کالم

بجلی مہنگی ۔ ملک گیر احتجاج

واپڈا کی طرف سے بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو چکا ہیے۔ لاہور گوجرانوالہ فیصل آباد ملتان کراچی حیدرآباد پشاور میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف مظاہرے جاری ہیں کراچی میں کے ایس سی کے خلاف عوام کا شدید غم و غصہ دیکھا گیا۔ اب یہ سلسلہ چھوٹے شہروں اور قصبوں تک پھیل چکا ہیے۔ لاہور میں بجلی کے زیادہ بلوں کے خلاف تاجر سڑکوں پر نکل آئے اور ملک گیر تحریک چلانے کی دھمکی دے دی۔ وکلا بھی میدان میں سخت ترین فیصلے تو شہباز حکومت نے کئے وہ اب نگران حکومت کے گلے کی ہڈی بن چکے ہیں سابقہ حکومت نے جن کڑی شرائط پر آئی ایم ایف سے قرضہ لیا تھا ان پر یکم جولائی سے عملدرآمد شروع ہو چکا ہیے اگست کے مہینے میں جو بجلی کے بل آئے ہیں ان سے مہنگائی کے ہاتھوں ستائے ہوئے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔ بجلی کے بلوں میں ہوش ربا اضافے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ کئی روز سے جاری ہیے۔ گوجرانوالہ میں عوام نے جی ٹی روڈ بند کر دی۔ مبینہ طور پر اوور بلنگ پر کھنہ پل راولپنڈی پر احتجاج کیا گیا اور ایک بوڑھے شخص نے گلے میں بل ڈال کر پل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔اشرافیہ کو 220 ارب کا پٹرول اور 550 ارب روپے کی بجلی مفت فراہم کی جارہی ہیے واپڈا کے افسران اور عملے کو کروڑوں یونٹس بجلی فری دی جا رہی ہیے سوشل میڈیا اور مساجد میں اعلان کرکے عوام کو واپڈا کے خلاف احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکلنے کے لئے کہا جا رہا ہیے کئی شہروں میں بجلی کے بل پھاڑے اور نظر آتش کیے ہیں۔ آئی ایم ایف نے ایک بار پھر گردشی قرضوں کے بارے میں معاہدے پر عملدرآمد پر زور دیا ہیے اور نگران وزیر خزانہ شمشاد نے آئی ایم ایف معاہدے پر عملدرآمد کا یقین دلایا ہیے۔ عوام کو بجلی کا یونٹ 50 روپے میں پڑ رہا ہیے بلوں میں آدھے سے زیادہ ٹیکسز شامل ہیں ہم اس لئے اس حال کو پہنچے کہ سندھ اور کے پی کے کی قوم پرست جماعتوں نے اپنی سیاست چمکانے کےلئے کالا باغ ڈیم نہ بننے دیا اور عوام دشمنی کا ثبوت دیا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم فنڈ اکٹھا کرنے کی مہم چلا?ی وہ پیسے کہاں گیے کچھ معلوم نہیں۔ اب بھی وقت ہیے کہ حکومت سندھ اور خیبر پختونخواہ کی سیاسی پارٹیوں(پی پی پی اور اے این پی) کی سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر کالا باغ ڈیم کی تعمیر شروع کر دے۔ یہ ڈیم تقریبا چھ سال کی مدت میں تعمیر ہو جائے گا اور اس سے آنے والی نسلیں فا?دہ اٹھائیں گی۔ اس ڈیم سے 3600 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ بجلی کی فی یونٹ لاگت صرف 2.5 روپے ہو گی۔ ملک کو 180 ارب روپے کی سالانہ بچت ہوگی۔ سندھ کو چالیس لاکھ ایکڑ پنجاب کو بائیس لاکھ ایکڑ کے پی کے کو بیس لاکھ ایکڑ اور بلوچستان کو پندرہ لاکھ ایکڑ اضافی پانی ملے گا۔ کسی کو تو یہ بولڈ قدم اٹھانا ہے ورنہ قوم بھاری بلوں کا بوجھ اٹھاتی رہے گی اور اندھیرے ہی اس کا مقدر رہیں گے۔ اتحادیوں نے شہباز شریف کی قیادت میں 16 ماہ حکومت کی لیکن وہ بھی بجلی پٹرول کی قیمتوں میں کمی سمیت کوئی ٹھوس اقدام نہ اٹھا سکے آئی ایم ایف کے کہنے پر سرکاری ملازمین کی مبینہ طور پر سالانہ انکریمنٹ بند کر دی اور پنشن پر بھی شب خون مارا گیا۔ انہوں نے بھی ججوں بیوروکریٹس کی مفت بجلی, پٹرول اور دیگر مراعات ختم کرنے کی ہمت نہ کی۔ اتحادی حکومت اگر چاہتی تو سرکاری افسروں کی بڑی بڑی گاڑیاں اور مفت پٹرول واپس لینے کے احکامات جاری کر سکتی تھی لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ شہباز شریف اپنی حکومت کے آخری دنوں میں یہ کہتے رہیے کہ اگر اگلے انتخابات میں دوبارہ موقع دیا گیا تو ہم عوام کے مسائل حل کر دیں گے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہیے کہ عوام نے آپ کو سولہ ماہ حکو مت کرنے کا موقع دیا لیکن آپ نے مہنگائی اور قرضے حاصل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا سارا ملبہ سابق حکومت پر ڈالتے رہیے اتحادی جماعتوں میں فنڈز اور وزارتیں تقسیم کرنے میں لگے رہیے۔ مری اور دیگر کئی صحت افزا مقامات پر ٹھیکیدار مقامی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دے کر پرانی چیئر لفٹ لگا لیتے ہیں جس کی وجہ سے چیئر لفٹوں کی تاریں ٹوٹنے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ اسی طرح کا حادثہ بٹگرام میں پیش آیا۔ چیئر لفٹ کی ناقص کیبل ٹوٹ گئی۔ ڈولی میں چھوٹے بچے سوار تھے ان پر موت کے سائے لہرا رہے تھے ان حالات میں ہماری پاک آرمی اور مقامی لوگ آگے آئے اور بٹگرام آپریشن کرکے چیئر لفٹ میں پھنسے ہوئے بچوں کو محفوظ طریقے سے موت کے منہ سے نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔ پاکستان آرمی اور پاک فضائیہ کے جوانوں کی کامیاب حکمت عملی اور مقامی لوگوں نے جو کردار ادا کیا وہ قابل ستائش ہیے اس پر ہم پاک آرمی کے جوانوں اور مقامی نوجوانوں کو سیلیوٹ پیش کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں بے روزگاری اور غربت عروج پر ہیے پکی سڑکیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اگر حکومت ان علاقوں پر توجہ دے اور سڑکوں کا جال بچھائے تو سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہو گا اور ان علاقوں میں خوشحالی آئے گی۔ ملکی سیاسی صورت حال میں اتار چڑھاو جاری ہیے ن لیگ حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن کی حامی ہیے اس سلسلے میں مسلم لیگ ن کے وفد نے الیکشن کمشنر سے ملاقات میں اپنا موقف واضح کر دیا ہیے۔ پی ٹی آئی اور پاکستان پیپلز پارٹی آئین کے مطابق نوے روز میں الیکشنز کی حامی ہیے۔ سیاسی تجزیہ کار مئی 2024 میں الیکشن کے انعقاد کی بات کر رہیے ہیں۔ امریکی سفیر بلوم نے شفاف انتخابات کی بات کی ہیے۔ ادھر لندن میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہیے کہ نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آ کر قانون کا سامنا کریں گے اور انتخابی مہم میں اپنی پارٹی مسلم لیگ ن کو لیڈ کریں گے۔ سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آتی جا رہی ہیے عمران خان کی ضمانت کے لئے سپریم سے رجوع کیا گیا ہی۔ بھاری بلوں پر ملک گیر عوامی احتجاج پر نگران وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں واپڈا کے گریڈ سترہ سے بائیس کے افسران کے مفت بجلی کے یونٹس ختم کر دئیے ہیں اور عوام کو مزید ریلیف کے لئے کہا گیا ہیے۔نگران حکومت کا یہ اقدام قابل تعریف ہے۔ بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف ملک گیر احتجاج میں تیزی آگئی ہیے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی میدان میں آگئے ہیں اور انہوں نے بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس لینے اور ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہیے۔شہباز شریف کی حکومت کے اتحادی ایم کیو ایم اور پی پی پی وزارتوں کے مزے لینے کے بعد بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاج میں عوام کے ہم نوا دکھائی دے رہیے ہیں۔ دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی جس کی سیاست کی وجہ سے کالا باغ ڈیم نہ بن سکا ّکیونکہ وہ کہتے تھے کہ اگر یہ ڈیم بنا تو نوشہرہ ڈوب جائے گا۔ اب وہ بھی بجلی کے بلوں میں ا ضافے کے خلاف احتجاج کر رہیے ہیں۔ اب یہ احتجاج چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہیے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہیے۔ حکوت نے ابتدائی طور پر کچھ فیصلے کئے ہیں لیکن یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہو گا جب تک بجلی کے بلوں پر تمام ٹیکسز ختم نہیں کیے جاتے اور سبسڈیز بحال کرکے عو قابل قبول ریلیف نہیں دیا جاتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے