غاصب اسرائیل کی طرف سے نہتے فلسطینیوں پر مظالم سفاکیت کی نئی حدوں کو چھو رہے ہیں اور مغربی ممالک و اسلامی دنیا تاحال اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے ساتھ اب شہریوں کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز سلوک بھی شروع کر دیا گیا ہے ۔ اب غاصب فوج فلسطینیوں کو برہنہ کرکے سڑکوں پر گھمانے لگی ہے۔ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس میں درجنوں فلسطینی مردوں کو اسرائیلی فوج نے برہنہ کر رکھا ہے۔ یقینا اسرائیل کی طرف سے ان سب مردوں کو دہشت گرد بتایا جائے گا۔جنگی بندی کے خاتمے کے بعد غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں جس سے مزید 350 فلسطینی شہید ہوگئے ۔اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر صحت سہولیات مراکز پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، غزہ کی پٹی پر رفاح سے متعددفلسطینیوں کو گرفتارکر لیا گیاہے۔ یہ تمام افراد اقوام متحدہ سے منسلک ایک سکول میں موجود تھے جہاں شدید فائرنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے ان تمام افراد کو گھیرے میں لے کر حراست میں لے لیا۔غزہ میں اسرائیلی فوج نے آثار قدیمہ پر حملہ کرتے ہوئے 650 سال پرانی العمری مسجد شہید کر دی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پناہ گزینوں کی مدد، امدادی کاموں اور اثاثوں کے تحفظ سمیت یہودی آبادکار بستیوں کیخلاف 5قراردادیں منظور کی گئیں۔ پناہ گزینوں کی مدد کے حق میں منظور ہونیوالی قرارداد کے حق میں 168ممالک نے ووٹ دیا۔ امریکا سمیت 10ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہے،اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے فلسطین میں امدادی کاموں سے متعلق قرارداد کو 165ووٹوں سے منظور کیا گیا، اس کے علاوہ فلسطینی پناہ گزینوں کے اثاثوں کے تحفظ سے متعلق قرارداد کو 163ممالک کی حمایت حاصل ہوئی،فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کار بستیوں کیخلاف قرارداد 149ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ فلسطینیوں کے حقوق کیخلاف اسرائیلی کارروائیوں کی تحقیقات سے متعلق قرارداد کو 86 ووٹ ملے۔ اس قرارداد کیلئے ووٹنگ کے عمل سے 75ممالک غیر حاضر رہے، 12ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا ۔ اسرائیلی بربریت میں اب تک 17ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں آدھے سے زیادہ بچے اور خواتین شامل ہیں۔ 19لاکھ سے زائد فلسطینی اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد غزہ کی کل آبادی کا 85فیصد ہے۔جناب لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ کے مسلمان ازسرنو بدترین بم باری، قتل عام اور نسل کشی کی وجہ سے سیاہ وقت سے گزر رہے ہیں۔ غزہ کے مکینوں کو خوف، بربریت، قتل و غارت گری زیر نہیں کرسکی۔ اب اسرائیلی صیہونی امریکی، برطانوی ایماءپر بستیاں ا±جاڑ رہے ہیں اور انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹادینا چاہتے ہیں۔ عرب اور دیگر مسلم ممالک کے سربراہان سخت الفاظ میں احتجاج تو کررہے ہیں لیکن حالات اور انسانوں کی تباہی روکنے کے لیے عالمِ اسلام کی قیادت کو فوری عملی اقدامات کرنا ہونگے وگرنہ بےگناہ مظلوم فلسطینیوں کا خون پورے عالم اسلام کے لیے جرم اور آزمائش کا ذریعہ بن جائے گا۔ یہ حقیقت ہے کہ حماس نے اسرائیل پر میزائل حملوں کی منصوبہ بندی گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جاری اسکے ننگ انسانیت مظالم کے ردعمل کے علاوہ بعض مسلم ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے عزائم و اقدامات کو بھانپ کر بھی کی تھی جو مسلم قیادتوں کیلئے سوائے شرمساری کے اور کچھ نہیں۔ کیونکہ فلسطین کی سرزمین پر ایک صیہونی ریاست کا زبردستی اور ناجائز طور پر قائم ہونا ہی مسلم قیادتوں کیلئے لمحہ فکریہ تھا۔ خالق کائنات کی دھتکاری ہوئی اور معتوب و مردود ٹھہرائی صیہونی قوم سے فاصلہ رکھنے کی ہدایت تو امت مسلمہ کو خود ذات باری تعالیٰ نے اپنی کتاب ہدایت قرآن مجید کی متعد آیات کریمہ میں دے رکھی ہے۔ خدا کے ٹھکرائے ان صیہونیوں کو انسانیت کا دشمن قرار دیکر ان سے فاصلہ رکھنا تو بطور خاص مسلم دنیا کی ذمہ داری تھی چہ جائیکہ اسرائیل کی ناجائز ریاست کی صورت میں صہیونیوں کا حوصلہ بڑھا کر اسرائیل کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اقدامات بھی اٹھائے جائیں۔ چنانچہ جب بعض عرب ریاستوں کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے اقدامات اٹھائے جاتے نظر آئے تو حماس نے ایک مضبوط حکمت عملی کے ساتھ اسرائیل پر میزائل حملوں کا منصوبہ بنایا جس میں وہ سرخرو بھی ہوئی۔ کیونکہ اسکے ردعمل میں اسرائیل نے جس بے دردی کے ساتھ غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام شروع کیا اور انسانیت کو شرمانے والے اقدامات اٹھائے‘ اسکے پیش نظر ہی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ٹھانے بیٹھی مسلم قیادتوں کو اپنے ممکنہ مشترکہ اور انفرادی فیصلے سے رجوع کرنا پڑا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بعض مسلم ریاستوں کی جانب سے اس وقت بھی درپردہ اسرائیل کی معاونت کا سلسلہ جاری ہے جو غیرت و حمیت ملی کو جھنجھوڑ رہا ہے۔
٭٭٭٭٭
کالم
یہودیوں کا فلسطینیوں کے ساتھ ناروا سلوک
- by web desk
- دسمبر 10, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 378 Views
- 1 سال ago