وزارت عظمیٰ سے فراغت کے بعدعمران خان کی جانب سے متنازعہ بیانات آنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ، عمران خان کو عدلیہ نے صادق اورامین قراردیا مگرآج وہی عدلیہ عمران خان کے نشانے پر ہے ،قومی اداروں نے آزادانہ اورمنصفانہ انتخابات کاانعقاد کرانے میں اپنابھرپور کردارادا کیا ۔ اگر یہ انتخابات آزادانہ اورمنصفانہ نہ ہوتے تو عمران خان شایدوزارت عظمیٰ کی مسندتک کبھی نہ پہنچ پاتے مگر آج سب سے زیادہ تنقیدکانشانہ عمران خان اسی ادارے کو بنارہے ہیں اوروزیراعظم شہبازشریف پران کے بوٹ پالش کرنے کے الزامات عائد کررہے ہیں ۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن کو بھی نہیں چھوڑا اوراس کے سربراہ کواوراس ادارے کی غیرجانبدارانہ حیثیت کومتنازعہ بنانے کے لئے اس وقت من گھڑت اوربے بنیادالزامات عائدکئے۔ حالانکہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری خود ان کی منظوری سے ہوئی مگرآج وہ ادارہ بھی عمران خان کے بیانات کی توپوں کی زد میں ہے ۔اب یہ بات ظاہر ہوچکی ہے کہ عمران خان ہرقیمت پردوبارہ وزیراعظم بننے کے خواہشمندہیں اوران کی خواہش ہے کہ ایک بارپھراسے دوبارہ وزیراعظم بنادیاجائے تبھی پاکستان کی بچت ہوسکتی ہے ورنہ پاکستان کی سالمیت داﺅ پر ہے ۔اپنے چارسالہ دوراقتدارمیں عمران خان نے پاکستان کے کسی بھی سیاستدان کونہیں بخشا اوراسے چور،ڈاکواورلٹیراکے نام سے پکارتے رہے،معروف علمائے دین کے نام بگاڑتے رہے مگر ان چارسالوں میں وہ ان سیاستدانوں پرکرپشن کاایک الزام بھی ثابت نہیں کرپائے،اب جب ایک آئینی تبدیلی کے نتیجے میں انہیں اقتدارسے رخصت ہوناپڑاتوانہوں نے قومی اداروں کو اپنے نشانہ پرلے لیا۔عمران خان بحیثیت وزیراعظم چارسال تک ان تمام اداروں کے ہیڈکے طورپر کام کرتے رہے مگرایک ہی لحظہ میں یہ سارے ادارے کرپٹ ٹھہرے، عمران خان کے بیانات سے بغاوت کی بوجھلک رہی ہے رہی سہی کسران کے سابق وزراءنکال رہے ہیں جو ایک قومی ادارے کویہ کہہ کرمخاطب کرتے ہیں کہ عوام کے سیلاب کوعمران خان نے روکاہواہے اگر وہ بے قابو ہوگیاتو پھرکچھ بھی نہیں بچے گا،سوا ل یہ ہے کہ وہ اپنی وزارت کے لئے کیاملک کو قربان کرناچاہتے ہیں، سیاست میں اقتدارآنی جانی چیزہواکرتاہے اوردائمی نہیں ہوتا، عمران خان کے اندرجمہوری رویہ نہ ہونے کے برابرہے کہ وزارت عظمیٰ سے معزول ہونے کے بعدانہوں نے اسمبلی سے مستعفی ہونے کااعلان کیااوراب باہربیٹھ کرکبھی فو ج کوللکارتے ہیں تو کبھی عدالتوں کو اورکبھی دیگرقومی اداروں کو۔ وہ ایک غیرجانب ادارے کو کبھی جانور،کبھی نیوٹرل کہہ کرمخاطب کرتے رہے اب ایک جلسہ عام میں انہوں نے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے جو بیان داغا ہے ان کایہ بیان نہ صرف افسوسناک بلکہ شرمناک بھی ہے کیونکہ ان کے اس بیان سے ایک پورے ادارے کی دلآزاری ہوئی ان کے بیان کے مطابق جو جرنیل ان کاساتھ دیں وہ محبت وطن ٹھہرے اورجو غیرجانبداررہے ان کی وفاداری مشکوک۔عمران خان ایسے بیانات دیکرکس طاقت کو خوش کررہے ہیں۔گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے فیصل آباد میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے پاک فوج سے متعلق بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے تے ہوئے کہا گیاہے کہ سینئر قیادت کےلئے غیر ضروری اور ہتک آمیز بیان پر پاک فوج میں غم و غصہ ہے،پاک فوج قوم کی سیکیورٹی اور حفاظت کےلئے ہر روز اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتی ہے،ایسے وقت میں پاک فوج کی سینئر قیادت کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوسنا ک ہے،سینئر سیاستدانوں کی اس عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوسنا ک ہے،آئین میں آرمی چیف کی تعیناتی کا واضح طریقہ کار موجود ہے۔پاک فوج کی سینئر لیڈ ر کی عسکری خدمات شاندار اور بے داغ ہیں، پاک فوج کی سینئر لیڈر شپ کی اہلیت اور حب الوطنی دہائیوں پر محیط ہے،پاک فوج کی قیادت سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش ملکی مفاد میں نہیں ہے،آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا پاک فوج کے مفاد میں بھی نہیں ہے،مسلح افواج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی بالادستی کے عزم پر قائم ہے۔پاک فوج میرٹ پر یقین رکھتی ہے،میرٹ کی بات کی جائے تو اسے بہترین ادارہ کہاجاتا ہے،پاک فوج صرف بہترین کو فروغ دیتی ہے،پاک فوج میں جانبداری کا کوئی تصور نہیں ہے،سپاہی کا بیٹا آرمی چیف ہوسکتا ہے اور جنرل کا بیٹا بھی منتخب نہیں ہو سکتا،پاک فوج قومی فوج کی حقیقی عکاس ہے،جہاں رنگ و نسل یا قبیلے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایک کورس سے صرف ایک اور 2افسران لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر پہنچتے ہیں جو سخت ترین اسکریننگ اور کلیئرنس سے گزرتے ہیں،فوج انفرادی ترجیحات کے بجائے آئین پاکستان کی پابند ہے،آرمی چیف پاکستان اور پاک فوج کے ہیں،اسے چند لوگوں یا پارٹی سے جو ڑنا بدقسمتی ہے،پاکستانی فوج قومی اور پاکستان کے عوام کی فوج ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہبازشریف نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ عمران نیازی کا اداروں کو بدنام کرنا اور نفرت انگیز باتیں حد سے تجاوز کررہی ہیں، اب اب مسلح افواج اورقیادت کیخلاف براہ راست کیچڑاچھالنے میں ملوث ہیں۔ عمران نیازی کا واضح ایجنڈا پاکستان کو تباہ اور کمزورکرنا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ سب قوم کے ہیروز ہیں اور مجھ سمیت پوری قوم کو آپ پر فخر ہے۔ادھر صدر مملکت عارف علوی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سمیت پوری فوج محب وطن ہے ان کی حب الوطنی پر شک نہیں کرنا چاہیے ، عمران خان نے آرمی چیف کے حوالے سے جو بات کی وہ خود وضاحت کریں ، میں کوئی کنفیوژن پیدا نہیں کرنا چاہتا، جو بھی بات کرے درکار ہے کہ وہ خود ہی اس کی وضاحت بھی کرے۔ میں قومی حکومت کے قیام کی کوشش نہیں بلکہ سب کو ایک ساتھ بٹھانا چاہتا ہوں، اس کام میں کامیابی کےلئے پرامید ہوں ۔ادھر چیف ایڈیٹرپاکستان گروپ آف نیوز پیپرز ایس کے نیازی نے روز نیوز کے پروگرام سچی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو فوج سے متعلق متنازعہ بیان نہیں دینا چاہئے۔ افواج پاکستان کی ملک کیلئے بہت قربانیاں ہیں،پاک فوج کی تاریخ شہدوں اور غازیوں کیساتھ بھری پڑی ہے،افواج پاکستان کی ملک کیلئے قربانیوں کی کو فراموش نہیں کیا جاسکتا،پاکستان کے محسنوں اور شہیدوں کو یاد رکھنا بہت ضروری ہے ۔ سیاستدانوں کو اس وقت سیاست چھوڑ کی سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی پر فوکس کرنا چاہیے ۔پاک فوج اس دھرتی کی محافظ اورلاکھوں شہداءکی وارث ہے عمران خان کے اس بیان سے نہ صرف شہداءکی خاندان کی دل آزاری ہوئی بلکہ کرووڑں پاکستانیوں کی بھی دل آزاری ہوئی۔ اس لئے ہم ان سطورکے ذریعے ان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس اہم قومی ادارے کے بارے میں خود اوراپنے دیگررہنماﺅ ں کو بیان بازی سے روکیں اور اسے سیاست میں ملوث نہ کریں اور اسے غیرجانبدارہی رہنے دیں اور جو زبان کی لغزش سے ان سے غلطیاں ہوئیں اس پر پوری قوم اوراداروں سے معذرت کریں۔
یوم دفاع کے موقع 5سپوت وطن پرقربان
افواج پاکستان کی قربانیوں کاسلسلہ گزشتہ پچھہترسالوں سے چلاآرہاہے۔ارض پاک کی حفاظت پرماموردھرتی کے یہ بیٹے اس ملک کے چپہ چپہ کی حفاظت کیلئے خوشی سے اپنی جان نچھاورکردیتے ہیں۔گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے علاقہ بویا میں دہشت گردوں کی موجوگی میں سکیورٹی فورسز نے خفیہ معلومات پر آپریشن کیا۔خفیہ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فائرنگ کے تبادلے کے دوران چار دہشت گرد مارے گئے۔ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد، مارے جانے والے دہشت گرد سیکورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کیپٹن سمیت 5 اہلکار شہید ہو گئے۔ شہید ہونے والوں میں کیپٹن عبدالولی، نائب صوبیدار نواز، حوالدار غلام علی، لانس نائیک الیاس اور سپاہی ظفر اللہ نے بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت نوش کیا۔ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔پاک فوج اپنے ان شہداء، غازیوں ،مجاہدوں پرہمیشہ سے فخررہاہے اورفخررہے گا۔یہ واحدادارہ ہے جو پوری قوم کی آس اورامیدوں پرہمیشہ پورااتراہے اللہ ان کاحامی وناصرہو۔
اداریہ
کالم
فو ج کیخلاف متنازعہ بیان،عمران خان ہوش کے ناخن لیں
- by Daily Pakistan
- ستمبر 6, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 953 Views
- 2 سال ago