کالم

کیا ترکی کازلزلہ قدرتی تھا ، یا مصنوعی؟

ajaz-ahmed

گذشتہ دنوں ترکی میں 7.9درجہ کا زلزلہ آیا جس میں 11ہزار افراد جاں بحق ہزاروں زخمی اور 1700 کے قریب عمارات بالکل تباہ ہوئی۔یہ زلزلہ اردن، شام، اور لبنان میں شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا ۔ مگر یہ بات حیران کُن ہے کے ان ممالک کے ساتھ پڑوسی ملک اسرائیل میں کوئی زلزلہ نہیں ہوا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ترکی عوام اس زلزلے کو قدرتی آفت نہیں سمجھتے ۔ بلکہ اسکو تحریب کاری کی کاروائی سمجھتے ہیں۔ زلزلے سے چند دن پہلے ہالینڈ کے جغرافیہ کے ایک مرکز کے ماہر فرینک ہو فریسٹ نے پیشن گوئی کی تھی کہ ترکی ، اُردن شام اور لبنان میں شدت سے ایک7.6 درجہ کا زلزلہ آنے کی توقع ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس زلزلے سے 5 دن پہلے جرمنی، نیوزی لینڈ اور بر طانیہ نے ترکی میں اپنے کونسلیٹ بند کر دئے۔ ہالینڈ کے اس مرکز کے ماہر نے یہ بھی پیشن گوئی کی ہے کہ کچھ عرصہ بعد چین، پاکستان، نیپال، اور زلزلے کے امکانات ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر ترکی، اُردن،شام، اور لبنان میں زلزلہ آسکتا ہے تو اسرائیل جو بالکل ان ممالک کے قریبی پڑوسی ہے اس میں زلزلہ کیوں نہیں آیا۔ ترکی کے لوگ اور سائنس دان سوچتے ہیں کہ یہ زلزلہ ہارپ ٹیکنالوجی کی وجہ سے آیا۔ جس طرح پاکستان میں 2005میں زلزلہ ، 2010 اور2022میں سیلاب آیا مگر انکے بارے میں بھی یہی تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ زلزلہ اور سیلاب بھی پوشیدہ طاقتوں نے کیا۔ اب ممالک کے درمیان جنگ توپوں ، ٹینکوں اور اٹیم بموں سے نہیں ہوگی بلکہ جنگ جراثیمی اور موسموں میں تغیر اور زلزلوں سے ہوگی۔ اگر ہم موجودہ دور میں ہا رپ ٹیکنا لوجی کی مثال لیں ۔ تو HARP–High Frequency Active Auroral Reserch program یہ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو موسموں میں تغیر اور تبدیلی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس خطرناک ٹیکنالوجی کے خلاف امریکہ او ر دیگر کئی ممالک میں مظاہرے بھی ہوئے ۔امریکہ میں 33 ایکڑ زمین پر 180ایچ ایف کے انٹیینےAntinas لگا ئے ہوئے ہیں جو 3.8میگا واٹ کے شعائیں بالائی فضا میں چھوڑتے ہیں جس سے مختلف قسم کے مو سمیاتی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بالائی فضا میں برقی مقناطیسی لہروں کا جال بچھا کر مو سم کے لگے بندھے ڈھانچے کو تہنس نہس کر دیا جاتا ہے جسکے نتیجے میں موسلا دھار با رشیں ہوتی ہیں ، سیلاب آتے اور برف باری ہوتی ہے۔ محققین کہتے ہیں کہ ہا رپ ٹیکنالوجی کو چلتی ہوئی شعاعی بندوق بھی کہتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکی سائنس دان نکولا سٹیلا نے 1918 میں موسم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی تھیوری پیش کی تھی۔ امریکہ کے پینٹا گون نے اس نظرئے کو عملی شکل دی اور اب اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مو سم میں شدت لائی جا سکتی ہے۔روس کے مشہور سکالر اور اسٹریٹجک کلچر فاﺅنڈیشن کے نائب سربراہ ارو انڈری جو ہا رپ ٹیکنالوجی پر تحقیقی کام کرتے ہیں کہ ہم نے اس معاملے کی تحقیق کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ہا رپ ٹیکنالوجی کو2010 میں پاکستان کے شمالی علاقوں میں استعمال کیا گیا اور پاکستان کو سیلاب میں ڈبو یاگیا ۔ پھر امریکہ نے امداد کے بہانے ایک ہزار میرینز پاکستان بھیجے ۔ ویکی لیکس نے انکشاف کیا کہ سیلاب متا ثرین کی مدد کو آنے والے امریکی جا سوس اور کمانڈو تھے جو مدد کی آڑ میں اپنا مشن دیکھنے آئے تھے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ہا رپ ٹیکنالوجی کی وجہ سے امریکہ پو ری دنیا اور انکے موسموں پر بالا دستی قائم رکھنا چاہتا ہے۔ 1997 میں امریکہ کے سابق وزیر دفاع ولیم کو ہن نے عوامی سطح پر ہا رپ ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ٹیکنالوجی سے جہاں مو سم تبدیل کئے جا سکتے ہیں وہاں زلزلے اور دیگر خطرناک موسمی تبدیلیاں بھی شروع کئے جا سکتے ہیں۔ہا رپ ٹیکنالوجی سے نہ صرف بے وقت با رشیں ، طوفان ، برف باری لائی جا سکتی ہے بلکہ اس سے کسی جہاز کے انجن کو250 کلومیٹر سے ایک شعاع سے پگھلا یا جا سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں دوسروں کے ہوائی سگنلز کو قابو میں کرکے میزائیل اور ائر کرافٹ کو تباہ بھی کیا جا سکتا ہے اوریا اسکا راستہ موڑ دےا جاسکتا ہے اور یاا سکو غیر موثر کیا جا سکتا ہے یا کسی جہاز کو اونچائی سے نیچے لے جایا سکتا ہے ۔ 2005 میں پاکستان میں زلزلہ ، جاپان میں زلزلہ روس میں حد سے زیادہ گرمی ، نا رتھ کو ریا میں سیلاب آنا اور چین میں مٹی کے تو دوں کا گرنا اسی وجہ سے ہے۔روس کے ریسر چرز کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اپنے پار لیمنٹ کے اہم رُکن ور سینیٹر ٹیڈ سٹیون کو اس وجہ سے قتل کیا گیا کیونکہ وہ امریکہ کے ہا رپ ٹیکنالوجی کے اُن تباہ کا ریوں کے ثبوت جمع کر رہا تھا جو انہوں نے اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کی تھی۔ روس کے سراغ رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایک میجر آرون میلوں جو کہ الاسکا کے ہارپ سنٹر میں کام کر رہا تھا اسکو خفیہ اسلحے لیزر بیم سے قتل کر دیا گیا۔ ما ضی قریب کے ماہرین نے کہا تھا کہ اسرائیل بھی 2020 تک اس ٹیکنالوجی کو بروئے کار لائے گا۔ اس ٹیکنالوجی کے بعد ان جو ہری ٹیکنالوجی بے کار رہے گی۔ میں اس کالم کی تو سط سے حکومت پاکستان سے استد عا کرتا ہوں کہ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کےلئے تھنک ٹینک بنائیں۔ پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو فضول وزارت سمجھا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے