یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہےں کہ سابق وزیر اعظم اپنے دور حکومت میں صبح و شام اس کوشش میں مصروف رہے کہ حتیٰ الامکان جھوٹ کو فرو غ دے سکیں اور ا س مقصد کے لےے مدینہ کی ریاست جیسے الفاظ کو استعمال کرتے رہے ۔دوسری طرف موصوف روزناگھنٹوں تک اپنی میڈیا ٹیم کے اجلاس میں من چاہی جھوٹی خبروں کو پھیلاتے رہے ۔اسی پیرائے میں یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ ایک سیاسی جماعت کا ایک او ر مزید ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈا نیٹ ورک بے نقاب ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق جان برکیز کے نام پر ایک سیاسی جماعت کے ایکس اکا¶نٹ کی اصلیت سامنے آئی۔تفصیل اس معاملے کی کچھ یوں کہ ایک سیاسی جماعت سے جڑا جعلی اکا¶نٹ ایک غیر ملکی شخص کا روپ دھار کر جعلی ایکس اکا¶نٹ کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا کرتے ہُوئے بے نقاب ہوا ہے۔ واضح رہے کہ3 دسمبر 2023 کو اس جعلی اکا¶نٹ سے ایک من گھڑت پبلک سروے کروایا گیا اور اس مبینہ سروے میں اس سیاسی جماعت سے جڑے سوشل میڈیا اکا¶نٹس نے بھرپور حصہ لیا اور ایک دوسرے سیاسی لیڈر کو ٹارگٹ کیاگیا۔اس سروے میں سوائے ایک دوسری مخالف سیاسی جماعت کے لیڈر کے باقی تمام غیر ملکی شخصیات کو ہوشیاری سے شامل کیا گیا ۔”جان برکیز “نامی اس جعلی اکا¶نٹ سے جاری اس نام نہاد سروے میں یہ جھوٹا تاثر دینے کی کوشش کی گئی کی دنیا بھر میں پاکستانی سیاستدان بہت بدنام ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس جعلی غیر ملکی ایکس اکا¶نٹ کی پروفائل پیکچر بھی جعلی نکلی جو کہ اصل میں ایک اور امریکی شہری جسکا نام جَینس بش (Jens Busch) ہے اس کی ہے۔جان برکیز کا اکا¶نٹ 2017 میں بنایا گیا جو کہ مسلسل ایک سیاسی جماعت اور اس کے لیڈر کی حمایت میں ٹوئیٹس شیئر کرتا و¿رہا ہے اورجان برکیز کے اکا¶نٹ سے شیئر ہونے والی پوسٹس صرف ایک سیاسی پارٹی کے لیڈر کو سوشل میڈیا پر ریٹویٹ کرنے کے لیئے استعمال کیا جاتا رہا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ جان برکیز کے اکا¶نٹ میں محض 30 پوسٹس موجود ہیں جن کا مرکزی کردار ایک سیاسی جماعت کا لیڈر ہے اورجان برکیز کے اس اکا¶نٹ میں موجود تمام ویریفائڈ فالوورز ایک سیاسی جماعت سے جڑے ہیں ۔ سنجیدہ مبصرین کے مطابق ایک سیاسی جماعت یہ جھوٹا تاثر دینے کی مسلسل ناکام کوشش کررہی ہے کہ اسے عالمی سطح پر حمایت حاصل ہے اس س کے علاوہ اس جماعت سے جڑے بے شمار سوشل میڈیا اکا¶نٹس کے ذریعے جھوٹا پروپیگینڈا پھیلایا جاتا ہے اور سیاسی جماعت کے متعلق مثبت تاثر پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔یاد رہے کہ ماضی میں بھی اس ایک سیاسی جماعت سے جڑے بے شمار جعلی سوشل میڈیا اکا¶نٹس منظر عام پر آچکے ہیں اور اس سیاسی جماعت سے جڑے لوگ پہلے بھی کئی جعلی اکا¶نٹس چلاتے ہُوئے پکڑے جا چکے ہیں ۔ یاد رہے کہ سیاسی جماعت سے جڑے کئی جعلی ریٹائرڈ آرمی آفیسرز، گورنمنٹ آفیشلز، ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے نام پر بنائے گئے جعلی اکا¶نٹس ماضی میں بھی پکڑے جا چکے ہیں اور 1اگست 2022 لسبیلہ ہیلی کاپٹر کریش واقعہ کے دوران بھی اس سیاسی جماعت کی زیر نگرانی جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والے متعدد جعلی اکا¶نٹس پکڑے گئے تھے۔ مبصرین کے مطابق یہ امر تشویش کا حامل ہے کہ ملک کے اندر اور باہر بیٹھ کر فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈا پھیلانا ایک سیاسی جماعت سے جڑے سوشل میڈیا اکا¶نٹس کا وطیرا بن چکا ہے ایسے میں ملک کو نقصان پہنچانے والے ایسے تمام جعلی اکا¶نٹس اور پروپیگنڈا پھیلانے والے عناصر کے خلاف قانونی چارہ جوئی نا گزیر اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ایسے میں تو قع کی جانی چاہےے کہ تما م سول سوسائٹی اور قانون نفاذ کرنے والے ادارے اس مکروہ عمل میں شریک افراد اور گروہوں کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچائیں گے ۔ کیوں کہ یہ امر کسی سے بھی پوشیدہ نہےں کہ چند برس سے ”کپتانی “ میڈیا نے جھوٹ اور فیک نیوز کواپنا وطیرہ بنا لیا ہے کہ ہر معاملے میں جھوٹ کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے اور اس حوالے سے یہ گروہ اس حد تک آگے نکل گیا ہے کہ مسجد نبوی ﷺکے اندر بھی اپنی حرکتوں سے باز نہےں آیا تبھی تو گزشتہ بر س سعودی عرب کی حکومت نے اس قبیح جرم کے مرتکب افراد کو نہ صرف جرمانے کےے بلکہ سزائیں بھی دیں اور انہےں مقدس سرزمین سے نکال دیا تھا۔ایسے میں امید کی جانی چاہےے کہ معاشرے کے سبھی طبقات اس حوالے سے اپنی قومی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے۔
٭٭٭٭٭
کالم
ڈس انفارمیشن ۔نیٹ ورک بے نقاب
- by web desk
- دسمبر 8, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 440 Views
- 1 سال ago