عمران خان نے کہا ہے کہ کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، مکمل اختیارات ملیں گے تو وزیراعظم بنوں گا۔
سربراہ تحریکِ انصاف عمران خان نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ اختیارات کسی کے پاس ہوں اور ذمے داری کسی اور کے پاس ہوں۔ مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے۔
لاہورمیں سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم اپنے فیصلے کیلئے کررہی ہے۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے یہ مسلح افواج کو پنجاب پولیس کے برابر لانا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ہونے والی مجوزہ ترمیم اعلی عدلیہ میں چیلنج ہوجائے گی۔ نوازشریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کریں، نوازشرہف کے کیسز ختم کریں اورپھر اسے اقتدار میں لائیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کل وہ اعلان کریں گے کہ انھوں نے کس روز پنڈی جانا ہے۔ میرے معالجین کل میرا معائنہ کرکے اپنی رائے سے آگاہ کریں گے۔ راوالپنڈی سے لانگ مارچ کی قیادت خود کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف کے معاملے پر ان کا کیا گیا ظلم سب کے سامنے ہے۔ توشہ خان کیس میں انھوں نے مجھے خود عدالت میں جانے کاموقع دیا ہے۔ میں برطانیہ اور امریکہ کی عدالتوں میں جیو کے خلاف کیس دائر کروں گا۔
سربراہ تحریکِ انصاف نے کہا کہ نیب کو میں نے نہیں کچھ طاقتوار ادارے کنٹرول کرتے رہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کا کام ہی نہیں تھا کہ وہ اقتصادیات پر وزیراعظم کو لیکچر دیں۔ آرمی چیف جنرل باجوہ سے میری لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ صدر مملکت عارف علوی کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات کا ایجنڈہ جلد شفاف انتخابات ہوا تھا۔
انھوں نے مذید کہا کہ وزیرآباد مرکزی ملزم کو چودہ دن بعد عدالت پیش کیا گیا۔