اداریہ کالم

100دن گزر گئے،اسرائیل فلسطینیوں کے حوصلے پست نہ کر سکا

غزہ میں جاری جنگ کو100روز مکمل ہوگئے ہیں لیکن امن کی دعویدار قوتیں تاحال تماشہ دیکھ رہیں ہے،اسرائیل کی رہائشی علاقوں پر جارحیت جاری رہے ،7اکتوبر کے بعد سے23ہزار 843فلسطینی شہید ہوچکے۔مگر جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وحشی وزیراعظم نیتن یاہو ہٹ دھرمی پر قائم ہے ،وہ مسلسل جنگ جاری رکھنے پر بضد ہے،حتیٰ کہ اس کا کہناہے اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کے بعد بھی باز نہیں آئے گا، دی ہیگ ہو، شیطانی چکر یا کوئی اور جنگ جاری رکھیں گے۔اس نے عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا کہنا بھی رد کردیا ہے کس کا کہنا ہے کہ جنگ بذات خود انسانیت کے خلاف جرم ہے، ویٹی کن میں ہفتہ وار دعائیہ خطاب کے دوران پوپ فرانسس نے کہاہے کہ بااختیار لوگ یہ حقیقت جان لیں کہ جنگ تنازعات حل کرنے کا راستہ نہیں۔ جنگ سے صرف شہریوں کی اموات اور رہائشی علاقوں کی تباہی ہوتی ہے۔پوپ فرانسس کا مزید کہنا تھا کہ دنیا اور لوگوں کو امن کی ضرورت ہے، ہمیں امن کی تعلیم دینی چاہیے، دنیا میں جنگ روکنے کی تعلیم دینا ہے، گزشتہ روز بھی صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 135 سے زائد فلسطینی شہید اور 312 افراد زخمی ہوگئے۔ الاقصی اسپتال میں ایندھن ختم ہوگیا ہے۔ صرف 6 ایمبولینس قابل استعمال رہ گئیں ہیں اور انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز بھی ایک بار پھر معطل کر دی گئیں ہیں۔ القسام بریگیڈز نے اپنی بیان میں مغربی کنارے کے علاقے نور الشمس کیمپ میں اسرائیلی حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا، جنین شہر اسرائیلی بلڈوزر داخل ہوگئے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی افواج اور شدت پسند یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 340 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 3 ہزار 949 افراد زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آفس فار دی کو آرڈینیشن آف ہیومنٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے)کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں اور جبری بے دخلی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کیلئے المساوی پناہ گزین کیمپ میں خیموں، غذا، پانی اور ادویات کی فراہمی کو ناکافی قرار دیدیا ہے۔ پناہ گزین کیمپ سے جاری اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے المساوی شہر میں 2.5 اسکوائر کلومیٹر علاقے یعنی لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے آدھی ایراضی سے بھی کم جگہ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کیلئے مختص کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی کم جگہ میں جبری بے دخل کیے گئے 18 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کا کہا جا رہا ہے لیکن یہاں کی صورتحال بہت ہی تشویش ناک ہے کیونکہ یہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ اور وسائل بہت کم ہیں۔ بے گھر فلسطینیوں کو اس وقت انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے۔ صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے آئی)نے بھی غزہ جنگ کے 100 ویں دن میں داخل ہونے پر اسرائیلی فوج کی جانب سے صحافیوں کا قتل عام روکنے کا اپنا مطالبہ دہرادیا ہے۔ صیہونی افواج کی بمباری سے شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی سے متعلق قرارداد کے باوجود ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، ہم کامیابی حاصل ہونے تک یہ جنگ جاری رکھیں گے۔ فلسطینی جو 1948میں اسرائیل کے قیام کے بعد بے گھر ہوئے ان کے مطابق غزہ کی جنگ اس سے زیادہ مشکل اورآزمائش کا وقت ہے۔ 7اکتوبر سے جاری غزہ جنگ میں بچوں اور خواتین کی کثیر تعداد میں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اپنی فوجی قوت میں برتری کے باوجود اسرائیل حماس فدائیں کے حوصلے پست نہیں کرپایا ہے۔سو دن گزر جانے باوجود اس اسرائیل اپنی ضد پر جس طرح اڑا ہوا ہے،وہ اس کی ناکامی کی دلیل ہے۔امریکہ بھی ہوش کے ناخن لے،اور اس جنگ کو جاری رکھنے کی دبی خواہش سے رجوع کرے۔
مالدیپ کی بھارت کو وارننگ
بھارت اور مالدیپ کے مابین کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے ۔چین کے دورے کے بعد مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے بھارت کے ساتھ جاری تنازعے پر سخت لہجہ اختیار کر تے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پندرہ مار چ تک اپنے فوجیوں کو واپس بلالے۔ بھارت کے حریف ملک چین کے ساتھ باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے خواہاں اور بیجنگ کے دورے سے واپس آنے کے بعد مالدیپ کے صدرنے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی ملک کے حاشیہ بردار نہیں بلکہ ہم ایک آزاد قوم ہیں۔بظاہر بھارت اور مالدیپ کے درمیان حالیہ سفارتی تنازعہ کے پس منظر میں انہوں نے کہا،ہم چھوٹے ملک ہوسکتے ہیں لیکن اس سے کسی کو ہمیں دھمکانے کا لائسنس نہیں مل جاتا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ڈیڈ لائن بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد طے کی گئی ہے۔بھارت نے مالدیپ کے وسیع سمندری علاقے میں گشت کرنے والے تین بحری جہازوں پر تقریباً ایک سو فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ مالدیپ کی آبادی پانچ لاکھ بیس ہزار کے قریب ہے اور اس میں مجموعی طور پر 1192جزائر شامل ہیں، جو بھارت کے سمندری حدود سے قریب ہیں۔ حالانکہ ان میں سے زیادہ تر غیر آباد ہیں لیکن یہ بھارتی سیاحوں میں کافی مقبول ہیں۔ بھارت مالدیپ کو اپنے اثر و رسوخ کے دائرے میں سمجھتا ہے لیکن اب مالدیپ سب سے بڑے بیرونی قرض دہندہ چین کے مدار میں چلا گیا ہے۔صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں پہلا دورہ چین کا کیا جہاں نے کئی معہادوں پر بھی دستخط کئے ہیں۔معاہدوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر، طبی دیکھ بھال اور صحت کی دیکھ بھال، عوام کے روزگار میں بہتری، توانائی کے نئے ذرائع، زراعت اور سمندری ماحولیاتی تحفظ کے معاہدے شامل ہیں۔ صدر محمد مویزو نے کہا کہ مالدیپ صحت کی دیکھ بھال اور دواوں کے لئے بھی بھارت پر انحصار کو کم کرے گا، اور مزید ممالک کو شامل کرے گا جہاں شہری حکومت کی جانب سے علاج معالجے کی ضرورت کے تحت بیرون ملک جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالدیپ میں زیادہ تر دوائیں بھارت سے درآمد کی جاتی ہیں، اور مالدیپ اب امریکہ اور یورپی ممالک سے دوائیں درآمد کرنے کی کوشش کرے گا۔
انتخابات ملتوی نہیں ہوسکتے، الیکشن کمیشن کی معذرت
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ کی قرارداد پر 8 فروری 2024 کو ملک بھر ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت کرلی ہے۔ الیکشن کمیشن حکام نے سینٹ سیکریٹریٹ کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی قرارداد کا اجلاس میں جائزہ لیا اور اس پر غور و خوض کیا گیا۔ ماضی میں بھی عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات موسم سرما میں ہوتے رہے ہیں۔خط میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے مشاورت کے بعد پولنگ کےلئے 8 فروری کی تاریخ مقرر کی تھی۔ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں، الیکشن کمیشن آٹھ فروری کو انتخابات کےلئے سپریم کورٹ میں بھی یقین دہانی کروا چکا ہے۔اس لئے اس مرحلے پر الیکشن کمیشن کےلئے عام انتخابات کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہو گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ سیکریٹریٹ کو لکھا گیا خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سینیٹر دلاور خان کی جانب سے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کے لیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو لکھا گیا خط منظر عام پر آیا تھا۔سینیٹ کو لکھے خط میں کہا گیا کہ سینیٹ نے 5 جنوری کو الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد پاس کی تھی، الیکشن کمیشن نے تاحال انتخابات ملتوی کرنے کےلئے اقدامات نہیں کیے۔سینٹ میں قرارداد کے ذریعے الیکشن ملتوی کرانے کی دو کوششیں کی جا چکی ہیں۔جس پر اب الیکشن کمیشن نے واضح کردیا ہے کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔الیکشن ملتوی کرانے کی کوششوں کی کسی صورت حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی ۔الیکشن کمیشن نے درست کیا کہ اس کوشش کو مسترد کر ا کے وقت پر الیکشن کرانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے