کالم

خدمات کی آڑ میں کھلاکھلواڑ

کتاب ایک رہنما ساتھی ہے ۔جینے اور زندگی گزارنے کے طریقے سکھلاتی ہے او راس میں اپنی خداداد صلاحیتوں ، ہنر و فن سے لکھاری حضرات جلا ءبخشتے ہیں ۔اپنے خوبصورت الفاظ و اظہار سے اسے چار چاند لگاتے ہیں۔ ایک صاحب کتاب شخص سرمایہ ملک وملت اور قرینہ علم و ادب ہوتا ہے ۔اس کی دی ہوئی روشنی سے اندھیروں میں بھٹکے لوگ راستہ پاتے ہیں ۔اچھے اور برے میں تمیز کرتے ہیں ۔صحیح وغلط کی پہچان کرتے ہیں۔ انسان او رکتاب دونوں درست راستہ دکھانے کا ایک ذریعہ ہیں ۔ یقینا ایک مصنف ایک بہترین راہرو کا کردار ادا کرتا ہے اور بطور ایک علم و ادب ہستی سراہے جانے کے قابل شخصیت ہے۔ اس لیے کہ ایسے لوگ روزروزپید انہیں ہوتے برسوں بعد جنم لیتے ہیں۔ پاکستان میں موجودہ مصنفوں میں بے شمار نام ہیں جنہوں نے اپنے اس فن کے ذریعے اپنے چاہنے والوں میں عزت پائی اور وہ مرتبہ و مقام پایا جو کم کم افراد کا نصیب رہا ۔ایک تحریرسے متعدد تحریروں کے لکھاری سب قابل احترام ہیںکہ معاشرے میں پھیلی بیماریوں پر کام کر رہے ہیں اور اپنے علم و فن سے اس چمن کو چمکا و دھمکا رہے ہیں۔آنےوالی آئندہ نسل کو سنوارنے کا کام کررہے ہیں ۔اس کام میں جہاں ادیبوں کا اہم رول رہا ہے وہاں ناشروں کی خدمات سے انکار ممکن نہیں۔ انتہائی نامساعد حالات میں ادیبوں کی کتابوں کو مناسب قیمت میں شائع کرنا ایک کارنامہ ہے ۔ لکھاری کی مدد اور اس کے جواں جذبوں کو تقویت دینے کا باعث بنتاہے۔ ملک عزیز میں متعدد ادارے کتابوں کی اشاعت کا کام کررہے ہیں۔ مختلف افراد کی مختلف موضوعات پر کتابیں چھاپ رہے ہیں جو کہ لکھاری کا حق بھی اورناشر کی ذمہ داری بھی، مگر کیا ہے کہ اس کتاب چھاپنے کی کچھ حدودو قیود بھی ہوتی ہے ۔ کچھ شائع کرنے کے لوازمات بھی ہوتے ہیں ۔ کیٹیگری بھی ہوتی ہے جسے ناشر حضرات پورا کرتے ہیںکمال کرتے ہیں کہ روزی روٹی کے ساتھ علم و ادب کی خدمت بھی کئے جارہے ہیں۔ اکثر ان ناشروں کے پاس مصنف کی کتابوں کے علاوہ اخبارات کے کالم نگاروں کی اپنے کالم پرمشتمل کتاب بھی آتی ہے جو ناشر کا شائع کرنا ذمہ داری اور کالم نگار کا حق ٹھہرا۔ مگر اس کتاب پبلش طریقہ کارکواچھے مقصد سے بھٹکا کر ایک ایسا راستہ اختیار کیا جائے کہ کتاب میں کالم نگاروں کی تحریریں لگاﺅ ڈھونگ ڈرامہ رچایا جائے اور انتہائی بھونڈے اور بے شرمانہ انداز سے خوب مسکے اور جے جے کار کے ساتھ فلمایاجائے اور اخبار میگزین ، رسائل کا راستہ یکسر بھلا کر کتاب فراڈ کا راستہ بتادکھا دیا جائے کسی طور مناسب عمل نہ ہے۔ منصفوں کیلئے کتاب کا راستہ احسن ہوتا ہے اور کالم نگار اخبار ،رسائل ،میگزین میں ہی جچتے اور سنورتے ہیں ۔ کتاب اختیار طریقہ چل ضرور سکتا ہے جگہ نہیں بنا سکتا۔ کتاب کا راستہ دکھا کر اخبار ، رسائل ،میگزین کا راستہ بھلا کر مارکیٹ او ر لکھاریوں میں اپنی مضبوط جگہ ہرگزنہیں بنا سکتا۔ موجودہ جدید بہتر اور مصروف دﺅر میں ڈھنگ سے کوئی اخبار نہیں دیکھتا ، کتاب کہاں کوئی دیکھے گا ۔ کتاب مصنف کیلئے لازم و ملزوم ہے کالم نگار کو اس میں قید کرنا ایک فضول فعل ہے۔ کتاب سے ایک مصنف کو تو فائدہ ہو سکتا ہے ایک کالم نگار ابھر کرنہیں آ سکتا ۔ اکثر کچھ دوست مارکیٹ میں مشہور ہونے کیلئے اپنی کالم کتاب ضرور چھپواتے ہیں جو کہ اُن کی تمام تر اپنی کتاب ہوتی ہے ، پھر بھی کسی کونے کھدرے میں پڑی اپنی اہمیت جگا ہی جاتی ہے ،مگر ایک ایسی کتاب انسانیت کا فقدان جومحض صرف اس نیت سے تیار ہو کہ جس کی ابتداءہی اس بات پر ہو کہ کیسے کالم نگاروں ، مصنفوں کوپھانسانا ہے اور مال ناحق بنانا ہے۔ نئے نئے لکھاریوں اور کالم نگاروں کیلئے کتاب کا رستہ دکھا کر اخبار کے راستے سے بھٹکانا ہے ۔ کسی طور بھی قرین انصاف نہیں،خود اپنے آپ اور قلمکاروں سے تو دھوکہ ہے ہی ، صحافتی و تنظیمی خدمات کی آڑ میں صحافت سے بھی صریحاً کھلواڑ ہے۔ صرف اپنے گاہک مصنفوں ، لکھاریوں ،کالم نگاروں کو ایوارڈ شیلڈ ،تعریفی اسناد بانٹ دینا کہاں کی عقلمندی اور کہاں کا انصاف ہے ۔ کچھ صاحب تو ایسے بھی ڈھیٹ اور بے شرم پائے جاتے ہیں کہ ہزاروں کی تیار کتاب لاکھوں میں چھاپ کر اس میں بھی مال چوکھا کمیشن کے نام پر کھاجاتے ہیںاور اکثر کتابیں ڈیلیور کرتے چالیس پچاس کاپیاں کمال مہارت سے اپنی تنظیمی خدمات کے عوض مختلف حیلے،بہانے ،طریقے اپنائے مصنفین سے داب لیتے ہیں۔ ایسے کچھ ناشر اور ان کے ساتھی و حواری جو کمال مہارت کے ساتھ ایسا کرکے مصنفین کو لوٹ رہے اور پیسہ یوں بھی کمایا جاسکتا کی مثالیں چھوڑتے ہالی وڈ،بالی وڈ فنکاروںکو پیچھے چھوڑے ہوئے ہیں۔۔انکی معصوم لکھاریوں سے لوٹ مار کاطریقہ واردات کیا ؟ اگلی چند تحریروں میں بتاﺅں گا ،میں ان کے چھپے تمام حربوں سے پردہ ہٹاﺅں گا مگر تب جب انتہاءہو جائے گی انتظار کی ۔میرا عزم ہے کہ میں تمام قابل احترام لکھاری حضرات کے سامنے اس کتاب فراڈ گیم شو کو ہر زاویے سے جتنا بھی ٹائم لگے،کتنے ہی کالم لکھنے پڑیں ، ضرور بے نقاب کروں گااور معزز قابل احترام لکھاریوں کے سامنے اس مکروہ طریقہ اپنائے کتاب دھوکہ کہانی بارے سچ ضرور سامنے لاﺅں گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے