دلچسپ اور عجیب

ڈالر ایشو میں سب بینک ملوث ہیں، حکومت کا بڑی کاروائی کا فیصلہ

ڈالر ایشو میں سب بینک ملوث ہیں ، حکومت کا بڑی کاروائی کا فیصلہ

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہےکہ کچھ نہیں، سارے بینک ڈالر ایشو میں ملوث ہیں ، ثبوت ملنے پرکارروائی ہوگی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر، وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث بخش بھی پیش ہوئیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے یقین دہانی کرائی کہ ڈالر کے معاملے پر تحقیقات ہو رہی ہیں ثبوت ملنے پرکارروائی ہوگی۔ کمیٹی اراکین نے سوال اٹھایا کہ ڈالر 245 سے بھی اوپر کیسے چلا گیا، اسٹیٹ بینک نے بطور ریگولیٹر بینکوں کیخلاف کاروائی کیوں نہیں کی جبکہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ریٹ میں 10 روپے کا فرق بھی دیکھا گیا ہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ کرنسی کی قدر میں ہیر پھیر میں 8 بینکس نیشنل بینک، میزان بینک، بینک الحبیب، حبیب میٹرو، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ، ایچ بی ایل، یو بی ایل اور الائیڈ بینک ملوث ہیں، جنہوں نے ناجائز پیسہ کمانے کی خاطر ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا اور پاکستان کے بیرونی قرض کو بڑھایا جس میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
اس موقع پرگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 8 نہیں سارے بینکوں کی چھان بین ہوگی، کارروائی تحقیقات کے بعد ہوگی۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ڈالر کے معاملے پر اسٹیٹ بینک، بینکوں کی تحقیقات کر رہا ہے، اگرکوئی بینک ملوث پایا گیا تو رولز کے مطابق کارروائی ہوگئی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی معاملے پر آئی ایم ایف کی کسی چیز سے انحراف نہیں ہوا، ہمارے پاس وقت اور اسپیس تھی اس کو ہم نے استعمال کیا، کچھ نہیں ہوا،ہم آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ پرعزم ہیں، آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کے بغیر ریلیف دینا چاہا، اکتوبر میں میٹنگ میں جا رہے ہیں، تفصیل سے بات کریں گے، آئی ایم ایف سے جو بات طے ہوئی سب کے سامنے ہے۔ قبل ازیں برجیس طاہر نے کہا ہے کہ لوگ اسحاق ڈار کو ایس ایچ او کہتے ہیں جس کے آتے ہی ڈالر چند روز میں 14 روپے تک سستا ہوگیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں سینیٹر برجیس طاہر نے سوال کیا کہ اسھاق ڈار کے آنے سے کون سا طریقہ کار اختیار کیا گیا کہ ڈالر نیچے آگیا، لوگ کہتے ہیں ایس ایچ او اسحاق ڈار آیا اور ڈالر ٹھیک ہوگیا، اسحاق ڈار کے آنے سے ڈالر ایک ہفتے میں 12 سے 14 روپے سستا ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگ کہتے تھے سیاسی عدم استحکام کے باعث ڈالر بے قابو ہے تو پھر وزیر خزانہ کی تبدیلی اور اسحاق ڈار کی واپسی پر اس کی قیمت میں کمی کیسے ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے