کالم

یونانی کشتی، معیشت اور آئی ایم ایف

میڈیا کا اہم موضوع یونانی کشتی میں لاپتہ یا ہلاک ہونےوالے مسافر اور ان کے غمزدہ خاندان ہیں اس حادثے پر ملک گیر سطح پر یوم سوگ منایا گیا۔ ہر آنکھ اشکبارہے وہ والدین جن کے چشم و چراغ لقمہ اجل بنے ان کے دکھ کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ اس بدقسمت کشتی میں لاپتہ ہلاک یا زخمی ہونےوالوں کی اکثریت کا تعلق لاہور گوجرانوالہ گجرات اور منڈی بہاﺅالدین کے شہروں سے ہے۔ نوشہرہ ورکاں کے با خبر صحافی سر میاں کی رپورٹ کے مطابق یونان جانے والی بدقسمت کشتی میں نوشہرہ ورکاں کے گردو نواح کے دیہات کے بیس سے زیادہ افراد سوار تھے جو کہ ابھی تک لا پتہ ہیں اور ان کے خاندان آس و امید کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ ایف آئی اے سمیت تمام حکومتی ایجنسیاں انسانی سمگلروں کو گرفتار کرنے کے لئے سر گرم عمل ہیں ۔ مصر سے بھی انسانی سمگلر گرفتار ہوئے ہیں ۔ پاکستانی سفارتخانے کے مطابق یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس بد قسمت کشتی میں کتنے پاکستانی سوار تھے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا ذمہ دار کون ہے ہم پچھتر سالوں سے بے روزگاری دور کرنے کے لئے کوئی جامع میکنزم کیوں نہ بنا سکے ۔ اس حادثے کی ذمے دار جہاں برسراقتدار حکمران اور ممبران پارلیمنٹ ہیں وہاں اجتماعی طور پر پوری قوم اس حادثے کی ذمے دار ہے۔ ہر سال ترقیاتی بجٹ کے نام پر کروڑوں روپے مختص کئے جاتے ہیں لیکن یہ ساری رقم مبینہ طور پر ایم این ایز اور ایم پی ایز کی جیبوں میں جاتی ہے آپ کسی بھی گاﺅں میں چلے جائیں وہاں غربت بے روزگاری صاف نظرآتی ہے کیونکہ کسی نے کبھی نہیں سوچا کہ دیہات میں بیروزگاری کے خاتمے کے لئے چھوٹی صنعتیں اور ایگرو بیسڈ انڈسٹری لگائی جائیں۔ اسی لئے ہمارے نوجوان روزگار کی تلاش میں ہر جائز اور ناجائز طریقے سے یورپ اور مڈل ایسٹ جانے کی کوشش کرتے ہیں وہ اپنی زرعی زمینیں اور قیمتی پلاٹس بیچ کر چرب زبان انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں موجودہ المناک حادثہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں سخت قوانین بنا کر انہیں عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو قانون سازی کے احکامات جاری کر چکے ہیں ۔ بااثر انسانی سمگلروں کا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے اور اس کا تعلق بین الاقوامی سمگلروں کے نیٹ ورک کے ساتھ ہے جسے توڑنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اس وقت سنگین ترین معاشی بحران کا شکار ہے حکومت نے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کےلئے ہر حربہ استعمال کر لیا تمام مطالبات مان لیے بجٹ سے پہلے ضمنی مالیاتی بل دو ہزار تیس پارلیمنٹ سے پاس کروا کر پہلے سے مہنگائی کے ہاتھوں تنگ عوام پر ٹیکسوں کا بھاری بوجھ ڈال دیا لیکن مالیاتی فنڈ کے حکام نہ مانے۔ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں سپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فسیلیٹیشن کونسل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو۔ اس اجلاس میں دیگر اعلیٰ افسران کے علاوہ آرمی چیف بھی موجو تھے۔ اس پراجیکٹ کو مسلح افواج کی مکمل حمایت حاصل ہو گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ فرانس کے دوران صدر میکرون سے ملاقات کی اور نے عالمی مالیاتی معاہدے کے سربراہی اجلاس پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ آپ ترقی پذیر اور غریب ممالک کے لئے بہت کام کر رہے ہیں کیونکہ ان ممالک کو معیشت کی بحالی اور قرضوں کی ادائیگی کے لئے وسال کی ضرورت ہے۔انہوں نے یو این سیکرٹری جنرل گوتریز، جان کیری اور آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے قرض کے معاہدے کے بارے میں تفصیلی ملاقات کی ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس کوشش میں ہیں کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا پیکج مل جائے۔ آئی ایم ایف سے ڈیل نہ ہونے کی صورت میں کچھ اثاثے فروخت کرنے کا اشارہ بھی دے دیا ہے۔ آئی ایم ایف کو منانے کے لئے کوششوں میں تیزی آ گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے امریکی سفیر ڈیوڈ بلوم سے ملاقات میں امریکہ کو آئی ایم ایف پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کےلئے کہاہے۔ ملکی معیشت کی بحالی کے لئے اپیکس کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ سعودی عرب یو اے ای قطر اور بحرین کی شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔ اس مشکل وقت میں چین مالی معاونت کے لئے ہماری مدد کو آیا ہے۔ حکومت اپنا آخری بجٹ پیش کر چکی ہے اس میں مقررکئے گئے اہداف اس وقت تک حاصل ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے جب تک آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہیں ہو جاتا ۔ کچھ قوتیں پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرکے ڈیفالٹ کی طرف لانا چاہتی ہیں۔ امید ہے کہ حکومتی کوششیں کامیاب ہوں گی اور آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی ڈیل طے پا جائے گی اور قوم مشکل ترین معاشی بدحالی سے نکل جائے گی۔ یونانی کشتی حادثہ پوری قوم اور حکمرانوں کےلئے لمحہ فکریہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے