پاکستان خاص خبریں

یوکرین۔روس تنازعہ کا واحد حل سفارتکاری ہے، بلاول بھٹو زرداری

چھوٹے کسانوں کی مدد کے لیے پروگرام لارہے ہیں،بلاول بھٹو

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی سمیت کئی چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان کو فوڈ سکیورٹی اور توانائی کے مسائل درپیش ہیں، تیسری دنیا کی معیشتیں اس وقت دباﺅ کا شکار ہیں، دنیا بھر میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، روس۔یوکرین جنگ کے اثرات خطہ سمیت پوری دنیا پر مرتب ہوئے ہیں۔ جمعہ کو ڈیووس میں جیوپولیٹیکل صورتحال میں سکیورٹی اور کوآرڈینیشن کے موضوع پر مکالمہ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین۔روس تنازعہ کا واحد حل سفارتکاری ہے، خطہ میں تنازعات کے حل کیلئے مثبت سوچ اپنانا ہو گی۔ انہوںنے کہا کہ روس اوریوکرین کے درمیان جنگ کے اثرات خطہ سمیت پوری دنیا پر مرتب ہوئے ہیں، دنیا کو مسائل کے حل کیلئے باہمی تعاون سے چلنا ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے دنیا کے جنوبی ممالک کے تحفظات دور کرنے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں بہتری لانے اور ان کی تنظیم نو پر زور دیا۔ انہوں اس بات پر زور دیا کہ ہمیں تنازعات او ر موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے بین الاقوامی اداروں کے معمول کے طریقہ کار کی طرف لوٹنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی ادارے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق کام کریں تو دنیا کوخطرے میں ڈالنے والے موجودہ تنازعات خوش اسلوبی سے حل ہوسکتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے یوکرین کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے توقع ظاہر کہ اس مسئلہ کے جلد حل کیلئے مذاکرات اور سفارتی کاری کا راستہ تلاش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سمیت دنیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، تمام اقوام کو مل کر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا ہوگا۔ بلاو ل بھٹو زرداری کہا کہ تیسری دنیا کی معیشتیں دباو¿ کا شکار ہیں، پاکستان کو خوراک، توانائی، موسمیاتی تبدیلیوں اور معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک یوکرین کے انسانی بحران اور جانوں کے ضیاع کا تعلق ہے، اس کے معاشی نتائج کے اثرات نہ صرف یورپ میں پڑے ہیں بلکہ پوری دنیا کے ساتھ امریکہ اور پاکستان میں گیس کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس غذائی تحفظ، توانائی اور سلامتی کے مسائل ہیں، ہم یوکرین کے تنازعہ کو پہلی اور واحد موقع کے طور پر نہیں دیکھتے جب بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی گئی ہو، یہ ستم ظریفی ہے کہ یوکرین میں اقوام متحدہ کا اطلاق ہوتا ہے لیکن عراق میں نہیں، یہ افسوسناک ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں جو اس وقت پورے یورپ اور پورے مغرب کے لیے بہت زیادہ معنی رکھتی ہیں لیکن کشمیر کے معاملے پر وہ کاغذ سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہوجائے گا، ہم امن کے حصول میں سفارت کاری کو بھی آگے بڑھانے کے لیے دونوں طرف سے زیادہ فعال نقطہ نظر دیکھنا چاہتے ہیں، سفارت کاری کو اہمیت دی جانی چاہئے، افغانستان میں تنازعہ کو مذاکرات کی میز پر حل کرلیا گیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت وقت ضائع کیا کیونکہ 2002 میں افغان طالبان ہتھیار ڈالنے اور مذاکرات کرنے پر آمادہ تھے لیکن ہم نے اس موقع کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور2022 میں بھی ایسا ہی کرنا پڑا۔ وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ یوکرین کے تنازعہ کو آخرکار بات چیت اور سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے گا۔ مکالمہ کے شرکا نے کہا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ، توانائی بحران اور غربت جیسے مسائل ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روس اور یوکرین کو امن کے قیام کیلئے بات چیت کا راستہ اپنانا ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے