرنے پڑتے ہیں،وہ مختلف امراض کا شکار ہوجاتے ہیں، ان کو ادویات اورمتوازن غذا کی اشد ضرور ت ہوتی ہے۔ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے ، پنشن میں کم ازکم پچاس فی صد اضافہ کریں،ای او بی آئی پنشن کم ازکم 35ہزار روپے مقرر کریں اور ان کے لئے دیگر سہولیات کا اعلان کریں۔
کالم
پی ڈی ایم حکومت اور پنشنرز ۔۔۔!
- by Daily Pakistan
- جون 12, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 607 Views
- 2 سال ago