اداریہ کالم

کسان دوست پالیسیاں وقت کا تقاضاہے

idaria

یہ بات تو سو فیصد درست ہے کہ ملکی زرعی پیداوار کو بہتر کر کے خوراک میں خودکفالت اورپاکستان کو بہت سے معاشی مسائل سے بچا یاجا سکتاہے،افسوسناک امر ہے کہ پاکستان جیسے زرعی ملک کوزرعی اجناس درآمد کرنا پڑ رہی ہیں۔کاشتکاروں کو انکی فصل کی منافع بخش قیمت کی ادائیگی یقینی بنائی جائے تو کوئی وجہ نہیں کسان حکومتی توقعات پر پورا نہ اترے۔حکومت کسان کی خوشحالی کے لئے اقدامات تو کر رہی ہے لیکن عملاً صورتحال برعکس ہے۔نہ تو زرعی اصلاحات ہو رہی ہیں نہ ہی کسان کے لئے سستے پیکج متعارف کئے جا رہے ہیں، تازہ اطلاعات پریشان کن ہیں کہ آئی ایم ایف کی ایما پر کسانوں اور ایکسپورٹ شعبے کے لئے بجلی کی قیمت دس بارہ روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کا عندی دے دیا گیا ہے۔گزشتہ روزوزیراعظم آفس زرعی ٹاسک فورس کی طرف سے جاری اصلاحات اور کپاس کی آئندہ فصل کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں کپاس کی پیداوار میں اضافے کیلئے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کپاس کی فصل کو منافع بخش بنانے کیلئے ٹاسک دے دیا۔وزیراعظم نے خصوصی ہدایت کی کہ زرعی اجناس کی عوام تک فراہمی سمیت فوڈ چین کو بہتر بنانے کے لیے دیگر درپیش مسائل کو جامع حکمت عملی کے تحت موثر طریقے سے حل کیا جائے،وفاقی اور صوبائی سطح پر زرعی تحقیقی اداروں کو فعال بنایا جائے،کاشتکاروں کو معیاری بیج کی فراہمی کیلئے سیڈ سرٹیفیکشن شفاف اور موثر بنائی جائے۔وزیرِ اعظم نے جعلی کیڑے مار ادویات کے خلاف کریک ڈاو¿ن کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کسانوں کو جعلی کیڑے مار ادویات فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ حکومت کی طرف سے زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لئے شروع کی جانے والی زرعی اصلاحات پر کام جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔اس موقع پر اجلاس کو کپاس کی متوقع فی مجموعی پیداوار کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے اس میں اضافے کیلئے تجاویز سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو کپاس کی سپورٹ پرائس کی تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے فوری اور طویل مدتی اقدامات پر ابھی سے عملدرآمد شروع کیا جائے، کپاس کی سپورٹ پرائس اعشاریوں، فی ایکڑ لاگت اور کسان کو زیادہ سے زیادہ منافع کو ذہن میں رکھ کر طے کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے جعلی پیسٹی سائیڈکیڑے مار ادویات فروخت کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ہدایات دی ہیں جو ایک خوش آئند امر ہے کیونکہ اس طرح کسان کی ساری محنت پر پانی پھر جاتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی زرعی پیداوار کو بہتر کر کے خوراک میں خود کفالت پاکستان کو بہت سے معاشی مسائل سے بچایا جا سکتا ہے، زرعی اجناس کی عوام تک فراہمی سمیت فوڈ چین کو بہتر بنانے کیلئے دیگر درپیش مسائل کو جامع حکمت عملی کے تحت موثر طریقے سے حل کیا جائے، زرعی اصلاحات پر کام جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر زرعی تحقیقی اداروں کو فعال بنایا جائے، افسوسناک امر ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود زرعی اجناس درآمد کرنا پڑ رہی ہیں، وزیر اعظم نے کپاس کی پیداوار میں اضافے کا فیصلہ کرتے ہوئے فصل کو منافع بخش بنانے کیلئے ٹاسک دے دیا، حکومت کاشتکاروں کو ان کی فصل کی منافع بخش قیمت کی ادائیگی یقینی بنائے گی۔ پاکستان کی 70فیصد آبادی زراعت پر منحصر ہے مگر پاکستان کا کسان دن بدن بد حالی کا شکار ہوتا جا رہا ہے اس کی بڑی وجہ حکومتی پالیسیاں اور عدم توجہی ہے ۔ تیزی سے ترقی کرتی اس صدی میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی کسان کی بنیادی ضرورت بن گئی ہے غریب کسان مالی حالت بہتر نہ ہونے کی وجہ سے فرسودہ بیج کا استعمال کرتا ہے لہٰذا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ کسان سے حکومتی تعاون یقینی بنایا جائے ۔ زراعت کے حوالے سے پاکستان ایک خودکفیل ملک بن سکتا ہے ،پاکستان کی اپنی اتنی پیداوار ہے کہ اگر مکمل پلاننگ کے تحت آگے بڑھاجائے تو ہماری تمام تر ضروریات پوری ہوسکتی ہیں اورکسان بھی بدحالی سے نکل کر خوشحالی کی راہ پرگامزن ہوجائے گا۔
ایران سعودی عرب معاہدہ پاکستان کا خیر مقدم
چین کی ثالثی میں سعودی اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے یقینا یہ ایک بڑی خبر ہے جو سفارتی حلقے میں مثبت نظر سے دیکھی جا رہی ہے ۔سعودی سرکاری پریس ایجنسی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی عرب، ایران اور چین کی اعلی قیادت کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت دونوں ممالک دو ماہ کے اندر سفارت خانوں کو دوبارہ کھولنا اور ممالک کی خود مختاری کا احترام اور ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت شامل ہے۔ ان کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اچھے ہمسایہ تعلقات کو فروغ دینا ہے اور ان کے اختلافات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنا ہے۔ چین کا فی عرصہ سے یہ کوشش کررہا تھا، صدر شی جن پنگ کی کوششوں سے ایران اور سعودی عرب کے حکام کے مابین 6 سے 10 مارچ مذاکرات ہوئے۔گذشتہ سال دسمبر میں شی جن پنگ نے دورہ سعودی عرب کے دوران مشرق وسطی کے رہنماو¿ں کو ساتھ اکٹھا کیا تھا، جس کے بعد سعودی مقامی اور عرب میڈیا میں کافی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اس معاہدے کو بات چیت کی جیت، امن کی فتح اور ایک ایسے وقت میں اہم خوشخبری کہا جب دنیا انتشار کا شکار ہے۔ یہ معاہدہ ایک ایسے خطے میں چین کی سفارتی فتح ہے جس کی جغرافیائی سیاست پر امریکہ کا غلبہ ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات کی بحالی کیلئے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھاکہ معاہدہ مشرق وسطی اور مسلم دنیا میں امن واستحکام اور اقتصادی ترقی کیلئے اچھا اشارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کی ثالثی میں معاہدہ ظاہر کرتا ہے اجتماعی حکمت کے ساتھ جیتنا ممکن ہے۔سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات 2016 سے منقطع تھے جن کی بحالی کے فیصلے کا اعلان گزشتہ روز سامنے آیا۔عالمی رہنماﺅں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے فیصلے کا خیرمقدم کیاہے۔
پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مقابلے
چھٹے انٹرنیشنل پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ کے مقابلے اختتام پذیر ہو گئے ہیں، اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر تھے،پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقابلے قومی انسداد دہشت گردی سینٹر پبی میں ہوئے، پاکستان آرمی کی 7 اور 10 بین الاقوامی ٹیموں نے مقابلے میں حصہ لیا، مقابلے پبی کے پہاڑی علاقوں میں 7 سے 9 مارچ تک جاری رہے، یہ مقابلے اب بین الاقوامی ٹیم اسپرٹ ایویلیویشن ایونٹ بن چکے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ٹیموں کی پیشہ ورانہ مہارت اور بلند حوصلے کی تعریف کی، انہوں نے مقابلوں کو افواج کی تربیتی مشق اور فزیکل فٹنس کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج بہادری، باہمی تعاون اور قابلیت کے اوصاف کو برقرار رکھتی ہے۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ افواج پاکستان ہر شعبے میں مہارت رکھتی ہے،کھیلوں کے میدان میں بھی افواج پاکستان نے عالمی سظح پر خود کو منوا رکھا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri