کالم

کیاموبائل فون کے کھمبے بیماریوں کا سبب بنتے ہیں؟

کچھ عرصہ پہلے پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس قیصر رشید اور جسٹس عبد الشکور نے ماحولیات کے تحفظ کے صوبائی ایجنسی کو ہدایت کی کہ صوبائی صدر مقام کے گنجان آباد علاقوں سے موبائل ٹا ور ہٹانے کو یقینی بنائیں۔ اگر ہم غور کریں تو یہ پشاور ہائی کو رٹ کا ایک تاریخ ساز فیصلہ ہے۔مختلف ممالک نے موبائل کھمبوں کے مضر صحت شعاﺅں پر تحقیق کی اور ان نتائج کے مطابق موبائیل کھمبوں کی شعائیں انسانوں اور جانوروں دونوں کےلئے مضر ہیں۔ معزز وکیل نو ر عالم خان نے عدالت کو استد عا کی تھی یہ موبائیل ٹا ور 1900 میگا ہرٹز مائیکرو ویو خطرناک شعائیں چھوڑتی ہے جو کہ ایک مربع کلومیٹر کے علاقے میں جاندار اشیاءکےلئے خطر ناک ہے۔ پی ٹی اے کے پاکستان میں موبائل فونز کی تعداد 14.3 کروڑ ہے۔ سائنس دانوں نے موبائیل فون ٹاور یعنی کھمبوں کے جو نُقصانات بیان کئے ہیں وہ بے شمار ہیں۔ ہا ورڈ او ربو سٹن یو نیو ر سٹیوں کے 100 سائنس دانوں اور 7 ممالک کے فزکس کے 33ماہرین نے موبائیل ٹاور یعنی کھمبوں سے نکلنے والے شعاعوں کو مضر صحت قرار دیا ہے۔کینسر پر تحقیق کے بین الااقوامی ایجنسی کے مطابق موبائل فون کے کھمبے انتہائی طاقت ورشعائیں چھو ڑتے ہیں جس سے اُن لوگوں میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں جو موبائل کھمبوں کے قریب ہیں۔ ریسرچ کے مطابق 919کیسوں میں 593 سے یہ بات ثابت ہے کہ موبائل ٹاور سے نکلنے والے شعاعوں کی وجہ سے اس مخلوق کو انتہائی نُقصان پہنچ رہا ہے۔فرانس کے سائنسدانوں کے مطابق موبائیل کھمبوں کے سامنے 100 میٹر تک کے فا صلے تک کوئی جاندار نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ٹا ورسے نکلنے والی شعائیں جانداروں کےلئے نُقصان دہ ہے۔ موبائیل فون کے کھمبوں سے شعائیں اینٹ اور لوہے کے دیواروں میں آسانی سے گھس جاتی ہیں۔ یہ شعائیں 1900 میگا ہرٹز سے نکلتی ہے جو خطر ناک حد تک زیادہ ہے۔بر طانیہ کے سائنس دانوں نے موبائیل فونز کے کھمبوں پر اپنے تحقیقی مقالوں میں لکھا ہے کہ یہ شعائیں 1 مربع کلومیٹرفاصلے تک جاندار اشیاءکو نُقصان پہنچا سکتی ہے۔فرانس کے مشہور سائنس دان پروفیسر راجر سین ٹی نی اور سپین کے پروفیسر انرک نا ویرو نے اپنے تحقیق مقالوں میں لکھا ہے کہ موبائیل ٹور کے 300 سے 400 میٹر تک نصف قطر میں مختلف جاندار وں میں بیماری کے آثار پائے جاتے ہیں۔سپین میں موبائیل کمپنیوں نے اپنے کھمبے اسلئے اُتار ے ،کیونکہ وہاں پر تھوڑے عرصے میں کا فی لوگ بر قی مقنا طیسی مائیکرو ویو شعاﺅں سے متا ثر ہوئے۔نیوز ی لینڈ میں موبائیل کھمبوں کو تعلیمی اداروں کے قریب ممنوع قرار دیا گیا ہے۔یونیور سٹی آف ویانا کے ما حولیاتی ادارے کے پروفیسر کُنڈی کے مطابق موبائل ٹاور کے آس پاس جو لوگ رہتے ہیں وہاں پر ہائی بلڈ پریشر ، دل کے امراض ، سٹروک کی بیماریاں زیادہ پائی جاتی ہیں۔اندرا پراشتا آپالو ہسپتال نیو دھلی کے کینسر کے سرجن پروفیسر سامیر کاﺅل کہتے ہیں کہ بچے جنکی کھو پڑی کمزور اور باریک ہو تی ہے اس پر موبائیل ٹا ور کے شعاﺅں کے ز یادہ اثرات پائے جاتے ہیں۔کینسر تحقیق سے متعلق عالمی ادارے (IARC)کے مطابق موبائل فونز کھمبوں سے جو شعائیں نکلتی ہیں زیادہ حد تک یہ امکان ہے کہ یہ جانداروں میں دماغ کینسر کا سبب بنتی ہے۔عالمی ادارہ انٹر فون نے 13 ممالک کے افراد پر 10 سال تک تحقیق کی اور ان میں جو لوگ 2 گھنٹے موبائیل فونز کا استعمال کرتے ہیں اُن میں 5117 افراد کو دماغ کی رسولی ہوئی۔ جر منی ، آسٹریا، برازیل اور اسرائیل میں 5 سے 10 سال کے عرصے میں کینسر زدہ افراد میں ا ضافہ ہوا۔ دھلی ہائی کورٹ نے آبادی والے علاقوں میں موبائیل ٹا ور کا سختی سے نو ٹس لیا اور حکم دیا کہ رہائشی علاقوں سے موبائیل تاور فو ری ہٹائے جائیں۔بھارت کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے موبائیل کھمبوں کے منفی اثرات معلوم کرنے وزارتی کمیٹی بنائی تھی۔ وزارتی کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں سابق بھا رتی وزیر اعظم نے حکم دیا تھا کہ رہائشی علاقوں اور پبلک مقامات پر موبائل ٹاور نہ لگائے جا ئیں اور جو پہلے سے لگے ہیں وہ فی الفور ہٹائے جائیں۔کنیڈا کے رچرڈ ھل نے 12جون ، 2012 میں اپیل دائر کی تھی جس میںڈاکٹر جارج کیر یو کی ایک کتاب Cell Phon Hazards in The Wirless ageکا حوالہ دے کر کہا گیا کہ موبا ئیل کمپنیاں جوان اور نو عمر بچوں کو موبائیل ٹاور کی شعاﺅں سے نشانا بنا رہا ہے ۔ ان شعاﺅں سے بچوں کی کھو پڑی، کمزور مدافعتی اور حساس اعصابی نظام اور خلیوں کو نُقصان پہنچتا ہے۔دسمبر 2010 میں بمبئی انجینیرنگ یونیورسٹی کے پروفیسر نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ موبائیل ٹا ور کے مضر صحت شعاﺅں کی وجہ سے نزدیک رہنے والوں لوگوں میں بے خوابی سر درد ،سر چکرانے ، جو ڑوں کے درد ، دل کی پیچیدہ امراض، قوت یا داشت کی کمی، لوگوں چلنے پھرنے میں کمی، ڈی این اے میں توڑ پھوڑ اور کینسر جیسے امراض پیدا ہوتے ہیں۔ فلو ریڈا میں اُن علاقوں میں پراپرٹی کی قدر و قیمت3 فی صد نیچے چلی گئی جہاں پر موبائیل ٹا ور لگے ہوئے ہیں۔ بھارت کے کینسر زدہ ھا رٹیش شر ما کی شکایت پرسپریم کو رٹ نے حکم دیا کہ اس علاقے میں موبائل ٹا ور 7 دن کے اندر اندر ہٹائے جائیں۔بھارت کے راجھستان ہائی کو رٹ نے موبائل کھمبوں کے منفی اثرات کی وجہ سے ٹیلی کام سر وسز اپریٹر کو حکم دیا کہ دومہینے کے اندر اندر رہائشی علاقوں ، تعلیمی اداروں ، ہسپتالوں اور کھیل کوداور تفریحی جگہوں کے قریب لگائے گئے موبائل ٹاور ہٹائے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے