سری نگرمیں جی 20 ورکنگ گروپ کے تین روزہ متنازعہ اجلاس میں چین کے انکار سمیت مسلم ممالک کے بائیکاٹ کے بعد مودی کو ہزیمت اٹھانا پڑی۔ جبکہ ترکیہ اور سعودی عرب کی جانب سے بھی اجلاس میں شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی‘ مصر نے بطور مہمان اجلاس میں آنے کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔ ترکیہ، سعودی عرب اور مصر، اسلامی تعاون تنظیم کے تمام ارکان کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارت نے 22 سے 24 مئی تک اجلاس میں شرکت کےلئے تنظیم کے رکن ملکوں سمیت چند دوسرے ملکوں اور کئی بین الاقوامی اداروں کو بھی شرکت کی دعوت دی تھی۔مقبو ضہ کشمیر میں جی 20اجلاس کے انعقاد سے بھا رت کو مطلو بہ مقاصد حا صل نہ ہو نے سے سبکی کا سامناکرنا پڑا۔مو دی حکو مت نے اگست 2019 میںمتا زعہ علا قہ کی خصوصی حیثیت کے خا تمے اور آرٹیکل 370میں تر میم کے بعد سے مقبو ضہ کشمیر میںعالمی ایونٹ کی میزبا نی کر کے دنیا کو دھو کہ دینے کو کو شش کی تھی۔جی 20 اجلاس کے موقع پر حریت رہنماو¿ں کی اپیل پر کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال، جگہ جگہ جی ٹوئنٹی اجلاس کا بائیکاٹ کے پوسٹر لگا دیئے گئے۔ احتجاج کرنےوالے رہنماو¿ں کا کہنا ہے وادی میں گرفتاریاں، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے۔ مودی سرکار نے کشمیریوں پر زندگی مزید تنگ کردی۔جی ٹوئنٹی اجلاس کے خلاف دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ پورے یورپ بالخصوص برطانیہ میں لوگوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی 20اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔ کشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس خطے میں کسی بھی بین الاقوامی تقریب کا انعقاد اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے رہنما فہیم کیانی نے کہا جی 20اجلاس میں شرکت فورم کے رکن ممالک کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے جو قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں۔ یورپ میں مظاہرین نے کشمیریوں اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے نام نہاد جی 20 اجلاس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا مقبوضہ کشمیر فوجی چھاو¿نی میں تبدیل کر دی گئی۔ کشمیر میں نارملسی کے بھارتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول زرداری نے آزادکشمیر اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کے عوام کے حقوق سے مسلسل روگردانی ایک غیرقانونی قدم ہے۔ دوہرے معیار کی سفارت کاری یا بھارت ریاستی دہشت گردی کسی قیمت پر اس حقیقت کو دھندلا نہیں سکتی ہے۔ کشمیر کے نمائندوں نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کے نمائندوں کے مقابلے میں زیادہ میچور اور سنجیدہ ہیں ۔ مسئلہ جموں و کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ کشمیریوں کے حقوق اور خواہشات کچلے گئے۔ آزاد جموں و کشمیر کے جس خطے میں ہم آج کھڑے ہیں اس کو خون کی قیمت میں آزاد کروایا گیا تھا۔ حیرت انگیز طور پر بھارت دنیا کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں و کشمیر ان کا غیرمتنازع علاقہ ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ بھارتی حکومت نے مسئلہ جموں و کشمیر سلامتی کونسل لے کر گئی اور یہ مسئلہ حل طلب اور عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے اور اس کا طے ہے کہ اس کا حتمی حل اقوام متحدہ کی سربراہی میں ریاست آزاد اور شفاف رائے شماری کے ذریعے نکالے گی۔ 70 سے زائد دہائیوں سے کشمیریوں کے بنیادی حق کو روندا جا رہا ہے۔ کیا ایک ملک کو اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فیصلوں اور اپنے وعدوں کو توڑے اور کھلم کھلا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرے۔ بھارت کو اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے اور اس کے تحت کشمیر کو آزادی دینی ہوگی۔ آج کشمیر کھلی جیل ہے جہاں کشمیر کے مسلمانوں کو خوف میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ ہزاروں افراد کو مار دیا گیا، غائب کردیا گیا یا بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔مودی کے ظلم و ستم کی انتہا یہ ہے کہ کشمیریوں کو ان کی زمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے، ان کی جائیدادیں تباہ کی جارہی ہیں، ان کی ثقافت تبدیل کی جا رہی ہے، میڈیا پر قدغن ہے۔ بھارت کی قابض افواج کشمیری مسلمانوں پر تشدد، ماورائے قانون قتل میں ملوث ہیں اور بھارت کے کالے قانون قابض افواج کو مکمل استثنیٰ دے رہے ہیں۔ بھارت کا یہ منظم ظلم نہ صرف عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ مذاق ہے۔ بھارت جی 20 صدارت کا غلط استعمال کر کے یہ کانفرنس سرینگر میں کر رہا ہے مگر وہ کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتا۔ بھارت دنیا کو باور کرانا چاہتا تھا کشمیر میں حالات ٹھیک ہو گئے ہیں لیکن ناکام رہا۔ ہم چاہتے ہیں کشمیری عوام اپنی قسمت کے فیصلے خود کریں۔ کشمیری عوام فیصلہ کریں گے ان کی سیاحت کا پھل نئی دلی کو ملنا چاہئے یا سرینگر کو۔ بھارت خود حالات میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے۔ سرینگر میں جی 20 اجلاس سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر مزید اجاگر ہو گیا ہے۔ بھارت نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ کوئی عالمی قانون نہیں مانتا، وہ سلامتی کونسل کی قراردادیں نہیں مانتا‘ بھارت نے ہمیں اور کشمیری عوام کو مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔سری نگر ائرپورٹ کے آس پاس کے علاقوں میں گھر گھر تلاشی اور محاصرہ سے خوف و ہراس قائم ہے۔ حریت رہنما نے کہا عالمی برادری بے حسی کا مظاہرہ ترک کر کے کشمیری عوام کو آر ایس ایس کے چنگل سے آزاد کرائے۔ آزاد کشمیر اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں جاری جی 20 ممالک کے اجلاس کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ منظور کی جس میں جی 20 اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر چین‘ سعودی عرب‘ ترکیہ اور مصر کا شکریہ ادا کیا گیا۔ ہندوستان میں نریندرا مودی ہندوتوا نظریہ کیساتھ غیر ہندوو¿ں کو کچل رہا ہے۔ انشاءاللہ بھارت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گا۔ ہندوستان میں بسنے والے 27 کروڑ مسلمان آخر کب کلمہ کیساتھ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔