اداریہ کالم

ترکیہ میں ہولناک زلزلہ

idaria

ترکیہ پاکستان کاوہ برادردوست ملک ہے جو آزمائش کی ہرگھڑی میں پورااترا اوراس نے پاکستان کی دل کھول کراپنے بھائیوں کی طرح امداد کی۔ترکیہ اس وقت سماوی آفت کاشکارہے ۔ گزشتہ روز آنے والے شدیدزلزلے نے اس انفراسٹرکچرکو بری طرح تباہ کیا اوراب تک ہزاروں افراد اس شدید زلزلے کی بھینٹ چڑھ چکے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان روابط سینکڑوں سالوں پرمحیط ہیں ترکیہ میں جب خلافت کی تحریک چلی تو اس وقت برصغیرکے پاک وہند مسلمانان نے کھلے انداز میں اپنے برادردوست ملک کی حمایت کی اور انہیں نہ صرف مالی بلکہ افرادی مدد بھی فراہم کی اس وقت کو ترکش عوام آج تک نہیںبھولے اور وہ پاکستانیوں کو کاردش کہتے ہیں جس کامطلب ترکیہ زبان میں بھائی کا ہے، بھائی چارے کے اس عظیم رشتے کو قیام پاکستان کے بعدمزید پروان چڑھایاگیا اوردونوں ممالک نے ملکرپہلے آرسی ڈی معاہدے کی بنیاد رکھی جس کے تحت دونوں ممالک کے عوام کو بغیرویزے کے سفری سہولیات فراہم کی گئیں اوربعد میں اس معاہدے میں ایران کو بھی شامل کرلیاگیااوریوں تینوں ممالک آپس میں بذریعہ سڑک اوربذریعہ ریل منسلک ہوئے، اس معاہدے کی بدولت تینوں ممالک کی باہمی تجارت کو فروغ ملا، پاکستان میں جب زلزلہ اورسیلاب آئے تو ترک بھائیوں نے دل کھول کرپاکستانی بھائیوں کی امدادکی بلکہ ترک صدرکی اہلیہ نے اپناہیروں بھراہارمتاثرین پاکستان کی امداد کے لئے جمع کرادیاجو آج بھی توشہ خانہ کی زینت بناہواہے اور پاک ترک دوستی کا منہ بولتاثبوت ہے ۔اس وقت ترکیہ میں لاکھوں پاکستانی سلسلہ روزگاراورتعلیم کے لئے مقیم ہیں۔گزشتہ روز آنے والے شدیدزلزلے کے موقع پروزیراعظم پاکستان نے امدادی سامان سے بھرے کئی جہاز ترکیہ بھجوانے کااعلان کیاجو ان سطورکے لکھے جانے تک متاثرین میں تقسیم بھی ہوچکے ہوں گے جبکہ دوسراجہاز8فروری کوروانہ ہوگاجس کے ہمراہ پوری میڈیکل مشن کی ٹیم بھی ہوگی ۔اخباری اطلاعات کے مطابق ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتیں چارہزارسے تجاوزکرگئی ہیںجبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ترکیہ میں علی الصبح 7.7 شدت کا زلزلہ آیا جس کے بعداس کے تقریبا 10 گھنٹے بعد ایک اور 7.6 شدت کا زلزلہ آیا، پیر کو آنے والا زلزلہ اتنا شدید تھا کہ اس کے آفٹر شاکس ڈنمارک اور گرین لینڈ سمیت کئی ملکوں تک محسوس کیے گئے ہیں۔ زلزلے کی وجہ سے دونوں ملکوں میں تقریبا تین ہزار کے قریب عمارتیں منہدم ہوچکی ہیں جن کے ملبے میں اب بھی کئی لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ ملک کی ڈیزاسٹر ایجنسی کے سربراہ نے بتایا کہ ترکیہ میں دو شدید زلزلوں کے جھٹکے آنے سے 10صوبوں میں کم از کم ہزاروں افرادہلاک اورزخمی ہوئے ہیں۔زلزلے کا مرکز پزارک ضلع میں تھا جس نے کئی صوبوں کو ہلا کر رکھ دیا، جن میں غازی انتیپ ، سانلیورفا، دیاربکر، ادانا، اڈیامان، ملاتیا، عثمانیہ، ہتائے اور کلیس شامل ہیں۔ زلزلے کے کل 130 آفٹر شاکس آئے اور 2834 عمارتیں منہدم ہوئیں۔ تقریبا 9700 سرچ اینڈ ریسکیو اہلکاروں کو علاقے میں بھیجا گیا ہے۔ ترکیہ کے مشرقی بحیرہ روم کے ساحلوں کو فی الحال سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ یہ 1939 کے ایرزنکن زلزلے کے بعد سب سے بڑی تباہی ہے۔ ترکیہ میں زلزلے کے بعد 13فروری تک سکول بند کردیے گئے ہیں جبکہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔شام کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں کام کرنے والی وائٹ ہیلمٹس کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ‘سینکڑوں خاندان اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔نیزاقوام متحدہ نے کہا کہ ترکیہ اور شام میں امدادی سرگرمیوں کےلئے درکار امداد کا جائزہ لے رہے ہیں۔ زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کی مدد پر انحصار کرتے ہیں۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں جہاں رسائی مشکل ہے، مدد کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ترکیہ اور شام میں زلزلے پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ادھر8فروری سے روزانہ پی آئی اے کی پروازوں کے ذریعے اسلام آباد اور لاہور سے امدادی سامان ترکیہ اور شام بھیجا جائے گا۔ سی 130 طیارہ آرمی کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم لے کر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچے گا۔ امدادی ٹیم میں ریسکیو 1122 کے اہلکار شامل ہوں گے۔وزیر اعظم نے زلزلہ متاثرین سے اظہار ہمدردی کیلئے ترکیہ جانے کا فیصلہ کیاہے۔نیز شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو ٹیلی فون کیا اور زلزلے سے ہونے والی تباہی پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر بے حد رنجیدہ ہیں، غم زدہ خاندانوں سے دلی ہم دردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، آزمائش کی اس گھڑی میں پاکستان اپنے بھائی ترکیہ اور اس کے عوام کے ساتھ ہے، زلزلے کی تباہی سے نمٹنے میں پاکستان ترکیہ کی حکومت اور عوام کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہی کی شدت بڑھ رہی ہے، قدرتی آفات اور موسمیاتی تباہی کسی سرحد، خطے اور مخصوص قوم تک محدود نہیں۔دوسری جانب دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کو ترکیہ میں شدید زلزلہ کے نتیجے میں قیمتی جانوں اور املاک کو نقصان پہنچنے پر شدید دکھ ہوا ہے۔ پاکستانی عوام دکھ کی اس مشکل گھڑی میں اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ پاکستان امدادی سرگرمیوں میں ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے، ہمیں امید ہے کہ ترک قوم اس قدرتی آفت پر ہمت اور عزم کے ساتھ قابو پا لے گی ۔ نیزسندھ کابینہ نے ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کے لیے ایک لاکھ ٹینٹ دینے کی منظوری دی ہے۔کابینہ کے اجلاس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے عوام نے سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے فوری امداد دی تھی، ہم ترکیہ کے عوام کو اس مشکل گھڑی میں اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔
پاکستان ریلوے کاچینی کمپنیوں سے معاہدہ
عوامی جمہوریہ چین پاکستان کے انفراسٹرکچرکو جدید اندازمیں ڈھالنے کے لئے مسلسل کوشاں ہے اوربالخصوص پاکستان ریلوے کی اپ گریڈیشن کے لئے اقدامات کررہاہے ۔اس حوالے سے پاکستان ریلوے اور 2 چینی کمپنیوں کے مابین آئی ٹی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، اس حوالے سے لاہور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے کا 2 چائنیز کمپنی سے معاہدہ طے پایا ہے، جس میں انجن ٹریکنگ سسٹم بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ آئی ٹی سلوشن کے ذریعے ریلوے کی انکم کا مکمل ریکارڈ آجائے گا، ٹرین آپریشنز کی مانیٹرنگ بھی ایپلی کیشن کے ذریعے ہوسکے گی، ریلوے کے بغیر کوئی پورٹ چل نہیں سکتی، گوادر میں ریلوے کے سب آفسز کھل گئے ہیں، وہاں ریلوے کی جگہ کو چیک کر رہے ہیں، اور سیٹ اپ پر کام کر رہے ہیں، امید ہے سبی، ہرنائی پر جلد ٹرین چلا دیں گے،ہم نے وہی کام کرناہے جو ریاست کے مفاد میں ہے، ایم ایل ون کو ٹھیک کیے بغیر گزارا نہیں، الیکٹرک ٹرین ایم ایل ون منصوبے کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ محکمہ ریلوے کی ضروریات پوری کر رہے ہیں، ادارے کی رابطہ ایپلی کیشن متعارف کرائی ہے، جس کے ذریعے عوام گھر بیٹھے سفر پلان کر سکیں گے، اس ایپ پر تمام سہولیات سے متعلق معلومات ہوں گی، مسافر ٹکٹ، ہوٹلز بکنگ بھی ایپلی کیشن کے ذریعے کر سکے گا۔ آئی ٹی سلوشن کے ذریعے ریلوے کی انکم کا مکمل ریکارڈ آجائے گا، ٹرین آپریشنز کی مانیٹرنگ بھی ایپلی کیشن کے ذریعے ہوسکے گی، مسافروں کی شکایات کا اندراج ہو سکے گا۔ریلوے کے بغیر کوئی پورٹ چل نہیں سکتی، گوادر میں ریلوے کے سب آفسز کھل گئے ہیں، وہاں ریلوے کی جگہ کو چیک کر رہے ہیں، اور سیٹ اپ پر کام کر رہے ہیں، امید ہے سبی، ہرنائی پر جلد ٹرین چلا دیں گے۔ سیلاب کی وجہ سے ریلوے کو 7 ارب کا نقصان ہوا، امید ہے حکومت کی طرف سے مرحلہ وار مدد ملے گی، ہم بات کم اور کوشش مسلسل کرتے رہتے ہیں۔ریلوے کی دکانوں کا ٹینڈر کو روک دیا ہے، ایک ایسی پالیسی بنا رہے ہیں کہ کارٹل نہ بنے اور روزگار بھی چلے، ایک گرین لائن چل گئی لیکن کام نہیں بنتا، ہرٹرین کو اپ گریڈ ہوناچاہیے، ایم ایل ون پر ریلوے کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے، وفاقی حکومت کو ایم ایل ون پرآگاہ کیا ہے، اس کی کاسٹ 40 فیصد کم کرنی چاہیے، جس کےلئے کام کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے