یہ امر میرے لئے باعث مسرت ہے کہ جناب محترم عبداللہ خان سنبل صاحب نے اسلام آباد میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں ایڈیشنل سیکرٹری کے فرائض سنبھال لیے ہیں۔ سنبل صاحب نہایت مشفق اور میرے بڑے مہربان محسن دوست ہیں۔ وہ میرے ہی کیا سبھی لوگوں کے ساتھ شفقت سے پیش آتے ہیں۔وہ نہایت ملنساراورخوش اخلاق اورقومی خدمت کے جذبے سے سرشارافسر ہیں جو ہر وقت لوگوں کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں۔
محترم عبداللہ خان سنبل کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 23ویں کامن سے ہے اور وہ فنانس اور ایڈمنسٹریشن کے شعبوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔وہ مختلف محکموں میں اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں جن میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ، سیکرٹری اطلاعات، کمشنر لاہور اور ساہیوال ڈویژن قابل ذکر ہیں۔
اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک اور نہایت تجربہ کار منتظم ہونے کی وجہ سے وہ کچھ عرصہ قبل پنجاب کے چیف سیکرٹری تعینات ہوئے تھے۔ بطور چیف سیکرٹری پنجاب، حالیہ سیلاب سے متاثر عوام کی بحالی میں انہوں نے بہت کام کیا۔ اس کے علاوہ پورے پنجاب میں یک لخت چیزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی جیسے چیلنجز کا بھی بڑی ثا بت قدمی سے مقابلہ کیا۔چارج سنبھالتے ہی لاہور اور گردونواح میں سموگ جیسے چیلنج سے نمٹنے کے لیے صوبے میں دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ کرتے ہوئے فصلوں کی باقیات اور کوڑا کرکٹ کو جلانے پر پابندی عائد کی اورافسران کو ہدایت کی کہ صنعتی یونٹ اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں کے خلاف جاری کریک ڈاو¿ن کو تیز کیا جائے۔اس کے علاوہ سٹیل مل اور فیکٹریوں میں غیرمعیاری ایندھن کے استعمال پر پابندی لگانے کے حکم بھی کیے۔
جناب عبداللہ خان سنبل نہایت قابل آفیسر اور اچھی شہرت رکھنے والے بیوروکریٹ ہیں۔ان کا تعلق میانوالی سے ہے ۔ وہ انتہائی قابل اور تعلیم یافتہ اور ذہین خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد حیات اللہ خان سنبل بھی چیف سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے چچا اقبال خا ن سنبل آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات تھے۔عبداللہ خان سنبل بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ انہوں نے سی ایس ایس میں ٹاپ کیا تھا۔
انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ کالج کے لٹریری جنرل (راوی) کے ایڈیٹر بھی رہے۔ علم و ادب سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ بہت بڑے سکالر بھی ہیں۔سنبل صاحب بہت معروف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے بڑے بھائی بھی 22 ویں بیج سے تعلق رکھتے تھے اور وہ اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔
سنبل ، میانوالی و دیگر جگہوں پر آباد ایک قبیلہ ہے جودراصل نیازی پٹھانوں کی ایک شاخ ہے مگر جداگانہ شناخت رکھتا ہے۔سنبل قبیلہ کا تعلق جمال شاخ سے ہے۔ تاریخ میں دیکھا جائے تو نیازیوں میں سے یہ اولین قبیلہ ہے جو ہندوستان میں داخل ہوا جس کے بعد یا پھر ساتھ عیسٰی خیل نیازی بھی آئے۔ ماضی کی تواریخ سے پتہ چلتا ہے کہ کسی زمانے میں یہ بہت طاقتور اور بہادر قبیلہ تھا جس نے شاہان وقت سے ٹکر لی۔ اکبر بادشاہ کے زمانے کا ایک درباری اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ سنبلوں کی اپنی ایک نیم خودمختار ریاست ہے جس کی حدود مشرق میں دینکوٹ جنوب میں دریائے سندھ اور شمال میں بنگشات اور مغرب میں کوہ سفید تک ہے۔اس علاقے میں سنبل نام کا ایک سٹیشن بھی ہے۔
عوامی عہدوں پر تعینات ہونے کی وجہ سے وہ عوام کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں۔نہایت صاف ستھری اور سادہ طبیعت کے مالک ہیں۔ عوام کے سارے مسائل سمجھتے بھی ہیں اور ان کے بارے میں آگہی بھی رکھتے ہیں۔ اگران کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع ملا تو وہ یقینا پاکستان کی حالت بدل دیں گے کیوں کہ ایسے افسران میرٹ سے ہٹ کر کام کو اپنے اصولوں کے خلاف سمجھتے ہیں۔
عبداللہ خان سنبل صاحب نے کمشنر لاہور ڈویژن کے طورپر امن و امان کی بہتری اور عوامی خدمت کے بہت احسن اقدامات کئے۔ انہوں نے امن کمیٹی کے اجلاسوں میں تمام مکتبہ ہائے فکر کے جید علماءکرام اور آئمہ عظام نے انتظامیہ کو متفقہ طور پر یقین دلایا ہے کہ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے تمام دینی و مذہبی حلقے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہیں اور سرزمین پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف حکومت و انتظامیہ کے ساتھ متحد ہیں۔اس دور میں وطن عزیز میں دہشت گردی بہت زیادہ ہو رہی تھی اور وطن دشمن قوتیں ملکی سالمیت سے کھیل رہی تھیں۔
آج بھی سنبل خود کو سنبل سے شناخت کرواتے ہیں اور انھوں نے اپنے قبیلہ کا نام روشن کیا ہے جس میں برگیڈیر عطاءاللہ خان سنبل، آئی جی اقبال خان سنبل، سابق چیف سیکرٹری پنجاب حیات اللہ خان سنبل، ڈی آئی جی کوئٹہ فیاض سنبل شہید، سابقہ کمشنر لاہور و حال چیف سیکرٹری پنجاب عبداللہ خان سنبل، کیپٹن حمید اللہ خان سنبل، باچا خان کا ساتھی روغتے ماما بنوں بھی سنبل قبیلہ کے نامور شخصیات ہیں۔
عبداللہ خان سنبل جیسے افسران تو پورے پاکستان میں لگانے چاہیے تاکہ ہم مشکل دور سے نکل سکیں۔ ورنہ ہم یونہی بھٹکتے رہیں گے۔جب تک ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی نہیں ہوگی اس وقت تک ملک خوشحال نہیں ہو سکتا۔ان جیسے فعال اور قابل افسر کی اس وقت پاکستان کو اشد ضرورت ہے۔ ان کا تعلق پسماندہ علاقے سے ہے تو یقینا ان کےلئے سب سے بڑا چیلنج جنوبی پنچاب کے پسماندہ علاقوں کی ترقی اورمفاد عامہ کے کاموں کی ترویج ہے۔
کالم
ایمانداراور قابل افسر وں کی ملک کو اشد ضرورت
- by web desk
- جون 20, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 453 Views
- 2 سال ago