کالم

ہرمجدون۔۔۔۔۔۔!

khalid-khan

ہر مجدون عبرانی زبان کے دو لفظ ہر اور مجےدو سے بنا ہے جس کے معنی” مجےدو کاپہاڑ©” ہیں اور ےہ دراصل فلسطےن کی اےک وادی کا نام ہے۔سولہویں صدی عیسوی کے مشہور ےہودی ماہر فلکیات نجومی مچل نوسٹرڈاموس نے آنے والے واقعات کے بارے میں پیشنگوئی کے طور پر رباعےات لکھی ہیں جن واقعات کی اس نے پیشن گوئیاں کی ہیں وہ اب تک ہوبہو درست ثابت ہوئےں اوراُسی طرح رونما ہوئےں۔اس نے اپنی رباعےات میں پہلی اور دوسری بڑی عالمی جنگوں کے بارے میں پیشنگوئی کی تھی جو حقےقت میں انہی تارےخوں کو ہوئےں۔ اس نے انقلاب فرانس اور دےگر ڈکٹےٹروں مثلاً ہٹلر اور نپولین وغےرہ کے نام لیکر پیشنگوئی کی تھی ۔اس نے تےسری عالمی جنگ کی بھی پیشنگوئی کی ہے ۔ےہ ایٹمی ،تباہ کن اور جراثےمی جنگ ہوگی۔ مچل نوسٹرڈاموس کے مطابق اس خوفناک جنگ کا منصوبہ مغرب میں تےار ہوگا۔اسی ماہر فلکیات اور نجومی نے مہدی علیہ السلام کے جزےرہ عرب سے ظہور کی پیشنگوئی بھی کی تھی۔اس نے لکھا کہ ستمبر2001ءمیں آسمان سے موت کا عظےم فرشتہ اترے گا ۔ آگ بہت بڑے نئے شہر سے قرےب ہوگی ۔اےک ہولناک تباہی ہوگی ۔افراتفری کے نتےجہ میں دو جڑواں عمارتےں رےزہ رےزہ ہوجائےں گی۔ شہر جل جائے گا۔اےک قلعہ گر جائے گا۔ اگر دےکھا جائے تو ےہ اشارہ 9ستمبر2001ء میں امرےکہ میں ہونے والے واقعات کی طرف جاتا ہے کیونکہ اس میں دو جڑواں ٹاور رےزہ رےزہ ہوگئے تھے اور پینٹاگون کا قلعہ جل اٹھا تھا۔ماہر فلکیات نجومی مچل نوسٹرڈاموس 1559ء میں فوت ہوا۔یہودی ماہر فلکیات نجومی مچل نوسٹرڈاموس کے اجداد مسجد اقصی کی لائبرےری کے لائبرےرےن تھے ،چنانچہ ےہ اسلامی ورثہ ان کے ہاتھ لگا اور اس کی پیشنگوےﺅں کا سب سے بڑا سرچشمہ بنا ،جو کچھ ماہر فلکیات نجومی مچل نوسٹرڈاموس نے بےان کیا ہے ،وہ دراصل مسلمانوں کا ہی لوٹا ہوا ورثہ ہے کیونکہ مسلمانوں نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھوےا اور انھوں نے اس کو پالیا۔مسلمان اس سے بے خبر ہوگئے اور انھوں نے اسے پہچان لیا۔بخاری اور مسلم میں حضرت عمربن خطابؓ اور حضرت حذےفہ ؓسے رواےت کیا کہ حضوراکرمﷺ نے فجر کی نماز پڑھی اور منبر پر چڑھ گئے۔ آپﷺ نے خطاب ارشاد فرماےا ےہاں تک کہ ظہر ہوگئی، پھر آپﷺ منبر سے اترے اور ظہر کی نماز پڑھی اور پھر منبر پر چڑھ گئے اور خطبہ ارشاد فرماےا ےہاں تک کے عصر کا وقت آگےا ،آپ ﷺ منبر سے اترے اور نماز پڑھی۔پھر آپﷺ منبر پر چڑھ گئے اور خطبہ ارشاد فرماےا ےہاں تک مغرب کا وقت آگےا ۔آپﷺ نے جو ہوا اور جوہونے والا ہے سب کے بارے میں ہمیں بتادےا۔واضح ہوکہ مسند احمد اور مسلم نے ےہی رواےت ابو زےد عمر و بن اخطب انصاری کی سند سے بےان کی ہے ۔ اےک رواےت ہے جس کی صحت متفق علیہ ہے۔ الفاظ امام بخاری کے ہیں انھوں نے حضر ت حذےفہ سے رواےت کیا ہے کہ نبی کرےم ﷺ نے خطبہ دےا جس میں آپﷺنے قےامت تک ہونےوالی کوئی چےز ذکر کئے بغےر نہ چھوڑی ۔ حدےث کی معروف کتابےں صحےح بخاری ، صحےح مسلم ، مسند احمد ، سنن ترمذی، نسائی ، ابو داﺅد اور ابن ماجہ سمےت حدےث کی دیگر کتابےں صحےح ابن عوانہ ، معاجحم طبرانی ، سنن ابی سعےد اور تارےخ ابن عساکر وغےرہ ہاتھ سے لکھے ہوئے کچھ نسخے اسلامی ممالک کی مختلف لائبرےرےوں کے علاوہ بہت سی ناےاب کتابےں ویلٹےکان کے پوپ کی لائبرےری میں بھی موجود ہیں ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ میں نے اللہ کے رسولﷺ سے دو قسم کی احادےث ےاد کی ہیں ،ان میں سے اےک قسم کو میں نے پھےلا دیا ، اگر دوسری قسم کو پھےلاﺅں تو مےرا گلا کاٹ دےا جائےگا ۔ فتح الباری میں ابن حضر نے تحرےر کیا ہے کہ حضرت ابوہرےرہ قےامت تک امراء،سلاطےن اور انکے آباو اجداد کے نام بھی جانتے تھے ۔ حضرت ابوہرےرہ نے اس علم کو چھپائے رکھا ،پھر اسے اپنی موت سے پہلے اس ڈر سے بےان کیا کہ کہیں علم چھپا کر گناہ گار نہ ہوجاﺅں ۔ ہوسکتا ہے کہ ےہودی ماہر فلکیات نجومی مچل نوسٹرڈاموس اور آباواجداد کو ےہ علم ہاتھ آےا ہو ۔ کیا آپ نے غور کیا ہے کہ ےہودی امرےکہ ، برطانیہ اور فرانس سمےت دنےا کے ترقی ےافتہ ممالک کو چھوڑکر اےک بے بےابان دےس میں کیوں آرہے ہیں؟جہاں اپنے ازلی دشمن ممالک کے وسط میں رہائش پذےر ہورہے ہیں ۔ عصر حاضر میںہمارے مسلمان جوانوں کی ستم ظرےفی ےہ ہے کہ وہ کتابوں کا مطالعہ نہیں کر تے ۔جب آپ ان سے پوچھتے ہیں کہ کتابےں کیوں نہیں پڑھتے ہو تو وہ آپ کے سامنے اےک عجےب منطق پیش کرےں گے کہ ےہ جدےد الیکٹرانک اور انٹرنےٹ کا دور ہے ۔ ےہ کتابوں اور رسائل پڑھنے کادور نہیں ہے ۔ ےہی حال ہماری بےوروکرےسی کا بھی ہے ،وہ کتابوں سے کوسوں دور ہے۔آپ کو امرےکہ اور مغربی ممالک جانے کا اتفاق ہوجائے تو آپ ہوائی جہاز ، ٹرےن ےا بس وغےرہ میں مسافروں کو کتابےں ، رسائل اوراخبارات وغےرہ پڑھتے ہوئے پائےں گے۔کیا امرےکہ اور دےگر مغربی ممالک میں انٹرنےٹ کا نظام ہمارے ملک سے بہتر نہیں ہے ؟ پھر وہ لوگ کتابےں وغےرہ کیوں پڑھتے ہیں؟ پھر وہ اخبارات اور کتابےں لاکھوں کی تعداد میں کیوں شائع کرتے ہیں؟ےہ خاکسار کاپاکستانےوں اور دےگر مسلمان ممالک کے باسیوں سے سوال ہے؟ اور اےک التجا بھی ہے کہ جدےد الیکٹرانک مصنوعات اور انٹرنےٹ سے ضرور استفادہ حاصل کریں لیکن کتابوں سے ناطہ کبھی نہ چھوڑےں۔دنیا بھر سے یہودی فلسطین کی سرزمین پر کیوں اکٹھے ہورہے ہیں یا ان کو کیوں اکٹھا کیا جارہا ہے ؟اس کی چند اےک وجوہات ےہ ہیں(1) دنےا کی تمام اقوام ےہودیوں کی پس پردہ ذہنےت ،شر پسندی اور تاریخ سے آگاہ ہیں،اس لئے امرےکہ ، برطانےہ اور دےگر مغربی ممالک ان کو اپنے سے بعےد رکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں اپنے ہاں جگہ دےنے کی بجائے ہوشےاری اورچالبازی سے مسلمانوں کے علاقوں کی طرف دھکیل دےا۔ (2) ےروشلم کے قرےب جبل زےتون کے دامن میںوادی دھرون میں اےک قدےم قبرستان ہے جس میں تقرےباً ستر ہزار مختلف ادوار کے ےہودی تارےخ کے اہم لوگ دفن ہیں۔ ےہودےوں کا عقےدہ ہے کہ اسی قبرستان میں دفن ہونے والا آخرت میں بخش دےا جائے گا۔اس لئے تمام دنےا کے ےہودی جبل زےتون وادی دھرون کے قبرستان میں دفن ہونے کا شوق لےے آتے ہیں ۔(3) ےہودیوں کا عقےدہ ہے کہ آخری عالمی جنگ کےلئے ہرمجدون محفوظ پناہ گاہ ہوگی، اس لئے دنےا بھر سے ےہودی فلسطین کا رخ کررہے ہیں اور وہاںپر اکٹھے ہورہے ہیں۔ (4) ےہودی اسرائےل میں بڑی تعداد میں غرقد (Gharqad) درخت لگا رہے ہیں کیونکہ ےہی درخت ےہودےوں کو پناہ دے گا۔ (5)ےہودی گرےٹ اسرائےل کے قےام کےلئے کوشاں ہیں۔ (6) وہ یہودیوں کے سوا باقی تمام انسانوں کو انسان نہیں بلکہ انسان نما جانور سمجھتے ہیں،ان کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں،اس لیے ان کو نےست و نابود کرنا چاہتے ہیں۔قارئےن کرام!ےہودی آخری عالمی جنگ کےلئے بھرپور تےارےوں میں محو ہیں ، دنیا کی دیگر اقوام اس کو مسلمانوں اور یہودیوں کی جنگ سمجھ رہے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ وہ دنیا سے یہودیوں کے علاوہ سب انسانوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں،اس لئے یہ صرف مسلمانوں کی جنگ نہیں ہے بلکہ تمام انسانوں اور انسانیت کے خلاف جنگ ہے، بلاشبہ اس جنگ سے تمام دنیا کے انسان متاثر ہونگے۔
٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے