اداریہ کالم

کشمیرپربھارتی ظلم وستم،دنیاخاموش کیوں؟

خطے کے امن کے لئے مسئلہ کشمیر کاحل ضروری ہے ،سات دہائیوں سے بھارت کشمیری عوام پر ظلم وستم ڈھارہاہے جس سے اُن کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے ۔اس کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلندہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا پُرامن حل ضروری ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل عالمی برادری کی بقا کےلئے بھی ناگزیر ہو چکا ہے۔پاکستان نے اس مسئلہ کے حل کےلئے ہمیشہ مخلصانہ کوششیں کی ہیں اور مسلسل کررہاہے۔اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان کے مطابق مسئلہ کشمیر پر امن طریقے سے حل ہو سکتا ہے۔کُل جماعتی حریت کانفرنس نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارت کی ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف ایک بھرپور جنگ چھیڑرکھی ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کےلئے ان کی منصفانہ جدوجہد کو دبایا جاسکے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کشمیریوں کو ڈرا نے دھمکانے اورانہیںاپنے مقصد سے دستبردارہونے پر مجبورکرانے کےلئے10لاکھ سے زائد قاتل فوجیوں کے ساتھ ساتھ اپنی ہندوتوا انتظامیہ، پارلیمنٹ، تحقیقاتی اداروں،خفیہ ایجنسیوں، فرقہ پرست میڈیا اور متعصب عدلیہ کو استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کشمیریوں کی سرزمین چھیننے اور انہیں اپنی ہی سرزمین پر بے گھر کرنے کےلئے اسرائیلی طرز کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ مختلف حیلوں بہانوں سے کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنا اور اراضی قوانین میں ترامیم زمینوں پر قبضہ کرنے اور مقامی لوگوں کو ان کے ذریعہ معاش اور وسائل سے محروم کرنے کی سازش ہے۔بھارت کے تمام جابرانہ ہتھکنڈے اور سازشیں ناکام ہو چکی ہیں اور آئندہ بھی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہیں گی ۔کشمیری اپنی جدوجہد کو مکمل کامیابی تک جاری رکھنے کےلئے پُرعزم ہیں۔پاکستان کو جو کشمیر کاز کی موثر طریقے سے وکالت کر رہا ہے، مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا فوجی دہشت گردی کے ابھرتے ہوئے خطرے سے دنیا کو آگاہ کرنے کےلئے اپنی کوششوں کو تیز کرنا چاہیے۔ اگر ہندوتوا دہشت گردی اور اس کے اسلام اور کشمیردشمن ایجنڈوں کو روکنے کےلئے فوری اور موثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ انسانیت کےلئے تباہ کن ثابت ہوگی۔لہٰذا اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، عالمی برادری کو کارروائی کرنی چاہیے ۔ ادھرپاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 3کشمیری شہریوں کے حراستی قتل کی مذمت کی ہے۔ تینوں کشمیریوں کو بھارتی قابض فوج کے ایک کیمپ میں تشدد کر کے ہلاک کیا گیا۔ تینوں افراد کو برہنہ کر کے مرچ پاﺅڈر چھڑکنے کی مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بے لگام ریاستی دہشتگردی کو بے نقاب کرتا ہے۔ ان حراستی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہئے۔ بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر ظالمانہ قبضہ تمام بڑے مسائل کی جڑ ہے۔ کشمیری عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہئے۔
2023،مہنگائی کے حوالے سے تباہ کن سال
2023 میں مہنگائی نے پاکستانیوں کا جینا محال کئے رکھا۔ پہلے پی ڈی ایم اور پھر نگران حکومت عوام پر مہنگائی کے بم برساتی رہی۔ جنوری 2023 میں 214 روپے فی لیٹر ملنے والے پٹرول کی قیمت دسمبر میں 267روپے 34پیسے جبکہ 227روپے فی لیٹر ملنے والے ڈیزل کی قیمت 276روپے 21پیسے تک جا پہنچی۔ نگران حکومت کے دور میں تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹرول کے نرخ نے ٹرپل سنچری مکمل کی اور پٹرول 331اور ڈیزل 329تک جا پہنچا۔ ساتھ ہی بجلی کے چار سو چالیس وولٹ لگتے رہے۔ گیس کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو گئیں۔ 2023میں پٹرول کی قیمت میں 53روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں لگ بھگ 49روپے کا اضافہ کیا گیا۔ اگست تک اتحادی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7مرتبہ اضافہ کیا، دو مرتبہ برقرار اور 6 مرتبہ کمی کی جبکہ نگران حکومت نے 4مرتبہ اضافہ، 3مرتبہ کمی اور دو مرتبہ قیمتوں کو برقرار رکھا۔ جنوری 2023میں اس وقت کے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پڑولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھیں۔ نگران سال کے آخری تین ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت میں 64.04روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 52.99روپے فی لیٹر کمی کی۔ جنوری میں پٹرول 214، ہائی سپیڈ ڈیزل 227روپے 80پیسے، لائٹ ڈیزل 169اور مٹی کا تیل 172روپے فی لیٹر میں فروخت ہوتا رہا۔ فروری میں پہلی بار اضافہ کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت 249، ڈیزل 262 روپے 8 پیسے، لائٹ ڈیزل 187اور مٹی کا تیل 189اعشاریہ 83پیسے فی لیٹر ہوئی۔ شہباز حکومت نے جاتے جاتے پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پھر بڑھا دیں۔ 2اگست کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 19روپے 95 پیسے اضافہ کیا گیا۔ قیمت بالتریب 272روپے 95 پیسے اور 273روپے 40پیسے تک پہنچی۔ نگران حکومت نے اقتدار میں آتے ہی قیمتوں میں بھاری اضافے کا اعلان کیا۔ یکم ستمبر کو قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کیا اور یوں ٹرپل سنچری مکمل ہوئی جبکہ 15ستمبر کوپٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب ساڑھے 26 اور 17 روپے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بلند ترین سطح پر پہنچا دیا۔ یکم ستمبر کو دو روپے کے اضافے کے ساتھ پٹرول تاریخ کی بلند ترین سطح 323روپے 38 پیسے تک جا پہنچا۔ سال 2023کے ہردن گزرنے کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی بڑھتی رہیں صارفین کی جیبوں سے مجموعی طور پر اضافی 1523ارب روپے نکالے گئے۔ ایک سال کے دوران گیس 312فیصد مہنگی ہوئی، گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے صارفین کو711 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔ گیس نے قہر ڈھایا تو بجلی کے نان سٹاپ جھٹکوں نے بھی عوام کو ہلا کر رکھ دیا۔ بجلی صارفین پر 477ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ بجلی کا اوسط ٹیرف 29 روپے 78 پیسے فی یونٹ تک پہنچ گیا۔ ٹیکس اور سرچارج سے فی یونٹ بجلی کی قیمت 64روپے تک پہنچ گئی۔ مستقل سرچارج لگانے سے بجلی صارفین کو 335ارب کا اضافی بوجھ سہنا پڑا۔ سال 2023 میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی 117روپے کا اضافہ ہوا۔ حکومت کی جانب سے رواں سال کے دوران 9بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔ جو پٹرول جنوری میں 214روپے میں فی لیٹر عوام کو دستیاب تھا۔ وہی بار بار قیمتوں میں اضافے سے ماہ ستمبر میں 331روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا۔ بعد ازاں اونٹ کے منہ مین زیرے کے مترادف پٹرول کی قیمتیں کچھ کم بھی کی گئیں۔
بابائے قوم کایوم پیدائش
بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناح کا 148واں یوم پیدائش انتہائی عقیدت و احترام اور ملی جوش و جذبے سے منایاگیا۔ دن کا آغاز نماز فجر کے بعد خصوصی دعاﺅں سے ہوا جس میں قائد اعظم محمد علی جناح کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وفاقی دارالحکومت میں 31جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21توپوں کی سلامی سے ہوا۔ مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی۔ یوم قائد اعظم کی مناسبت سے ملک بھر میں سیمینار، کانفرنسز اور مذاکروں کا اہتمام کیا گیا۔ سرکاری و نجی ٹی وی چینلزپر بانی پاکستان کی شخصیت کے حوالے سے خصوصی پروگرام پیش کئے گئے ۔ قائداعظم محمد علی جناح آج بھی ہم سب کےلئے مشعل راہ ہیں ۔ پوری قوم بانی پاکستان کو انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ یاد کرتی ہے۔ بحیثیت قوم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ ہمیں اس عظیم قائد سے نوازا جس نے برصغیر کے مسلمانوں کی قیادت کی اور بالآخر ہمارے لیے ایک آزاد وطن حاصل کیا۔قائد اعظم نے 11اگست 1947کی اپنی تقریر میں یہ واضح کر دیا تھا کہ پاکستان میں ہر ایک شخص کو اپنے عقیدے اور مذہب کے حوالے سے مکمل آزادی حاصل ہو گی۔آج ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی کےلئے قائد کے دیئے ہوئے پیغام کو دہرانے کی ضرورت ہے۔ انتہا پسندی کی قوتوں کو شکست دینے ، جمہوریت، پرامن بقائے باہمی اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ آئیں سب ملکرقومی اتحاد اور ایک خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کا عہد کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri